بھاگ زندہ بھاگ

اتوار 11 اگست 2024
author image

اسامہ خواجہ

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

شیراز سے میری دوستی لگ بھگ آٹھ، دس سال پرانی ہے۔ 2 سال پہلے اس نے پاکستان چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔ ویزے کے لیے اسلام آباد آیا تو ہم کافی دیر اکٹھے بیٹھے رہے۔ فری لانسنگ کے ذریعے وہ آن لائن مناسب پیسے کما رہا تھا، اس لیے مجھے اس کا فیصلہ سمجھ نہیں آیا۔ میں نے اسے روکنے کی بھی کوشش کی کہ تمہارا یہاں کام ٹھیک چل رہا ہے لیکن وہ نہیں مانا۔

آخر میں اٹھتے ہوئے اس نے ایک جملہ کہا کہ یار خواجہ، ایک وقت آئے گا جب یہاں انٹرنیٹ بھی نہیں ملے گا تو فری لانسنگ کیسے چلے گی؟ میں نے بہتیرا سمجھایا کہ اتنے بھی بُرے حالات نہیں ہونے جتنا تم سوچ رہے ہو۔ خیر، اس کا ویزا لگا اور وہ ملک چھوڑ گیا۔ پچھلے 2 سالوں میں وقفے، وقفے سے ہماری گپ شپ ہوتی رہی ہے۔ جس دن ارشد ندیم گولڈ میڈل جیتا تو اس کا مجھے وائس میسج آیا۔ محکمہ زراعت کی مہربانی سے میسج اسی وقت گیا، میں نے دیکھ بھی لیا۔ لیکن ڈاؤن لوڈ اگلی صبح جا کر ہوا، وہ خوشی سے نہال تھا۔

میسج سن کر میں نے تاخیر سے جواب دینے پر معذرت کی، اور کہا کہ رات کو سو گیا تھا۔ یوں بات آئی گئی ہو گئی۔ لیکن اصل معاملہ یہ تھا کہ ٹویٹر کے بعد اب واٹس ایپ بھی نہیں چل رہا تھا۔ فیس بک، انسٹاگرام اور دوسرے پلیٹ فارمز تک رسائی بھی اب وی پی این کی مرحون منت تھی۔

گزری رات شیراز نے پھر سے میسج کیا، پہلے تو وہ میسج ہی پورے تین گھنٹے بعد موصول ہوا۔ پھر زرعی انٹرنیٹ والوں کی مہربانی جو صبح 10 بجے ڈاؤن لوڈ ہو گیا۔ اس سے پہلے کہ میں اسے نیا بہانہ لگاتا، وہ سمجھ چکا تھا کہ اب سوشل میڈیا کے بعد یہاں انٹرنیٹ بھی نہیں چل رہا۔ اس نے مجھے طنزیہ ٹیکسٹ کیا، ہور سُنا سلیمو ۔۔۔۔ اور میں شرمندہ، شرمندہ۔

سوچتا ہوں اس کو کیا جواب دوں، کہ یار تم 2 سال پہلے ٹھیک کہتے تھے۔ نہ تو محرم ہے، نہ 23 مارچ کی پریڈ پھر بھی انٹرنیٹ کبھی سست، کبھی بند۔ یعنی اس ملک کے کروڑوں لوگوں سے باعزت روزگار کا آخری موقع بھی چھینا جا رہا ہے۔ 24 کروڑ لوگوں کے پاس تفریح کے لیے سوشل میڈیا کے علاوہ بچا ہی کیا تھا؟ آپ ان سے وہ بھی چھین رہے ہیں۔

تفریح سے بڑھ کر یہ آزادی اظہار کا سب سے بڑا پلیٹ فارم تھا۔ آپ لوگوں سے یہ چھین لیں گے تو عوام کی نبض دیکھنے کا اختیار کھو دیں گے۔ یہ مت سمجھیں کہ 24 کروڑ لوگ انٹرنیٹ بند کر کے کنٹرول کر لیے جائیں گے۔ بلکہ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی بندش سے کروڑوں بے روزگار پیدا ہوں گے۔ ان بے روزگاروں کے آگے کس کا تخت محفوظ رہے گا، یہ اندازہ لگانامشکل نہیں۔

یاد رکھیں، واٹس ایپ گروپ بند ہوگا تو چائے خانوں کی آبادی بڑھے گی۔ سوشل میڈیا کی بحث پر پابندی لگے گی تو گھروں میں بحث و مباحثہ پروان چڑھے گا۔ آپ لوگوں کے دلوں سے اپنی نفرت مٹانا چاہتے ہیں تو یہ طریقہ درست نہیں۔ انہیں ان کے تمام حقوق (بشمول بنیادی حقوق جس میں انٹرنیٹ بھی شامل ہے) دینے ہوں گے۔ فیصلے کا اختیار انہی کو دینا ہوگا۔ یقین نہیں آتا تو تاریخ کے کوڑے دان سے طاقتور ترین حکمرانوں کا انجام نکال کر دیکھ لیجیے۔ فیصلے میں آسانی ہوگی۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وی نیوز کے ساتھ بطور ایڈیٹر پلاننگ منسلک ہیں۔ اس سے قبل بھی مختلف قومی و بین الاقوامی میڈیا کے اداروں کے لیے کام کر چکے ہیں۔

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp