کیا فیض حمید کے خلاف کارروائی سے عمران خان کو کوئی پیغام دیا گیا ہے؟

پیر 12 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو پاک فوج نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے اور ان کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کی جانب سے آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کے متعدد واقعات بھی سامنے آئے ہیں جس کی بنیاد پر آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت مناسب تادیبی کارروائی اور فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔

وی نیوز نے سیاسی تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف کارروائی کے آغاز سے عمران خان کو بھی ایک پیغام دیا گیا ہے؟

یہ بھی پڑھیں سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے لیا گیا، کورٹ مارشل کی کارروائی شروع

فیض حمید کے خلاف کارروائی کا آغاز عمران خان کے لیے بری خبر ہے، انصار عباسی

سینیئر صحافی و تجزیہ کار انصار عباسی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل فیض حمید کے خلاف کارروائی ٹاپ سٹی کیس کے سلسلے میں کی گئی ہے اور انکوائری مکمل ہونے کے بعد گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ فیض حمید کی خلاف کارروائی کا آغاز عمران خان اور پی ٹی آئی کے لیے بری خبر ہے، جنرل (ر) فیض حمید کو عمران خان کا قریبی اور پسندیدہ سمجھا جاتا تھا اور عمران خان کے دور حکومت میں پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا یہ مہم چلاتا رہا کہ عمران خان فیض حمید کو ہی آرمی چیف تعینات کریں گے۔

انصار عباسی نے کہاکہ آئی ایس پی آر نے اپنی پریس ریلیز میں ایک بات واضح کی ہے کہ جنرل (ر) فیض حمید کی ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کے متعدد واقعات بھی سامنے آئے ہیں جس کی بنیاد پر فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں فیض حمید کی گرفتاری ایک شروعات، آنے والے دنوں میں عمران خان زمین پر لیٹ جائیں گے، فیصل واوڈا

’یہ خبر پی ٹی آئی اور عمران خان کے لیے حیران کن ہے‘

انہوں نے کہاکہ اگر ریٹائرمنٹ کے بعد کے کچھ واقعات کا آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز میں ذکر ہوتا تو بہت کچھ واضح ہو جاتا، ابھی بہت سے قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ شاید 9 مئی واقعات میں کسی بھی طرح ملوث ہونے پر جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔

انصار عباسی نے کہاکہ جنرل (ر) فیض حمید کے حوالے سے یہ بھی کہا جاتا رہا ہے کہ وہ ریٹائرمنٹ کے بعد عمران خان سے ملاقاتیں کرتے رہے ہیں جبکہ یہ مصدقہ خبریں نہیں تھیں اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی ان ملاقاتوں کی تردید بھی کرچکے ہیں۔ ’میرے خیال میں اس کارروائی سے عمران خان کو کوئی پیغام تو نہیں دیا گیا لیکن یہ خبر پی ٹی آئی اور عمران خان کے لیے حیران کن ضرور ہے‘۔

فیض حمید کے خلاف کارروائی سے واضح پیغام دیا گیا ہے، مسعود احمد

دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر (ر) مسعود احمد کے مطابق جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف کارروائی سے یہ پیغام دیا گیا ہے کہ فوج کے اگر اپنے سینیئر افسران کو معافی نہیں ہے تو جو عناصر پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتے ہیں اور ڈیجیٹل دہشتگردی میں ملوث ہیں چاہے وہ پاکستان کے اندر ہیں یا باہر ہیں ان کو کسی صورت معافی نہیں دی جائے گی۔

انہوں نے کہاکہ جس طرح افواج پاکستان نے اپنے ایک سابق سینیئر افسر کے خلاف کارروائی کی ہے اس طرح دیگر اداروں اور عدلیہ کو بھی ایسی کارروائیوں کا آغاز کرنا چاہیے۔

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان معاملات بہتر ہونے کی قیاس آرائیاں دم توڑ گئیں، منصور علی خان

سینیئر تجزیہ کار منصور علی خان کا کہنا ہے کہ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف کارروائی سے پیغام دیا گیا ہے کہ پاک فوج نے فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ تمام افراد جو پاکستان تحریک انصاف کے دور میں عمران خان کے بہت قریبی سمجھے جاتے تھے ان کے خلاف کسی قسم کی کارروائی میں نرمی کا مظاہرہ نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہاکہ اس کارروائی سے یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ جو گزشتہ چند دنوں سے افواہیں گردش کررہی تھیں کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان معاملات بہتر ہونے والے ہیں اور کچھ مذاکرات ہو رہے ہیں، آج وہ سب افواہیں دم توڑ گئی ہیں۔

منصور علی خان نے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف نے چند ماہ قبل خود کو جنرل (ر) فیض حمید سے الگ کرنا شروع کردیا تھا اور چند رہنماؤں نے یہ بھی کہنا شروع کردیا تھا کہ ان کے خلاف جو کارروائیاں ہورہی ہیں اس میں جنرل (ر) فیض حمید کا بھی کردار رہا ہے، لیکن عمران خان نے کبھی جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا۔

واضح رہے کہ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف کارروائی پی ٹی آئی یا عمران خان کی وجہ سے نہیں بلکہ ایک مالی کرپشن کے خلاف کارروائی کا آغاز ہوا ہے۔

پاک فوج نے ثابت کردیا کہ ادارے میں خود احتسابی کا عمل انتہائی شفاف ہے، بریگیڈیئر (ر) راشد ولی

تجزیہ کار بریگیڈیئر (ر) راشد ولی نے کہاکہ پکا فوج نے جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف کارروائی کا آغاز کرکے یہ ثابت کیا ہے کہ فوج میں خود احتسابی کا عمل انتہائی شفاف ہے، کوئی بھی اس سے بالاتر نہیں ہوتا، جو مرضی رینک ہو میرٹ پر کارروائی کی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں جنرل فیض کے کورٹ مارشل کا سبب بننے والا ٹاپ سٹی کیس کیا ہے؟

انہوں نے کہاکہ فوج میں انصاف ہوتا ہے اور نظر بھی آتا ہے۔ اگر دوسری جانب دیکھا جائے تو 9 مئی میں ملوث بیشتر افراد ابھی بھی آزاد گھوم رہے ہیں اور ان کے کے خلاف کوئی سخت کارروائی نہیں ہوئی ہے۔ فوج نے اس کارروائی سے پورے ملک کے لیے ایک مثال واضح کی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp