اکتوبر میں بھی انتخابات نظر نہیں آرہے، قوم جدوجہد کے لیے تیار ہوجائے، عمران خان

ہفتہ 1 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ حکمران اتحاد نے جو فیصلہ کیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنے مفادات کے خلاف کوئی فیصلہ قبول نہیں کریں گے۔

ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے خطاب میں اپنے خطاب میں موجودہ حکمران اکتوبر میں بھی انتخابات نہیں کرائیں گے کیوں کہ ماضی میں ایسا ہو چکا ہے کہ ضیاء الحق نے یہی بہانہ کرکے 11 سال تک حکمرانی کی۔

انہوں نے کہا کہ قوموں کی زندگی میں فیصلہ کن وقت آتا ہے اور آج پاکستانی قوم کے پاس موقع ہے کہ قانون اور آئین کے ساتھ کھڑی ہو جائے۔

عمران خان نے کہا کہ قوم آئین اور قانون کے ساتھ کھڑی نہ ہوئی تو پاکستان رہنے کے قابل نہیں رہے گا اور پھر طاقتور جو بھی فیصلہ کرے گا وہی آئین و قانون ہوگا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ قوم سڑکوں پر نکلنے کے لیے تیار رہے اور بالخصوص وکلاء کو اس کے لیے تیار رہنا ہوگا کیوں کہ حقیقی آزادی کی جدوجہد جہاد ہے۔

سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہی آئین کا تحفظ کرنا ہے

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا کام ہی آئین کا تحفظ کرنا ہے۔یہ لوگ الیکشن سے خوفزدہ ہو کر اس بیانیے پر آگئے ہیں کہ ہم فیصلہ تسلیم نہیں کریں گے۔ایک بھگوڑا نواز شریف لندن میں بیٹھ کر ایسی باتیں کررہا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ وہ قومیں جہاں انصاف کی حکمرانی ہوتی ہے وہ خوشحال ہوتی ہے اور جہاں جنگل کا قانون ہو وہ قومیں پیچھے رہ جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارے ملک میں آئین وقانون کی حکمرانی پر دھاوا بولا جارہا ہے جس کے سامنے دیوار بننا ہوگا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے اسمبلیوں کی تحلیل سے قبل نامور وکلاء کو بٹھا کر پوچھا تھا کہ کیا 90 روز میں الیکشن ہوجائیں گے تو سب نے یہ بتایا تھا کہ اگر ایسا نہیں ہوتا تو یہ آئین کی خلاف ورزی ہوگی کیوں کہ آئین میں کوئی گنجائش نہیں کہ انتخابات کو 90 روز سے آگے لے کر جایا جائے۔

پاکستان کی موجودہ معاشی صورت حال کے ذمہ دار حکمران ہیں

پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان کے معاشی بحران کی وجہ موجودہ حکمران ہیں کیوں کہ عدم استحکام کی وجہ سے ایسے حالات پیدا ہوجاتے ہیں۔آج آٹے کی تقسیم کے دوران لوگ مررہے ہیں اور سارے مسائل کا واحد حل عام انتخابات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے خطرہ ہے کہ اکتوبر میں بھی انتخابات نہیں کرائے جائیں گے کیوں کہ حکمران سمجھتے ہیں  کہ تحریک انصاف جیت جائے گی اور یہ اُس وقت صرف اسی صورت الیکشن کرا سکتے ہیں کہ مجھے کسی طریقے سے راستے سے ہٹا دیا جائے یا تحریک انصاف میں  توڑ پھوڑ کی جائے۔

عمران خان نے کہا کہ اگر پنجاب اور خیبر پختونخوا میں 90 روز کے اندر انتخابات نہیں ہوتے تو یہاں پر دو نگران حکومتیں کیسے قائم رہ سکتی ہیں اور نیب زدہ محسن نقوی کی کیا حیثیت رہ جائے گی۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نگران وزیراعلیٰ پنجاب ہمارے لوگوں پر تشدد کررہا ہے اور تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا جو ابھی ہورہا ہے،ہمارے لوگوں پر تشدد میں نامعلوم افراد ملوث ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ پولیس پی ٹی آئی کے کارکنوں کو اٹھانے کے بعد نامعلوم افراد کے حوالے کردیتی ہے جس کی مثال اعظم سواتی ،شہباز گل ،اظہر مشوانی اور حسان نیازی ہیں۔

90روز میں الیکش نہیں ہوتے تو نگران حکومتیں کیسے قائم رہیں گی؟

انہوں نے کہا کہ اگر اکتوبر تک نگران حکومتوں کو بٹھایا جائے گا تو یہ کس قانون کے تحت ہوگا اور میں سوال پوچھتا ہوں کہ نگران حکومتیں کس قانون کے تحت فنڈز جاری کررہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے سوشل میڈیا کے کارکنوں کو اٹھایا جارہاہے ، اظہرمشوانی کی گمشدگی کے بعد ان کی واپسی تک فیملی بہت پریشانی کے عالم سے گزری اور ان کی بیوی مجھ سے اس تشویش کا اظہار کرتی رہے کہ کہیں اظہر مشوانی کو مار نہ دیا جائے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جب سے ہماری حکومت گئی ہے میڈیا پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے کہ تحریک انصاف کو کوریج نہ دی جائے اور اب سوشل میڈیا پر بھی پابندی لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ میرے گھر پر جو حملہ کیا گیا اس کے خلاف میں عدالت سے رجوع کر رہا ہوں اور کیس تیار کر لیا گیا ہے۔

مجھے گرفتار کرکے بلوچستان لے جانے کا منصوبہ تھا

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ مجھے گرفتار کرکے بلوچستان لے جانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا تاکہ کچھ عرصہ کے لیے مجھے مختلف مقدمات میں گرفتار رکھا جاسکے اور اسی خدشے کے پیش نظر کارکنان زمان پارک کے باہر ڈھال بن کر کھڑے ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ آئین کہتا ہے کہ 90 روز میں انتخابات ہونے چاہییں تو اس سے آگے کسی صور  نہیں جانے چاہیں کیوں کہ اگر وقت پر الیکشن نہ ہوئے تو اکتوبر سے بھی آگے جاسکتے ہیں کیوں کہ دھماکے کرائے جاسکتے ہیں یا کچھ اور بھی ہوسکتا اور ضیاء الحق ایسا کرچکا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ریاست مدینہ میں سب سے پہلے قانون کی حکمرانی قائم کی تھی اور اس کے بعد خوشحالی آئی تھی۔

انہوں نے جسٹس سجاد علی شاہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں بھی ن لیگ سپریم کورٹ پر حملہ کر چکی ہے اور نوازشریف نے ساری زندگی لوگوں کو ڈرا دھمکا کر رشوت دے کر فیصلے کرائے اور بقول جسٹس کھوسہ یہ سسلین مافیا ہے۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ان لوگوں نے پہلے اداروں کو کمزور کیا اور پھر منی لانڈرنگ کی اور این آر او لے کر باہر چلے گئے اور آج بھی این آر او لینے کے لیے حیلے بہانے کررہے ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کا سب کچھ باہر پڑا ہوا ہے اور ان کو پاکستان کے عوام  کی کوئی فکر نہیں ہے۔

اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ قانون کی حکمرانی میں ڈنمارک پہلے نمبر پر ہے اور پاکستان 129 نمبر پر ہے اور اسی وجہ سے سب سے کم کرپشن ڈنمارک ہے کیوں کہ وہاں قانون کی حکمرانی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp