بلوچستان کے شمال مشرقی، شمال مشرقی بالائی اور مغربی علاقوں میں کہیں موسلادھار اور کہیں ہلکی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ مون سون بارشوں کے سبب سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی ہے جبکہ طوفانی بارشوں کے نظام زندگی کو درہم برہم کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:خیبر پختونخوا میں طوفانی بارشیں اور سیلاب: مختلف واقعات میں بچوں اور خواتین سمیت 11 افراد جاں بحق
سب سے زیادہ بارش
محکمہ موسمیات کے مطابق سب سے زیادہ 26 ملی میٹر بارش مسلم باغ جبکہ کوئٹہ میں 24 ملی میٹر، لورالائی میں 11، قلات میں 6 جبکہ زیارت میں 4 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔
باغات اور سڑکیں تباہ
طوفانی بارشوں نے صوبے کے شمال مشرقی اضلاع زیارت، کان میترزئی، مسلم باغ قلعہ سیف اللہ اور پشین میں سیلابی صورتحال پیدا کر دی ہے۔ سیلابی پانی نشیبی علاقوں میں داخل ہوگیا ہے، جس کے باعث کئی مکانات پانی میں ڈوب گئے ہیں، جبکہ سیلابی پانی کی بے رحمی موجوں نے باغات بھی تباہ کردیی ہیں۔
مسلم باغ اور زیارت میں شاہراہیں سیلابی پانی میں بہہ جانے سے ٹریفک معطل ہو گیا ہے۔نوشکی میں سیلابی ریلوں کے باعث چاغی شاہراہ سمیت کئی علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔
سب سے زیادہ ضلع زیارت متاثر ہوا
حالیہ بارشوں نے سب سے زیادہ ضلع زیارت کو متاثر کیا ہے۔ زیارت میں مڑہ ڈیلے ایکشن ڈیم ٹوٹنے سے سیلاب نے یونین کونسل زندرہ میں تباہی مچادی ہے۔ سیلابی پانی سے 10 دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا جسے کھولنے متاثرین تک امداد پہنچانے اور روڈ کلئیرنس آپریشن کی نگرانی کرنے ڈی جی پی ڈی ایم اے بلوچستان جہانزیب خان رات گئے زیارت کے علاقے زندرہ پہنچ گئے پیں۔
دوسری جانب انتظامیہ نے پھنسے سیاح نکال لیے اور سیاحوں کو اگلے 2 دن تک زیارت یا بالائی مقامات جانے سے اجتناب کی ہدایات جاری کی ہے۔
زندرہ کاریز بند
اپنے جاری کردہ بیان میں ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت توسیعی زیارت نے بتایا کہ زندرہ میں شدید بارشوں نے زراعت کو نقصان پہنچا ہے۔ زندرہ کاریز مکمل طور پر بند ہوگئی ہے اور کاریز کی 18 انچ کی پائپ لائن سیلابی پانی میں بہہ گئی ہے۔ اس کے نتیجے میں علاقے کے کسانوں کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:لاہور: ’طوفانی بارش نے مریم نواز کی حکومت کو ڈبو کر نالوں میں بہا دیا ہے‘
بجلی کی فراہمی مکمل طور پر معطل
دوسری جانب بجلی کی فراہمی بھی مکمل طور پر معطل ہے۔ سیلاب کے باعث بجلی کے کئی کھمبے زمین بوس ہو گئے ہیں، جس کی وجہ سے علاقے میں بجلی کا نظام مفلوج ہو گیا ہے۔ بجلی کی عدم دستیابی نے ناصرف زراعت بلکہ علاقے کے روزمرہ کے کاموں کو بھی شدید متاثر کیا ہے۔
3 بچوں سمیت 6 افراد جاں بحق
محکمہ پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق مون سون کی حالیہ بارشوں اور سیلابی صورتحال سے اب تک 3 بچوں سمیت 6 افراد جاں بحق جبکہ 34 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
اس کے علاوہ ہرنائی سنجاوی شاہراہ،جھل مگسی خضدارشاہراہ جبکہ بلوچستان کو خیبر پختونخوا اور پنجاب سے ملانے والی قومی شاہراہ بھی مسلم باغ کے قریب متاثر ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کوہاٹ میں بارشوں اور سیلاب سے 11افراد جاں بحق
این ایچ اے حکام اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ہیوی مشینری کے باعث شاہراہوں کی بحالی سمیت ریسکیو کے کاموں میں مصروف ہیں۔محکمہ موسمیات کے مطابق مون سون کی بارشوں کا سلسلہ مزید ایک ہفتے تک جاری رہنے کا امکان ہے۔