ملزم کی ضمانت کے لیے جمع کرائی جانے والی رقم کہاں جاتی ہے؟

بدھ 7 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عدالت کیس کے دوران کسی ملزم کو جب مچلکوں کے عوض ضمانت پر رہا کرتی ہے تو اس کے لیے ضمانت لینے والا شخص کچھ باتوں کا پابند ہوتا ہے۔

وی نیوز نے ماہرین سے رابطہ کیا تاکہ یہ سمجھا جاسکے کہ زرضمانت یا مچلکے کیا ہوتے ہیں اور وہ کیسے جمع کرائے جاتے ہیں اور وہ کیا باتیں ہوتی ہیں جن کا کوئی ضامن پابند ہوتا ہے نیز اگر کوئی ملزم فرار ہوجائے تو پھر ضامن کیا ہوتا ہے؟

 اس حوالے سے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سینیئر قانون دان اور سابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ پراسکیوٹر خیر محمد خٹک نے بتایا کہ کسی بھی کیس میں عدالت جب ملزم کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیتی ہے تو ملزم کو زر ضمانت یا شیورٹی جمع کرانے کا حکم دیتی ہے، یہ رقم 5 ہزار سے 10 لاکھ روپے تک ہو سکتی ہے جس کا تعلق کیس کی حساسیت سے ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تفتیشی افسر نے کمرہ عدالت میں بم پھوڑ دیا، عدالتی پیشیوں کے دلچسپ و عجیب واقعات

خیر محمد خٹک نے بتایا کہ یہ رقم ایک بانڈ کی صورت میں جمع کرائی جاتی ہے جیسے کہ سیونگ سرٹیفکیٹ، گھر کے دستاویزات کی شکل میں شیورٹی رکھوائی جاتی ہے لیکن اس کے ساتھ ایک بونڈ لکھیں گے حلف نامہ جمع کرائیں گے جس کو بیل بانڈ کہا جاتا ہے اور ضامن ملزم کی طرف سے اقرار کرے گا کہ ملزم کی میں زر ضمانت جمع کرا رہا ہوں اور ہر  پیشی پر ملزم کو پیش کرنے کا پابند ہوں اور اگر ایسا ممکن نہ ہوا تو عدالت اس بانڈ کو ضبط کر سکتی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ عدالت اس بانڈ کو نضارت برانچ میں جمع کرادیتی ہے اور جب تک کیس چلتا ہے یہ وہیں پڑے رہتے ہیں اور واپس تب ہی ملتے ہیں جب ملزم کو سزا ہو جائے یا وہ بری ہو جائے دونوں صورتوں میں اپیل کے دورانیے یعنی 30 یوم میں ضامن ایک درخواست دے کر اپنی زر ضمانت واپس لے سکتا ہے۔

مچلکے پر منافع

خیر محمد خٹک کا کہنا ہے کہ زر ضمانت میں یا بانڈز میں منافع کی اگر بات کی جائے تو پراپرٹی یا گاڑی کے دستاویز پر منافع نہیں ہوتا جبکہ سیونگ سرٹیفکیٹ جمع کرانے کی صورت منافع ملتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس رقم سے عدالت کو کوئی منافع نہیں ملے گا بلکہ یہ سیونگ سرٹیفکیٹ جس کے نام پر بنا ہوتا ہے اسی کے نام پر منافع ادا کر دیا جاتا ہے۔

خیر محمد خٹک کے مطابق سیونگ سرٹیفکیٹ کا فائدہ سرکار کو اس طرح ہوتا ہے کہ جمع کرائی گئی رقم تب تک سرکار استعمال کر سکتی ہے جب تک اسکی واپسی نہیں ہو جاتی اور یہی وجہ ہے کہ اس پر ضامن کو منافع فراہم کیا جاتا ہے۔

عدالت میں اکثر یہ بھی دیکھا گیا کہ ضامن کو اچانک رقم کی ضرورت پڑجاتی ہے اس صورت میں ماہرین کہتے ہیں کہ ضامن عدالت کو درخواست دیتا ہے کہ وہ فلاں ملزم کا مزید گواہ نہیں ہے لہذا اسے اس کی رقم واپس کردی جائے۔ اس صورت میں ملزم کو ایک موقع فراہم کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے لیے ضامن ڈھونڈے اور زر ضمانت جمع کرائے بصورت دیگر ملزم کو جیل تب تک بھیج دیا جاتا ہے جب تک وہ زر ضمانت اور ضامن کا بندوبست نہ کردے۔

مزید پڑھیے: کسی شخص کے قتل کا فتویٰ جاری کرنا غیر شرعی اور غیرقانونی ہے، اسلامی نظریاتی کونسل

سینیئر وکیل لوک وکٹر بتاتے ہیں کہ شیورٹی کو نہ تو پاکستان پینل کوڈ اور نہ ہی کرمنل پروسیجر کوڈ میں ڈیفائن کیا گیا ہے، جبکہ ویلیو ایبل سیکیورٹی کی اصطلاح استعمال کی گئی ہے، پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 30 ویلیو ایبل سیکیورٹی کو بیان کیا گیا ہے جس کے مطابق ’ویلیو ایبل سیکیورٹی کوئی بھی ایسی دستاویز ہے جس سے ایک قانونی رائے بن سکے اور جو بھی انسان اس دستاویز پر دستخط کر رہا ہوتا ہے وہ قانون کے ماتحت آجاتا ہے‘ یعنی جس شخص نے اس دستاویز پر دستخط کیے ہوں وہ اس بات کا اقرار کر رہا ہے کہ میں اس دستاویز کو جمع کرا رہا ہوں اور اگر میں نے اس معاہدے کو توڑا تو اس کے قانونی اثرات کا ذمہ دار میں خود ہوں گا۔

لوک وکٹر کہتے ہیں کہ پاکستان پینل کوڈ اور کرمنل پروسیجر کوڈ میں جہاں شیورٹی کا لفظ استعمال کیا ہے وہیں بونڈ کا لفظ الگ سے استعمال ہوا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شیورٹی الگ چیز ہے اور ویلیوایبل سیکیورٹی یا بانڈ الگ چیز ہے، آرٹیکل 30 کے مطابق ویلیوایبل سیکیورٹی یا بانڈ ایک دستاویز کا نام ہے۔

ضمانتی کس بات کا پابند ہوتا ہے؟

ان کا کہنا ہے کہ کسی بھی مقدمے میں شیورٹی دینے کا مطلب ہے کہ ضمانتی اس بات کا پابند ہے کہ جس بات کی اس نے ضمانت لی اس پر عمل پیرا ہوگا بصورت دیگر اس کی ضمانت میں دی گئی دستاویز کو ضبط کرلیا جائے گا اور ضمانت منسوخ کردی جائے گی۔

لوک وکٹر کہتے ہیں کہ جہاں بھی شیورٹی کو لفظ استعمال ہوا ہے اس سے مراد زندہ انسان سے ہے شیورٹی کوئی دستاویز یا کوئی ٹھوس چیز نہیں، سیکشن 122 میں اسکی بہترین مثال ملتی ہے، یعنی کوئی بھی انسان اگر انفٹ ہے تو وہ شیورٹی نہیں بن سکتا، کوئی بچہ یا کوئی معذور شیورٹی نہیں دے سکتا، یعنی شیورٹی پابند ہوگی کہ میں ذمہ دار ہو اس ملزم کے حوالے سے کہ وہ آئندہ قانون ہاتھ میں نہیں لے گا۔

لوک وکٹر کے مطابق سیکیورٹی 2 صورتوں میں دی جاتی ہے ایک ہے پرسنل سیکیورٹی دوسری بانڈ ہے، بانڈ جب بنایا جاتا ہے اس میں لکھا جاتا ہے کہ میں عدالتی احکامات پر عمل کروں گا یا کرواؤں گا اور اگر ایسا نہ ہوا تو میں عدالتی حکم پر جرمانہ دینے کا پابند ہوں، انکے مطابق اگر کسی وجہ سے کوئی سیکیورٹی نہیں دے پا رہا تو عدالت تب تک اس شخص کو جیل بھیج دیتی ہے جب تک وہ سیکیورٹی ادا نہ کر سکے۔

ضمانت کے حوالے سے لوک وکٹر کہتے ہیں کہ کسی بھی ملزم کو رہا کرتے وقت پابند کرنے کے لیے کہ وہ قانون ہاتھ میں نہیں لے گا اور ٹرائل میں طلب کرنے کی صورت میں عدالت میں پیش ہوگا اس صورت میں بانڈ لیا جا سکتا ہے اور اس کے ساتھ شخصی ضمانت بھی دی جائے گی، جو بھی بانڈ رکھا جائے گا وہ کیس کی نوعیت کے حساب سے عدالت طے کرے گی، بانڈ رکھوانے کا مطلب یہی ہے کہ پراپرٹی یا پیسہ ضبط ہونے کے ڈر سے ضمانتی اور ملزم قانونی تقاضے پورے کریں۔

لوک وکٹر مزید بتاتے ہیں کہ بانڈ ضروری نہیں کہ پیسے کے عوض ہی بنے اس معاملے کو پیسے تک محدود نہیں رکھا گیا اس میں گھر بھی ہوسکتا ہے، گاڑی اور سونے سمیت ایسی چیز ہو سکتی ہے جو عدالت سمجھے کہ اس بانڈ کی ویلیو رکھتا ہے، عموماً عدالت رقم ہی رکھواتی ہے کیوں کہ دیگر اشیا کے خراب ہونے کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: قانون اور بدمعاش

بانڈز رکھوانے کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ جس کی شیورٹی رکھوائی جا رہی ہے اسکی کوئی حق تلفی نہ ہو بلکہ اس کے لیے اس میں بہتری ہو، اگر کوئی عدالت میں کیش دینا چاہتا ہے تو عدالت کیش کی صورت میں کبھی شیورٹی تسلیم نہیں کرتی بلکہ یہ نیشنل سیونگ سرٹیفکیٹ کی شکل میں جمع کرائی جاتی ہے جو حکومت پاکستان کے پاس محفوظ ہوجاتی ہے اور جس پر ماہانہ منافہ بھی فراہم کیا جاتا ہے، چونکہ جمع کرائی گئی رقم حکومت اپنے کاموں میں استعمال کرتی ہے اس لیے اس میں ضمانتی کے لیے منافع رکھا جاتا ہے، یعنی کیس ختم ہونے کے بعد جس نے رقم جمع کرائی اسے معقول منافع ملے گا۔

ملزم فرار ہوجائے تو کیا ہوتا ہے؟

سیکشن 514 سی آر پی سی کے مطابق اگر کوئی ملزم بھاگ جائے تو عدالت ضمانتی کو نوٹس کرتی ہے اور ضمانتی کو اسکا جرمانہ ادا کرنا ہوگا کیوں کہ اس شخص نے ملزم کی ضمانت لی ہے کہ وہ قانون ہاتھ میں نہیں لے گا اور عدالتی احکامات پر عمل کرے گا، جرمانے کی رقم جو بانڈز جمع کرائے ہیں وہ بھی ہوسکتا ہے یا اسکے علاوہ کوئی پراپرٹی ہو یا کوئی اور چیز جس سے جرمانے کی رقم پوری ہوسکے۔

ضمانتی انتقال کرجانے کی صورت میں کیا ہوتا ہے؟

اگر کسی کا کیس کے دوران انتقال ہو گیا تو ضمانت کی رقم لواحقین کو ادا کردی جائے گی، ضمانتی رقم نکالنے کے لیے مجسٹریٹ ملزم کو بلائے گا اور بتائے گا کہ آپ کے ضمانتی نے مزید ضمانت لینے سے انکار کردیا ہے اب آپ کسی اور شخص کو لے کر آئیں جو آپ کی ضمانت لے سکے اگر ایسا کرنے میں ملزم ناکام رہا تو اسے گرفتار کر کے جیل بھیج دیا جائے گا۔ ضمانت کی رقم کی واپسی کے لیے عدالت میں درخواست دی جائے گی اور عدالت رقم ضمانتی کے نام پر ڈسچارج کرنے کا حکم دے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp