امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کی افغان پناہ گزینوں کی میزبانی پر پاکستان کی تعریف

جمعہ 9 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے وزیر مملکت برائے سرحدی علاقہ جات امیر مقام سے ملاقات کی، جس میں افغان مہاجرین کی میزبانی کی پاکستان کی طویل تاریخ کے لیے وزیر کا شکریہ ادا کیا اور پناہ گزینوں کی مدد کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر امریکا کے عزم کا اعادہ کیا۔

پاکستان میں موجود امریکی مشن کی ترجمان جوناتھن لالی نے دونوں رہنماؤں کی ملاقات سے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ افغان مہاجرین اور سرحدی علاقوں میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے اراکین کی مدد کے لیے امریکا، پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان حق رکھتا ہے کہ اس کی بات سنی جائے، ڈونلڈ بلوم

انہوں نے کہا کہ امریکی سفیر نے پناہ گزینوں کے رجسٹریشن کارڈز کی معیاد میں توسیع کے پاکستان کے حالیہ فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا ہے، انہوں نے کہا کہ پناہ گزینوں کو مزید مہلت دینے کا حکومتی فیصلہ خوش آئند ہے۔

انہوں نے افغانوں کو دیے گئے تحفظ پر خدشات کو دور کرنے کے لیے اٹھائے گئے مثبت اقدامات اور اہل افغان کی امریکا میں محفوظ اور مؤثر آباد کاری میں سہولت فراہم کرنے کے لیے پاکستان کے مسلسل تعاون کی تعریف کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

اسلام آباد پولیس جنید اکبر اور دیگر کی گرفتاری کے لیے کے پی ہاؤس پہنچ گئی

ہندو برادری کے افراد کو داخلے سے روکنے کی بات درست نہیں، پاکستان نے بھارتی پروپیگنڈا مسترد کردیا

کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا، ہم سب انسان ہیں، امیتابھ بچن نے ایسا کیوں کہا؟

پارلیمنٹ ہاؤس سے سی ڈی اے اسٹاف کو بیدخل کرنے کی خبریں بے بنیاد ہیں، ترجمان قومی اسمبلی

ترکی میں 5 ہزار سال پرانے برتن دریافت، ابتدائی ادوار میں خواتین کے نمایاں کردار پر روشنی

ویڈیو

کیا پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات ایک نیا موڑ لے رہے ہیں؟

چمن بارڈر پر فائرنگ: پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور تعطل کے بعد دوبارہ جاری

ورلڈ کلچرل فیسٹیول میں آئے غیرملکی فنکار کراچی کے کھانوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

کالم / تجزیہ

ٹرمپ کا کامیڈی تھیٹر

میئر نیویارک ظہران ممدانی نے کیسے کرشمہ تخلیق کیا؟

کیا اب بھی آئینی عدالت کی ضرورت ہے؟