معاہدہ شروع ہو چکا، عوام کو ریلیف نہ ملا تو 45 دنوں سے قبل اسلام آباد کا رخ کریں گے، حافظ نعیم الرحمان

جمعہ 9 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ معاہدے پر عملدرآمد شروع ہو چکا ہے، معاہدے کے مطابق عوام کو ریلیف نہ ملا تو 45 دنوں سے قبل عوامی قافلہ اسلام آباد کا رخ کر لے گا۔

جمعرات کو دھرنے کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں، اسی کے سامنے جھکتے ہیں اور اسی سے مدد طلب کرتے ہیں، اس کی مدد اور اعانت کے نتیجے میں ہم نے ایک طویل جدوجہد کی، استقامت کا مظاہرہ کیا، بچیاں، بیٹیاں روزانہ دھرنے میں شرکت کرتی رہیں۔ ہمارے نوجوان ہر جگہ سے دھرنا گاہ پہنچتے رہے۔

یہ بھی پڑھیں:حکومت اور جماعتِ اسلامی کے درمیان معاہدے میں کیا طے پایا؟

انہوں نے کہا کہ کوئی انتخاب کی بات نہیں تھی، کوئی زندہ آباد، مردہ آباد کی بات نہیں تھی، پارٹی کا ذاتی کوئی مسئلہ بھی نہیں تھا، جماعت اسلامی کو کچھ نہیں چاہیے تھا، حافظ نعیم کو اپنی ذات کے لیے کچھ نہیں چاہیے تھا۔

25 کروڑ عوام کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ دھرنا کے پرعزم لوگوں کا یہی مطالبہ تھا کہ پاکستان کے 25 کروڑ عوام کو بجلی کے بلوں میں ریلیف دیا جائے، صرف ایک ہی مطالبہ تھا کہ اس ظالم حکمران طبقہ نے پاکستان کے 25 کروڑ عوام کو عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے، بجلی کے بل نہیں عوام پر بم گراتے ہو، تنخوا دار طبقے پر ٹیکس لگاتے ہو اور جاگیرداروں کو رعایت دیتے ہو۔

مزید پڑھیں: جماعت اسلامی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کامیاب

انہوں نےکہا کہ طاقت ور لوگوں کی مراعات ہوتی ہیں اور غریب، مڈل کلاس یا صاحب ثروت لوگ بھی اب اس قابل نہیں رہے کہ وہ اپنی زندگی کی گاڑی چلا سکیں، اپنا کوئی کاروبار کر سکیں، تجارت کو آگے بڑھا سکیں۔ صنعتوں کا پہیہ چلا سکیں، ان کی چمنیوں سے بھی دھواں اٹھ سکے، یہ سارے کے سارے لوگ بے بس اور بے کس نظر آ رہے تھے اور افسوس کی بات یہ تھی کہ ان کی کوئی آواز بننے کو تیار نہیں تھا۔

پرعزم اور پرامن دھرنے نے حکمرانوں کو معاہدے پر مجبور کیا

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جماعت اسلامی کے پرامن دھرنے اور احتجاج نے تاریخ میں یہ لکھ دیا ہے کہ ہم پرامن لوگ ہیں اور پرامن طریقے سے ہی اپنے مطالبات بھی منوائیں گے، آپ کا دھرنا کامیاب ترین دھرنا رہا ہے اور آپ نے حکمرانوں کو بالآخر مجبور کیا کہ انہوں نے آپ سے ایک تحریری معاہدہ کیا ہے، اس تحریری معاہدے میں بجلی کے بل کم کرنے کی بات ہے، تنخوا دار طبقے پر جو اضافی ٹیکس لگائے گئے ہیں ان کے خاتمے کی بات ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومتی کمیٹی اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات کا چوتھا دور مکمل، بہت سے معاملات پر اتفاق ہوگیا، عطا تارڑ

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ہم نے اس نوٹیفکیشن کو بھی معاہدے کا حصہ بنا دیا ہے جو آئی پی پیز سے متعلق ہے، دھرنے سے پہلے وزرا کے بیانات سن لیجئے کہ آئی پی پیز کا مسئلہ ضرور ہے لیکن ہم ان کو ہاتھ نہیں لگا سکتے، ان کی جانچ پڑتال نہیں کر سکتے، ان کے معاہدے بہت بڑے بڑے ہیں، یہ لوگ بین الاقوامی عدالتوں میں چلے جائیں گے۔

حکومتی ٹیم نے تسلیم کر لیا ہے کہ آئی پی پیز تباہ کن ہیں

جماعت اسلامی کا دھرنا شروع ہوا تو آئی پی پیز سے متعلق وزرا کے بیانات تبدیل ہونا شروع ہو ئے، انہوں نے سوچا کہ ہم یہاں سے چلے جائیں گے لیکن مبارک باد دیتا ہوں دھرنا کے شرکا کو جو استقامت کا کوہ گراں بنے رہے اور بالآخر ان کی مذاکراتی ٹیم نے پہلے تسلیم کیا کہ یہ آئی پی پیز ہمارے لیے تباہ کن ہیں اور پھر یہ تسلیم کیا کہ ان کی چانچ پڑتال ہونی چاہیے، پھر یہ سوچ  رہے تھے کہ زبانی جمع خرچ ہوگا، باتیں کریں گے، وعدے کریں گے اور یہ لوگ دھرنا اٹھا کر چلے جائیں گے لیکن ہم نے کہا کہ جب تک تحریری ضمانت نہیں دو گا ہمارا دھرنا بھی چلتا رہے گا۔

آئی پی پیز کو آگے بڑھانے میں پی ٹی آئی بھی معاون ثابت ہوئی

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ہم نے حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا اور انہوں نے آپ سے جو معاہدہ کیا وہ باقاعدہ ایک معاہدہ ہے، حکومت کے وزرا کے دستخط اس پر موجود ہیں اور اس میں یہ بات لکھ دی گئی ہے کہ یہ جو آئی پی پیز ہیں ان کی تفصیلی جانچ پڑتال ہو گی، فورنزک آڈٹ ہو گا جس کا مطلب ہر چیز کا پتا چلایا جائے گا، معاہدے ہوئے کیسے، کس نے کیے؟ 1994 سے یہ دھندہ چل رہا ہے، پیپلز پارٹی کے زمانے سے یہ دھندا شروع ہوا، ق لیگ اور مشرف کے زمانے میں داخل ہوا، اس کے بعد ن لیگ کے پاس اور آخر میں پاکستان تحریک انصاف بھی ان معاہدوں کو آگے بڑھانے میں معاون اور مدد گار ثابت ہوئی۔

مزید پڑھیں: حکمران ہوش کے ناخن لیں، ایسا نہ ہو ہم بجلی کے بل ادا نہ کرنے کی اپیل کردیں، حافظ نعیم الرحمان

انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں یہ پارٹیاں اس میں کیوں شامل ہوتی ہیں؟ یا تو ان پارٹیوں کا ان میں حصہ شامل ہوتا ہے یا پارٹی کے لوگوں کا حصہ ہوتا ہے جو اپنی دولت اور طاقت کی بنیاد پر، جاگیر کی بنیاد پر شامل ہوتے ہیں اور پارٹی پر اثر انداز ہو کر اپنی مرضی کے معاہدے کرتے ہیں۔

پوچھنا چاہتا ہوں! آئی پی پیز معاہدے آئی ایم ایف کے سامنے کیوں نہیں لائے گئے

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پاکستان میں اقتدار کا یہی ایک میوزیکل چیئر کا کھیل چل رہا ہے، عوام کو لوٹا جا رہا ہے، ہر حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کرتی رہی، آج پوچھنا چاہا رہا ہوں کہ آئی ایم ایف نے غریب عوام پر ٹیکس لگانے کی تو بات کی لیکن اس نے ان آئی پی پیز کے معاہدوں کے بارے میں کیوں نہیں پوچھا۔ اس حوالے سے اپنی شرائط کیوں نہیں عائد کیں؟

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم 1300 سی سی گاڑی استعمال کریں تو اس میں کیا پریشانی ہے؟ حافظ نعیم الرحمان

ان کا کہنا تھا کہ ان 30 سالوں میں آئی ایم ایف کے کتنے پروگرام چلے، کتنے معاہدے ہوئے اس دوران آئی پی پیز کے ذریعہ لوٹ مار کا بازار گرم رہا، پوچھنا چاہتا ہوں آئی پی پیز کے یہ معاہدے آئی ایم ایف کے سامنے کیوں نہیں لائے گئے۔

آئی ایم ایف، حکمران طبقہ دونوں پاکستان کو برباد کر رہے ہیں

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ برملا کہتا ہوں کہ آئی ایم ایف ہو یا پاکستان کا حکمران طبقہ، دونوں ہی مل کر پاکستان کو برباد کرتے ہیں، دونوں ہماری معیشت کو برباد کرتے ہیں، اسے گروی رکھتے ہیں، پہلے مرحلے میں بجلی کے بلوں کی بات کی ہے۔ آئی پی پیز کو لگام کی بات کی ہے، جاگیرداروں کے خلاف بات کی ہے، حکومت کو 45 دنوں کی مہلت دی ہے اور معاہدہ کیا ہے اگر عوام کو ریلیف نہ دیا گیا تو اعلان کرتا ہوں کہ 45 دنوں سے قبل اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے۔

کاؤنٹ ڈاؤن شروع ہو گیا، حکومت کے پاس 44دن رہ گئے

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کاؤنٹ ڈاؤن شروع ہو گیا، حکومت کے پاس 44دن رہ گئے اسے چاروں طرف سے گھیر لیا،بھاگنے نہیں دیں گے، معاہدے پر اقدامات سے آگاہ رکھا جائے، جو کہتے تھے کہ آئی پی پیز پر بات نہیں ہو سکتی انھیں معاہدوں پر نظرثانی اور آڈٹ کا پابند کیا۔

ملک کی تاریخ میں پہلی دفعہ جاگیرداروں پر ٹیکس کے نفاذ کامعاہدہ ہوا، معاہدے پر عمل درآمد کی مقررہ مدت کے دوران ملک گیر جلسوں کا سلسلہ جاری رہے گا، 45دن گزرنے کے بعد عمل درآمد نہ ہوا تو پارلیمنٹ ہاؤس کا رخ کریں گے، 14اگست کو ملک گیر ہڑتال کی تاریخ دوں گا۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ حکمران امریکا کے خوف سے فلسطینیوں اور کشمیریوں کے لیے آواز نہیں اٹھاتے، فلسطینیوں اور حماس کے مجاہدی نے اسرائیل کو شکست دی، یہ شکست درحقیقت امریکا کی شکست ہے، اسرائیل اس شکست کا بدلہ معصوموں سے لے رہا ہے، مساجد، کیمپوں، صحافیوں اور بچوں، خواتین پر بم برسائے جا رہے ہیں۔

اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ میں شرکت کرکے پوری قوم کی نمائندگی کی

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی ظلم میں جہاں امریکا اور چند مغربی ممالک ذمہ دار ہیں وہیں اسے اسلامی ممالک کے حکمرانوں کی بھی آشیرباد ہے، پاکستان کے حکمرانوں اور حتیٰ کہ سفیر کو اسماعیل ہنیہ کے نماز جنازہ میں شرکت کی توفیق تک نہ ہوئی، اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ مجاہد فلسطین کے نماز جنازہ میں شرکت کر کے جماعت اسلامی اور پوری پاکستانی قوم کی نمائندگی کی۔ انھوں نے کہا کہ قوم اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ جاری رکھے، نوجوان سوشل میڈیا پر بھرپور آواز بلند کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp