امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں 25ہزار کے قریب لوگ کام کررہے ہیں، یہ ایک کرپٹ ادارہ ہے، جوکہ رشوت کا گڑھ ہے۔ یہ صرف ایک ادارہ نہیں جو کرپٹ ہو یہاں ایک جال بچھا ہوا ہے ہے جو اس میں ملوث ہے۔ ہم یہی سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں اگر اداروں کی کرپشن ختم ہو جائے تو لوگوں کو ریلیف مل سکتا ہے۔
جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہمارے مطالبات فوری پورے ہوں، حکومتی کمیٹی کہتی ہے کہ آپ کے مطالبات ہمارے مطالبات ایک سے ہیں۔ اگر حقیقت یہی ہے تو پھرعوام کو ریلیف دیا جائے جوکہ عملی طور پر نہیں دیا جا رہا۔
مزید پڑھیں: کل کا دن بہت اہم، آگے بڑھنے کا اعلان کریں گے، حافظ نعیم الرحمان
حافظ نعیم نے کہا کہ ہمارا مطالبہ آئی پی پیز کو لگام دینے کا ہے، ہم چاہتے ہیں آئی پی پیز کے دھندے کو اب ٹھکانے لگنا چاہیے کیونکہ اس کا بوجھ ہم نہیں اٹھا سکتے۔ پاکستان کا غلط پالیسیوں کی وجہ سے برا حال ہوچکا ہے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ بھاشا ڈیم 1400 ارب روپے کا پروجیکٹ تھا اگر وہ ڈیم بن جاتا تو آئی پی پیز کو ہم بھاری رقم دیتے ہیں وہ بچ جاتی، ایک طرف تنخواہیں ہیں جو بڑھتی نہیں تو دوسری طرف ملک میں بڑھتی مہنگائی ہے جو کم نہیں ہوتی۔
’آٹا چینی ڈال اسٹیشنری ہر چیز پردگنا ٹیکس لگا دیا گیا ہے، حکومت چاہتی ہے یہ سب کرکے عوام کی زندگی اجیرن کردی جائے‘۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اب تک حالات کو کنٹرول میں رکھا ہوا ہے، ملک میں حالات بہت خراب ہو چکے ہیں اور لوگوں میں غم و غصہ ہے۔ پاکستان میں غریب موبائل تک کا ٹیکس ادا کرتا ہے لیکن جاگیردار کو اس ملک میں ٹیکسز پر استثنیٰ حاصل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پارلیمنٹ اور ڈی چوک ہم سے دور نہیں، حافظ نعیم الرحمان کا ملک گیر ہڑتال کا اعلان
ان کا مزید کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے عام عوام کسان محنت کش طبقے کی بات کی ہے، ہم آج مارچ بھی کرینگے اور دھرنا جلوس بھی جاری رکھیں گے۔