گوادار میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کا دھرنا 11 روز جاری رہنے کے بعد جمعرات کو ختم ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں: گوادر میں احتجاج نے کاروباری طبقے کو کیسے متاثر کیا؟
بلوچ یکجہتی کمیٹی اور حکومت کے درمیان معاملات طے پاگئے اور گوادر میں راجی مُچّی دھرنا ختم ہوگیا۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کا قافلہ جمعے کو تربت روانہ ہوجائے گا جہاں ایک اجتماع کا انعقاد کیا جائے گا۔
جمعرات کو صوبائی سینئیر وزیر پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ ظہور احمد بلیدی کی سربراہی میں مذاکرات کیے گئے۔ مذاکرات میں کمشنر مکران داؤد خان خلجی،ڈپٹی کمشنر گوادر حمودالرحمان رانجھا،ایس ایس پی گوادر نجیب اللہ پندرانی اور دیگر نے حصہ لیا جبکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ،سمّی دین بلوچ،صبغت اللہ بلوچ مذاکرات میں شامل تھے۔ نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے رکن اور بزرگ شخصیت اشرف حسین نے ثالثی کا کردار کیا۔
علاوہ ازیں جمعرات کی شام بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام پدی زِر میرین ڈرائیو پر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی قیادت میں ایک ریلی کا انعقاد کیا گیا جس میں خواتین سمیت لوگوں کی بڑی تعداد شریک تھی۔
ریلی کاآغاز سیّد یادگاد چوک سے شروع ہوا اور دھرنا گاہ میں اجتماع کا انعقاد کیا گیا۔
مزید پڑھیے: گوادر میں شرپسندوں کے حملے میں شہید ہونیوالے سپاہی شبیر بلوچ کی نمازہ جنازہ ادا کردی گئی
اس موقع پر اجتماع سے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل صبح 10 بجے دھرنا گاہ میں سوگندی دیوان منعقد ہوگا سوگندی دیوان کے بعد گوادر میں جاری دھرنا یہاں سے ختم کرکے قافلے کی صورت میں تربت جائیں گے اور 4 بجے تربت میں اجتماع کا انعقاد کریں گے۔