بنگلہ دیش میں طلبہ کے احتجاج کے بعد اقتدار سے مستعفی ہونے والی شیخ حسینہ واجد اس وقت بھارت میں ہیں، اور وہ برطانیہ میں سیاسی پناہ لینے کی خواہشمند ہیں جہاں ان کی قریبی عزیزہ برطانوی کابینہ کی رکن ہیں۔
یاد رہے کہ پیر 5 اگست کو شیخ حسینہ واجد نے وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دیا تھا اور فوجی ہیلی کاپٹر میں بھارت چلی گئیں تھیں، اور ابھی تک وہیں قیام پذیر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں بنگلہ دیش سپریم کورٹ بار کا بھارت سے شیخ حسینہ واجد کو واپس بھیجنے کا مطالبہ
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ شیخ حسینہ واجد چاہتی ہیں انہیں برطانیہ میں سیاسی پناہ مل جائے اور ایسا ہونے تک وہ بھارت میں ہی قیام کریں گی۔ جبکہ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ امریکا نے سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم کا ویزا منسوخ کردیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق شیخ حسینہ واجد نے برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دی ہے تاہم وہاں کی حکومت کی جانب سے کوئی جواب نہیں ملا، دوسری جانب بنگلہ دیش میں سپریم کورٹ بار کی جانب سے بھارت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ شیخ حسینہ واجد کو واپس اپنے ملک بھیجا جائے۔
شیخ حسینہ واجد کی سگی بھانجی ٹیولپ صدیق برطانوی حکمران جماعت لیبر پارٹی کی جانب سے منتخب رکن ہیں اور اکنامک و سٹی کی وزیر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں بنگلہ دیش میں حکومت کا خاتمہ، بھارتی میڈیا کی پاکستان پر چڑھائی
سگی بھانجی کے برطانوی کابینہ میں ہونے کے باوجود شیخ حسینہ واجد کو برطانوی حکومت کی جانب سے سیاسی پناہ کی درخواست پر کوئی جواب نہ ملنا بہت سے سوالات کو جنم دے رہا ہے۔ جس پر بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ حسینہ واجد کی جانب سے سعودی عرب یا متحدہ عرب امارات میں پناہ لینے پر غور کیا جارہا ہے۔