بلوچستان کے علاقے چمن میں پاک افغان بارڈر پر پاسپورٹ اور ویزا پالیسی کے خلاف ایک بار پھر دھرنا شروع ہوگیا۔
دھرنے میں لغڑی اتحاد کے عہدیداران اور چمن کے باسیوں کی بڑی تعداد شامل ہے، جو حکومت کے خلاف نعرے بازی کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں چمن دھرنا 9 ماہ بعد ختم، حکومتی یقین دہانی کے باوجود دوطرفہ آمدورفت بحال نہ ہوسکی
لغڑی اتحاد کا کہنا ہے کہ حکومت نے ہمارے ساتھ دھوکہ کیا، 2 روز تک پرانی طرز پر سرحد بحال کی گئی لیکن اس کے بعد پھر ہمیں شناختی کارڈ اور تذکرے پر نہیں چھوڑا گیا۔
لغڑی اتحاد کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے مطالبات تسلیم نہ کیے تو ہم احتجاج جاری رکھیں گے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پاسپورٹ اور ویزے کی شرط کے خلاف لغڑی اتحاد کا احتجاجی دھرنا 21 اکتوبر 2023 سے 21 جولائی 2024 تک جاری رہا تھا۔
حکومت کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ مظاہرین کے مطالبات تسلیم کرلیے گئے ہیں جس کی بنیاد پر دھرنا ختم ہوا ہے، تاہم اب مظاہرین ایک بار پھر سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ افغانستان آنے جانے والے افراد کے لیے ویزا پالیسی ختم کی جائے، اور صرف شناختی کارڈ اور تذکرے کی بنیاد پر آمدورفت کی اجازت دی جائے۔
یہ بھی پڑھیں چمن میں معمولات زندگی بحال، پاک افغان بارڈر پر ویزے کی شرط کے خلاف دھرنا جاری
جبکہ دوسری جانب حکومت پاکستان ملک میں ہونے والی دہشتگردی کا الزام افغانستان پر عائد کرتے ہوئے کہتی ہے کہ پاکستان میں والی دہشتگردی میں ملوث لوگ افغانستان میں چھپے بیٹھے ہیں اور طالبان حکومت ان کے خلاف کارروائی نہیں کررہی، اور اسی بنیاد پر بارڈر پر ویزا پالیسی میں سختی کی گئی تھی۔