قلات کا شاہی محل جہاں قائداعظم کو جواہرات میں تولا گیا تھا

پیر 12 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے علاقے قلات کی ملکی تاریخ میں ایک خاص حیثیت ہے، یہ تاریخی اہمیت جہاں پاکستان سے الحاق کے ساتھ جڑی ہے وہیں قلات کا وسیع و عریض محل جو قدرتی پہاڑوں اور سیب کے باغات میں گھرا ہوا ہے اس کی بھی اپنی تاریخی اہمیت موجود ہے۔ پاکستان کے بانی قائداعظم محمد علی جناح بھی اس محل سے ایک نسبت رکھتے ہیں۔

ریاست قلات بلوچستان کی چند بڑی ریاستوں میں سے ایک تھی، خان آف قلات نے 14 اگست 1947 کو آزادی کا اعلان کرنے کے بعد 27 مارچ 1948 کو پاکستان کے ساتھ الحاق کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں قائداعظم کی اسنوکر ٹیبل کس خوش نصیب کے پاس ہے؟

ریاست قلات اور شاہی محل کی اہمیت سے متعلق خان آف قلات کے پوتے شہزادہ آغا عمر جان احمد زئی نے بتایا کہ بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح نے 1945 اور 1948 میں قلات کے شاہی محل کا دورہ کیا، اور ان دو دوروں کے دوران بلوچستان کے لوگوں نے ان کا خیر مقدم کیا کیونکہ عوام اس بات سے آشنا تھے کہ قائداعظم برطانوی حکومت والے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک مقدس مقصد کی قیادت کررہے ہیں۔ اسی لیے یہاں بسنے والے لوگوں نے قائد کو پلکوں پر بٹھایا۔

قلات کے دورے پر قائداعظم اور فاطمہ جناح نے کہاں قیام کیا؟

عمر احمد زئی نے کہاکہ قائداعظم محمد علی جناح نے اپنے پہلے دورے کے دوران نئے تعمیر شدہ محل میں دو دن گزارے اور 3 سال بعد پورے ایک ہفتے کے لیے واپس آئے۔ خان آف قلات نے محل کی اوپری منزل پر دو انتہائی پرآسائش کمرے قائداعظم اور ان کی بہن فاطمہ جناح کے لیے مختص کیے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ جب قائداعظم محمد علی جناح اور ان کی بہن فاطمہ جناح قلات تشریف لائے تو انہیں سونے اور قیمتی پتھروں کے تحفے پیش کیے گئے۔ ’میرے دادا نے قائداعظم محمد علی جناح کو سونے اور قیمتی پتھروں کے برابر وزن میں تولا اور ان جواہرات کو عطیہ کردیا‘۔

یہ بھی پڑھیں یکم جولائی 1948 جب قائدِاعظم نے آخری خطاب کیا؟

خان آف قلات کے محل میں آج بھی وہ کمرہ اور کھونٹی موجود ہے جس میں ترازو رکھ کر قائداعظم محمد علی جناح کو جواہرات میں تولا گیا تھا۔ یہ کمرہ جہاں قومی ورثہ ہے وہیں قائد کی موجودگی کا احساس آج بھی اس کمرے کو روشن کررہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp