امریکی صدارتی انتخابات: کملا ہیرس نے ڈونلڈ ٹرمپ پر 4 پوائنٹس کی برتری حاصل کر لی

اتوار 11 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نیویارک ٹائمز اور سینا کالج کے سروے کے مطابق امریکی نائب صدر اور ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کملا ہیرس 3 ریاستوں وسکونسن، پنسلوانیا اور مشی گن میں سابق ریپبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے 4 پوائنٹس آگے ہیں۔

امریکا میں اتوار کو 5 سے 9 اگست تک کیے گئے سروے جاری کر دیا گیا ہے، جس میں کملا ہیرس کو 3 ریاستوں میں سے ہر ایک ریاست میں 46 سے 50 فیصد رائے دہندگان کے ساتھ ڈونلڈ ٹرمپ پر 4 فیصد پوائنٹس کی برتری حاصل ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کملا ہیرس صدراتی دوڑ میں آگے، سروے رپورٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت کا پول کھول دیا

سروے رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ممکنہ رائے دہندگان میں نمونے لینے کی غلطی کا امکان مشی گن میں 4.8 فیصد پوائنٹس سے زیادہ مثبت یا منفی ہو سکتا ہے، پنسلوانیا میں منفی 4.2 پوائنٹس اور وسکونسن میں پلس یا منفی 4.3 پوائنٹس ہو سکتا ہے۔ ان انتخابات کے لیے مجموعی طور پر 1973 ممکنہ رائے دہندگان کا انٹرویو کیا گیا۔

امریکا میں ڈیموکریٹک پارٹی کے صدر جو بائیڈن نے 21 جولائی کو دوبارہ انتخابات کے لیے اپنی مہم ختم کر دی تھی اور جون کے اوآخر میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ہونے والے مباحثے میں زبردست کارکردگی کے بعد کملا ہیرس کو ڈونلڈ ٹرمپ مقابلے میں کھڑا کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:’امریکا میں اس وقت سول وار جیسی صورتحال ہے‘

کملا ہیرس کی نامزدگی کے بعد ڈیموکریٹس کی انتخابی مہم کو تقویت ملی ہے، جو جو بائیڈن کی جانب سے دوبارہ صدارتی انتخابات لڑنے کے شکوک و شبہات کی وجہ سے بری طرح ناکام ہو گئی تھی۔

غزہ میں اسرائیل کی جنگ کے لیے امریکا کی حمایت، جس میں ہزاروں فلسطینی شہید اور ایک انسانی بحران پیدا ہوا تھا، ان ریاستوں میں، خاص طور پر مشی گن میں کچھ لبرل، مسلم امریکی اور عرب امریکی گروہوں کی جانب سے جو بائیڈن انتظامیہ کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج اور مخالفت بھی پیدا ہو گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کملا ہیرس یا ٹرمپ، امریکا کی چین پالیسی نہیں بدلے گی

ان تینوں ریاستوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً 2 لاکھ افراد غزہ کی پالیسی کا حوالہ دیتے ہوئے ڈیموکریٹک پرائمری انتخابات میں جو بائیڈن کی حمایت کرنے کے لیے ‘پرعزم’ نظر نہیں آ رہے تھے۔ کملا ہیرس نے فلسطینیوں کے انسانی حقوق کے بارے میں کچھ زبردست خیالات کا اظہار کیا ہے اور اس حوالے سے اپنی ایک واضح پالیسی بھی بیان کی ہے۔

رائے عامہ کے جائزوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ جوبائیڈن کی مباحثے کی کارکردگی کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگ زدہ ریاستوں سے متعلق جو بائیڈن کی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنا کر اپنے گراف میں اضافہ کر لیا تھا، لیکن کملا ہیرس کے انتخابی دوڑ میں شامل ہونے سے صورتحال بدل گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جنگ بند نہ کی تو خاموش نہیں رہوں گی، کملا ہیرس کا اسرائیل کو پیغام

جمعرات کو شائع ہونے والے سروے کے مطابق ہیرس نے 5 نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات کی دوڑ میں ٹرمپ کو قومی سطح پر 42 سے 37 فیصد تک پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ 2045 امریکی رائے دہندگان کا آن لائن ملک گیر سروے 2 سے 7 اگست تک منعقد کیا گیا جس میں غلطی کا امکان تقریباً 3 فیصد ظاہر کیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp