کسی کے پاس اختیارنہیں کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے پرعمل نہ کرے، جسٹس منصور علی شاہ

ہفتہ 10 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینیئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں پرعمل کرنا روایت نہیں، لازمی آئینی تقاضا ہے، سپریم کورٹ کو یہ اتھارٹی کسی اور نے نہیں، آئین سے حاصل ہوئی ہے۔

ہفتہ کے روز عدالتی فیصلوں پرعملدرآمد میں درپیش چیلنجزپرقابو پانے اور’ عدل کب سرخرو ہو گا‘ کے عنوان سے منقعدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ یہ ہو نہیں سکتا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پرعمل درآمد نہ ہو، سپریم کورٹ کے فیصلوں پرعمل کرنا روایت نہیں، لازمی آئینی تقاضا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: ماحولیاتی کانفرنس سے خطاب میں جسٹس منصور علی شاہ نے کیا کہا؟

انہوں نے اسٹیج سیکریٹری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے میرا کچھ اورتعارف کرایا، میں سینیئر پیونی جج ہی ٹھیک ہوں۔ مجھے قائمقام چیف جسٹس پاکستان کہا گیا جو درست نہیں، میں سینیئر ترین جج ہوں قائمقام چیف جسٹس نہیں۔ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ میرے دوست ہیں اوروہ چیف جسٹس پاکستان ہیں، میں سینیئرترین جج ہی ٹھیک ہوں۔ چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ تندرست اورتوانا ہیں اللہ پاک ان کو صحت دے۔

انہوں نے کہا کہ سپرم کورٹ کو اتھارٹی کہیں اورسے نہیں، آئین سے حاصل ہوئی ہے، جسٹس قاضی فائزعیسیٰ میرے بہت اچھے دوست ہیں، اللہ انہیں اچھی صحت میں رکھے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگراس طرف چل پڑے کہ عدالتی حکم پرعمل نہیں ہوسکتا توآئینی توازن بگڑجائے گا۔ یہ کسی کا اختیارنہیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پرعمل نہ کریں۔ اگرکوئی نیا نظام بنانا چاہتے ہیں توبنا لیں، معاملات اس طرح نہیں چلیں گے۔

مزید پڑھیں: حالات حاضرہ اور سیاست اکثر عدالت پر اثرانداز ہوتے ہیں، جسٹس منصور علی شاہ

اقلیتوں کے بھی وہی حقوق ہیں جو اکثریت یا ہمارے ہیں، قرآن کہتا ہے مذہب کے معاملے پر کوئی زبردستی نہیں ہے۔ ہمیں سوچنا ہو گا کہ اقلیتی حقوق کا تحفظ کیسے کرنا ہے، اقلیتوں کے حقوق سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلوں پر ہر حال میں عمل درآمد ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ  پاکستان کا آئین اقلیتوں کو بھرپور تحفظ فراہم کرتا ہے، اس کی سب سے عمدہ مثال یہ ہے کہ پاکستان کے پرچم میں بھی اقلیتوں کو نمائندگی حاصل ہے اور اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ ہمارا دین ہمارا مذہب اقلیتوں کے ساتھ رواداری اور حسن سلوک کا درس دیتا ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ پاکستان وہ واحد ریاست ہے جس کا آئین اقلیتوں کو سب سے زیادہ حقوق دینے کی بات کرتا ہے، آئین تمام شہریوں کو برابر حقوق دیتا ہے، جب بات شہری کی آتی ہے تو اس میں اقلیتیں بھی شامل ہوتی ہیں، ہم سب جانتے ہیں کہ ہمارے ملک کی آبادی کا 4 فیصد اقلیتوں پر مشتمل ہے۔

مزید پڑھیے: ’کاش میرا دماغ چیف جسٹس جیسا ہوتا‘، چیف جسٹس اور جسٹس منصور علی شاہ کے مکالمے سے کمرہ عدالت قہقہوں سے گونج اُٹھا

انہوں نے کہا کہ ہمارا قرآن اور مذہب بھی اقلیتوں کے ساتھ روا داری کا درس دیتا ہے اور ساتھ یہ بھی درس دیتا ہے کہ دین میں کوئی جبر نہیں، جس کا دل جو چاہے وہی مذہب اختیار کرے۔ بطور مسلم ہمیں یہ چیز اپنے اندر لانا ہو گی۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ہمارے پیارے نبیﷺ نے گرجا گھروں کے تحفظ کو یقینی بنایا، سب کو مذہبی آزادی دی، ہمارے نبیﷺ نے یہاں تک کہا کہ اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے اور اگر کوئی مذہب کے نام پر کسی ایک شخص کو قتل کرے گا تو وہ جنت کی خوشبو تک نہیں سونگھ سکے گا۔

ہمارا آئین اتنا مضبوط ہے جس کی کوئی حد ہی نہیں ہے، آئین کے پہلے صفحے پر درج ہے کہ ہم مساوات قائم کریں، سماجی انصاف اختیار کریں اور وہی اختیار کریں جو اسلام نے کہا ہے۔ آئین کھل کر کہتا ہے کہ اسلام کے اصولوں کے مطابق پاکستان میں اقلیتوں کو اپنے مذہب کے مطابق اپنی مذہبی آزادی کا مکمل اختیار ہے، دین میں کوئی جبر نہیں، وہ اپنے مذہبی اُصولوں کے مطابق جس طرح چاہیں عبادت کریں۔

انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کوپریشان ہونے کی ضرورت نہیں، لیکن پاکستان کے بارے میں جوعالمی رپورٹس سامنے آرہی ہیں وہ ٹھیک نہیں،اس پرکام کرنے کی ضرورت ہے، عدلیہ میں اقلیت سے تعلق رکھنے والے بڑے بڑے نام رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:اقلیتوں کے حقوق کے لیے ریاست مدینہ سے بڑھ کر کوئی مثال نہیں دی جا سکتی، جسٹس منصور علی شاہ

حضور پاک نے عیسائیوں کے چرچ کی زمین پرقبضہ کرنے سے روکا اورعیسائیوں کو حقوق دیے، اسلام ہمیں اقلیتوں کے حقوق کی تعلیمات دیتا ہے۔ آئین پاکستان کے آرٹیکل 21,22,23،25 دیکھیں جو کہ اقلیتوں سے متعلق ہیں۔

سپریم کورٹ نے ایک مقدمہ میں اقلیتوں کے لیے 5 فیصد کوٹے کا تحفظ یقینی بنایا تھا، سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے کہ پاکستان میں رہنے والے تمام شہریوں کے حقوق برابر ہیں۔ بین المذاہب ہم آہنگی پرمباحثے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ہمارے بانی قائد اعظم محمد علی جناح نے بھی واضح طور پر کہا کہ اقلیتوں کو پاکستان میں رہتے ہوئے مکمل شہری آزادیاں حاصل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام مذاہب دوسرے مذاہب کو جگہ دیتے ہیں تو ان کے ماننے والے کیوں نہیں دیتے۔ ہرمذہب ایک دوسرے کو جگہ دے رہا ہے، لیکن ہم کیوں اتنے تنگ نظر ہیں، سپریم کورٹ آئین کے مطابق اقلیتوں کو حقوق دلانے میں اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp