گلگت شہر میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ سے عوام کا جینا محال ہو گیا ہے۔ گرمی سے ستائے عوام کا صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا، وہ بجلی کی طویل ترین لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاجاً سڑکوں پر نکل آئے، جس کے بعد شہر میں جگہ جگہ احتجاج ہو رہا ہے اور سڑکیں بلاک کردی گئیں۔
سڑکیں بلاک ہونے کی وجہ سے گلگت شہر میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا۔
عوام نے محکمہ برقیات اور حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی کی اور ٹائر بھی جلائے۔
سردیوں کے موسم میں دریاؤں نالوں کے بہاؤ میں پانی کی کمی کی وجہ سے گلگت بلتستان کے عوام لوڈ شیڈنگ کا عذاب جھیل رہے ہوتے ہیں۔ ایسے موسم میں متعلقہ محکمہ اور حکومت یہ کہہ کر عوام کو چپ کرواتی ہے کہ سردیوں میں نالوں میں پانی نہ ہونے کی وجہ سے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت نہیں، نتیجتاً عوام مجبوراً سردیاں بغیر بجلی کے گزار دیتے ہیں۔
گرمیوں میں دریاؤں، ندی، نالوں میں گلیشئزر پگھلنے پانی وافر مقدار میں ہوتا ہے ۔ ہر سال مارچ، اپریل سے گلگت بلتستان میں بجلی وافر مقدار میں ملتی ہے مگر اس بار بجلی کی طویل ترین لوڈ شیڈنگ نے گرمیوں کے موسم میں بھی عوام کا پیچھا نہیں چھوڑا، جس کی وجہ سے عوام ذہنی کوفت میں مبتلا ہوئے اور انہوں نے جگہ جگہ احتجاج شروع کردیا۔
جب احتجاج نے شدت اختیار کرلی تو سیکرٹری برقیات بھی ایکشن میں آگئے۔ انہوں نے صحافیوں کو ساتھ لیا اور نلتر پاور ہاؤس کا دورہ کیا۔ اور پھر صورتحال سے عوام کو آگاہ کیا۔ انھوں نے بتایا کہ نلتر پاور ہاؤس گزشتہ دنوں سیلاب کی زد میں آیا تھا، جس کی وجہ سے پاور ہاؤس کو نقصان پہنچا تھا، اس پر کام جاری ہے۔ سیکریٹری برقیات ثنا اللہ نے کہا کہ بہت جلد نلتر پاور ہاؤس سے بجلی بحال ہو جائے گی۔