بنگلہ میں دیش میں شیخ حسینہ واجد کے اقتدار کا سورج غروب ہونے کے بعد سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کو جیل سے رہا کردیا گیا ہے، جنہوں نے قوم سے اپنے پہلے خطاب میں کہاکہ نوجوان ہمارے ملک کا مستقبل ہیں، ہمیں ان کے خواب کو پورا کرنے کے لیے ایک نئے جمہوری بنگلہ دیش کی تعمیر کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ میں ان بہادر لوگوں کا شکریہ ادا کرتی ہوں جنہوں نے حکومت کے خلاف تحریک چلائی اور ناممکن کو ممکن کرکے دکھا دیا۔
یہ بھی پڑھیں بنگلہ دیش سپریم کورٹ بار کا بھارت سے شیخ حسینہ واجد کو واپس بھیجنے کا مطالبہ
خالدہ ضیا نے کہاکہ یہ جیت ہمارے لیے لوٹ مار، بدعنوانی اور ناجائز سیاست کے ملبے سے واپس آنے کا ایک نیا امکان لے کر آئی ہے۔
سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم نے کہاکہ ملک کی تعمیرنو کے لیے محبت اور امن کی ضرورت ہے، انتقام سے گریز کرنا ہوگا۔
خالدہ ضیا نے مذہبی اقلیتوں پر حملوں سے متعلق خبردار کردیا
خالدہ ضیا نے مذہبی اقلیتوں پر حملوں سے متعلق خبردار کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں ایسے جمہوری بنگلادیش کی تعمیر کرنی ہے جہاں تمام مذاہب کی عزت ہو، نوجوان اور طلبا ایسا ممکن بنائیں گے۔
واضح رہے کہ سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم خالدہ ضیا 2018 سے بدعنوانی کے الزام میں 17 سال قید کی سزا کاٹ رہی تھیں، اور ان کی رہائی کا حکم اس وقت جاری ہوا جب طلبا تحریک کے نتیجے میں شیخ حسینہ واجد وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دینے کے بعد بھارت فرار ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیں حسینہ واجد کو محفوظ راستہ دیے جانے پر بنگلہ دیشی فوجی افسران برہم
1990 کی دہائی کے اوائل میں بطور وزیراعظم خالدہ ضیا کی ابتدائی مدت کو بنگلہ دیش کی معیشت کو بہتر کرنے اور طویل مدتی اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے لیے سراہا جاتا ہے۔ تاہم ان کی دوسری مدت بدعنوانی کے الزامات کی وجہ سے متاثر ہوئی۔