برطانیہ میں سوشل میڈیا پر نفرت اور تشدد کو ہوا دینے کے الزام میں 3 افراد گرفتار

جمعرات 8 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

برطانیہ میں پولیس نے ملک بھر میں انتہائی دائیں بازو کے تشدد کے تناظر میں پرتشدد اور نفرت انگیز سوشل میڈیا پوسٹ کرنے پر خاتون سمیت 3 افراد کو گرفتار کیا ہے۔

یہ گرفتاریاں آن لائن پھیلے ہوئے جھوٹے دعوؤں کے باعث فسادات کے بعد ہوئی ہیں کہ ساؤتھ پورٹ میں تین بچوں کو چاقو مارنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا مشتبہ مسلمان سیاسی پناہ کا متلاشی تھا۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ کے مختلف شہروں میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں، متعدد زخمی و گرفتار

آن لائن شیئر کی گئی فوٹیج میں فیس بک پر اشتعال انگیز تبصرے کرنے پر برطانوی پولیس افسروں نے الیکٹرونک کمیونیکیشن نیٹ ورک کے غلط استعمال کے الزام میں کمیونیکیشن ایکٹ کے تحت ایک شخص کو اس کے گھر سے گرفتار کیا ہے۔

ویڈیو میں حکام کو گرفتار شہری کو یہ بتاتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ سوشل میڈیا پر ان پر توہین آمیز تبصروں کا الزام لگانے والی شکایات کی وجہ سے انہیں پوچھ گچھ کے لیے پولیس اسٹیشن لے جایا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: برطانیہ میں چاقو سے حملے میں 2 بچے ہلاک، 9 افراد زخمی

گرفتار کیے گئے 3 افراد میں سے 28 سالہ جارڈن پارلر، پر آن لائن نسلی منافرت کو ہوا دینے کا الزام عائد کیا گیا ہے، جس کا تعلق گزشتہ ہفتے برطانیہ میں پھوٹنے والے پرتشدد فسادات سے تھا۔

لیڈز کے رہائشی جارڈن پارلر وہ پہلا شخص ہے جس کے خلاف تشدد سے منسلک مجرمانہ مواد شیئر کرنے پر مقدمہ چلایا جائے گا، ان کے الزامات کا سامنا کرنے کے لیے انہیں بدھ کو عدالت میں پیش کیے جانے کی توقع ہے۔

ایک الگ کیس میں، چیشائر پولیس نے کہا کہ انہیں منگل کو کڈز گروو کے علاقے میں ایک کمیونٹی گروپ پر پوسٹ کیے گئے نفرت انگیز پیغام کے بارے میں شکایت موصول ہوئی۔ تحقیقات کے بعد، پولیس نے اس واقعے کے سلسلے میں السیگر پیرش سے ایک 53 سالہ خاتون کو گرفتار کیا ہے۔

مزید پڑھیں: برطانیہ میں بدترین ہنگامہ آرائی میں ملوث متعدد افراد گرفتار

یہ گرفتاریاں آن لائن پھیلے ہوئے جھوٹے دعوؤں کے باعث فسادات کے بعد ہوئی ہیں کہ ساؤتھ پورٹ میں تین بچوں کو چاقو مارنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا مشتبہ مسلمان سیاسی پناہ کا متلاشی تھا۔

حکام نے حملہ آور کی شناخت 17 سالہ ایکسل روڈاکوبانا کے طور پر کی ہے، جو کارڈف میں رہائش پذیر روانڈا سے تعلق رکھنے والے والدین کا بیٹا ہے، لیکن یہ حقیقت بھی انتہائی دائیں بازو کے ہجوم کو تشدد پر آمادگی سے روکنے میں کارگر نہیں ہوئی۔

کراؤن پراسیکیوشن سروس کے مطابق اس کی ٹیمیں پولیس کے ساتھ 24 گھنٹے کام کرتی رہتی ہیں تاکہ جلد از جلد فردِ جرم عائد کرتے ہوئے انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔ واضح رہے کہ برطانیہ کے اس حالیہ فسادات کےبعد اب تک کم از کم 120 افراد پر فردِ جرم عائد کی جاچکی ہے۔

مزید پڑھیں: برطانیہ: انجم چوہدری پر دہشتگردوں کو ہدایات دینے کا جرم ثابت

ساؤتھ پورٹ میں انتہائی دائیں بازو کے گروپوں اور پولیس کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں، ایک انتہائی دائیں بازو کے ہجوم نے ساؤتھ پورٹ اسلامک سوسائٹی مسجد پر پتھراؤ کیا، جس کے نتیجے میں متعدد پولیس افسران زخمی ہوئے تھے اورمشتعل افراد نے پولیس وین کو بھی آگ لگا دی تھی۔

تشدد کے واقعات میں ساؤتھ پورٹ میں 53 پولیس اہلکار اور تین پولیس کتے زخمی ہوئے جب کہ پانچ افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا، یہ تشدد 2 اگست کو سنڈر لینڈ تک پھیل گیا، جہاں ایک ہجوم مسجد انوار مدینہ مسجد کے باہر جمع ہوا اور پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی۔

ہجوم نے ایک مقامی پولیس اسٹیشن کو آگ لگا دی اور دیگر عوامی عمارتوں کو بھی جلانے کی کوشش کی، 3 اہلکار زخمی اور 10 افراد کو انتہائی دائیں بازو کی سرگرمیوں کے الزام میں گرفتار کیا گیا، اسی دن، انتہائی دائیں بازو کے گروہ شہر کے چوکوں اور ہارٹل پول، لیورپول، گلاسگو اور ڈوور میں مساجد کے باہر جمع ہوئے۔

مزید پڑھیں: برطانیہ کی وزیر برائے انصاف شبانہ محمود کون ہیں؟

انگلستان کے تقریباً 20 قصبے اور شہر، بشمول برسٹل، ہل، بلیک پول، اسٹوک آن ٹرینٹ، اور بلیک برن، بیلفاسٹ، شمالی آئرلینڈ کے چار مقامات کے ساتھ، 3 اگست تک انتہائی دائیں بازو کے تشدد کا منظر بن چکے تھے۔ انہوں نے تارکین وطن کے کاروبار، مساجد، پولیس کی گاڑیوں اور فسادات کی پولیس پر حملے کیے، جس میں تقریباً 92 کو گرفتار کیا گیا تھا۔

انتہائی دائیں بازو کے ہجوم نے 4 اگست کو ویماؤتھ، مڈلزبرو اور رودرہم میں تارکین وطن اور مسلمانوں کو نشانہ بنانا جاری رکھا۔ رودرہم میں، وہ ایک ہوٹل کے سامنے جمع ہوئے جہاں غیر قانونی تارکین وطن اور پناہ گزینوں کی رہائش تھی، عمارت پر پتھر، کرسیاں اور دیگر اشیا پھینکیں .

مزید پڑھیں: برطانیہ میں بدترین ہنگامہ آرائی میں ملوث متعدد افراد گرفتار

کئی قصبوں میں، انتہائی دائیں بازو کے گروپس مخالف مظاہرین اور مذہبی اور تجارتی اداروں کے تحفظ کی کوشش کرنے والے لوگوں کے ساتھ متصادم ہوئے۔

جھوٹی رپورٹس کہ انتہائی دائیں بازو کے گروہوں میں دو افراد کو ہل اور اسٹوک آن ٹرینٹ میں چھرا گھونپ دیا گیا تھا، پر تشدد ماحول کو مزید ہوا دینے کا باعث بنیں، پولیس نے بعد میں اس بات کی تصدیق کی ایسی تمام رپورٹس سراسر غلط تھیں، بلیک پول اور مانچسٹر میں پولیس نے مظاہرے ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے مزید اجتماعات پر پابندی لگا دی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp