حالات حاضرہ اور سیاست اکثر عدالت پر اثرانداز ہوتے ہیں، جسٹس منصور علی شاہ

جمعرات 16 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان سپریم کورٹ کے سینیئر پیونی جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ حالات حاضرہ اور سیاست اکثر اوقات عدالت پر اثرانداز ہوتے ہیں۔

شکاگو میں ایسٹ ویسٹ یونیورسٹی کی جانب سے عدالتی اصلاحات میں دلچسپی رکھنے والے اہم پاکستانی نژاد امریکیوں اور دیگر معزز مہمانوں کے اعزاز میں عشائیے میں گفتگو کرتے ہوئے جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی کا تحفظ ضروری لیکن عدالتیں عام لوگوں کی رسائی میں ہونی چاہییں۔

انہوں نے کہا کہ عدالتی اصلاحات لوگوں کی مشکلات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کی جانی چاہییں۔

جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ موجود نظام شخصیات کے مرہون منت اور چیف جسٹس پر غیر ضروری بوجھ کا باعث بنتا ہے۔

’ثالثی نظام عدالتوں پر بوجھ کم کرسکتا ہے‘

انہوں نے مقدمات کے ثالثی نظام کے ذریعے فیصلوں پر زور دیا جس سے عدالتوں پر بوجھ کو کم کیا جا سکے۔

انہوں نے عدلیہ کے بعض شعبوں میں عالمی معیار کے کام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ٹیم نے عالمی معیار کا اے ڈی آر قانون کا مسودہ تیار کر لیا ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ تاخیر سے ہونے والے فیصلے اپنی افادیت کھو بیٹھتے ہیں۔ انہوں نے عدالتی نظام میں جدید ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کے استعمال پر بھی زور دیا۔

جسٹس منصور علی شاہ کو چانسلر ایوارڈ آف ایکسیلینس دیا گیا

حاضرین کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عدلیہ کا کام قانون سازی نہیں بلکہ اس کی تشریح کرنا ہے۔ انہوں نے عدلیہ اور مقننہ کے فرائض کی تقسیم کے بارے میں بھی روشنی ڈالی۔

تقریب کے آخر میں انہیں چانسلر ایوارڈ آف ایکسیلینس دیا گیا۔ عشائیے میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے نمایاں افراد نے شرکت کی۔ عشائیے میں شکاگو میں پاکستانی قونصل جنرل طارق کریم ، آرٹس سے متعلق صدر جو بائیڈن کی مشیر، شکاگو میں امیگریشن کورٹ کے جج اور دیگر معززین نے شرکت کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp