غیر ملکی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ ایران اگلے چند روز تک اسرائیل پر براہ راست حملہ کرسکتا ہے۔ اسرائیلی میڈیا نے بھی اس حوالے سے خبر شائع کی ہے کہ ایران اگلے چند دنوں میں حملہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی ڈیفنس فورسز کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے جمعرات تک حملے کا خطرہ ہے، لیکن شہری رہنما اصولوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، امریکا کی جانب سے خطے میں گائیڈڈ میزائل آبدوز تعینات کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: ایران کیجانب سے تباہ کن وارہیڈز سے لیس کروز میزائل کی موجودگی کا اعتراف
اس سے قبل میڈیا پر یہ رپورٹس بھی چلتی رہی ہیں کہ ایران نے شدید بین الاقوامی دباؤ کی وجہ سے حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کے جواب میں بڑے پیمانے پر حملہ کرنے کا اپنا ابتدائی ارادہ ترک کردیا ہے، جبکہ ایران کی جانب سے اس خبر کی کوئی تردید یا تصدیق نہیں کی گئی تھی۔
ایک معروف امریکی ویب سائٹ کے رپورٹر نے گزشتہ روز 2ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اسرائیلی انٹیلی جنس کمیونٹی کا خیال ہے کہ ایران نے اسرائیل پر براہ راست حملہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ چند دنوں میں ایسا کرسکتا ہے۔
رپورٹر کے مطابق یہ حملہ جولائی کے اواخر میں تہران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی شہادت کا بدلہ لینے کے لیے کیا جائے گا۔ اسرائیل نے اس قتل کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے اور نہ ہی انکار کیا ہے۔
دوسری جانب ٹائمز آف اسرائیل نے بھی ایک رپورٹ میں لکھا کہ اسرائیل کا موجودہ اندازہ یہ ہے کہ ایران چند دنوں کے اندر ممکنہ طور پر جمعرات کو دوبارہ جنگ بندی یرغمالی معاہدے کی بات چیت سے پہلے اسرائیل پر براہ راست حملہ کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا ایران کو واقعی پاکستانی شاہین 2 میزائل کی ضرورت ہے، بھارتی دعوؤں کو پذیرائی کیوں نہ مل سکی؟
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ معاملہ ایران کے اندر تفرقہ انگیز ہے، صدر مسعود پیزشکیان سخت ردعمل سے بچنا چاہتے ہیں، جبکہ پاسداران انقلاب 13-14 اپریل کے مقابلے میں ایک بڑا حملہ کرنا چاہتی ہے۔
واضح رہے ایران کے اسرائیل پر پہلے براہ راست حملے میں سیکڑوں ڈرون اور میزائل لانچ کیے گئے تھے۔ اس حملے کے دوران تقریباً تمام پراجیکٹائل اور یو اے ویز کو روکا گیا تھا۔