پشاور میں ڈیری فارم کے کاروبار سے وابستہ 35 سالہ صدام خان کا کاروبار دن بہ بدن ٹھپ ہوتا جا رہا ہے جس کی وجہ میڈیا میں ان دنوں چلنے والی دودھ میں بہت زیادہ ملاوٹ کی خبریں ہیں۔
چند روز قبل خیبر پختونخوا فوڈ سیفٹی اتھارٹی نے صوبے میں دودھ کے حوالے سے ایک رپورٹ جاری کی تھی جس کے مطابق صوبے میں 93 فیصد دودھ ملاوٹ شدہ اور صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔
ہر دکاندار ملاوٹ نہیں کرتا، صدام خان کا دعویٰ
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے صدام خان نے کہا کہ میڈیا پر خبروں کے بعد سے دودھ کی خریداری میں کمی آئی ہے اور لوگ بار بار پوچھ رہے ہیں کہ دودھ میں کون سا کیمیکل ملایا ہے۔ انہوں ںے کہا کہ ’ہمارے کاروبار پر منفی اثر پڑا ہے اور یومیہ 15 سے 20 ہزار روپے کی کمی آئی ہے‘۔
صدام خان نے دعویٰ کیا کہ ہر دکاندار نہ تو ملاوٹ کرتا ہے اور نہ ہی ناجائز منافع کماتا ہے۔
دودھ میں صحت کے لیے نقصان دہ کیمیکل کی ملاوٹ، رپورٹ
خیبرپختونخوا فوڈ اتھارٹی نے چند دن پہلے دودھ کے نمونے اکٹھے کیے تھے ان کی ٹیسٹنگ مکمل ہونے پر تفصیلی رپورٹ جاری کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں 93 فیصد دودھ مضرصحت قرار، مافیا کیخلاف کریک ڈاؤن
رپورٹ میں صوبے بھر میں دودھ میں خطرناک ملاوٹ کا انکشاف ہوا تھا۔ رپورٹ کے مطابق صوبہ بھرسے بڑے اور درمیانے سطح کے دودھ سے وابستہ کاروباروں سے 583 دودھ کے نمونے ٹسٹ کیے گئے اور 93 فیصد غیر معیاری اور مضر صحت ثابت ہوئے جبکہ 7 فیصد کو درست تھے۔
کیمیکل کی ملاوٹ
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 417 نمونوں میں پانی، 106 میں گلوکوز،17 میں فارمل ڈی ہائیڈزکی ملاوٹ جبکہ 224 میں فیٹس اور 488 میں پروٹین اور دیگر نمکیات کی کمی پائی گئی۔
کل نمونوں کے 18.18 فیصد میں خشک پاؤڈر دودھ، 15.7 فیصد میں سکروز، 4.1 میں نمک، 2.91 میں فارمل ڈی ہائیڈ اور 1.3 فیصد میں سوربیٹول کی ملاوٹ پائی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈویژنل سطح پر پشاور میں 94 فیصد، مردان میں87 فیصد، کوہاٹ میں 88 فیصد، ملاکنڈ میں 97 فیصد، ہزارہ ڈویژن میں 84 فیصد جبکہ بنوں اور ڈی آئی خان میں 100 فیصد دودھ کے نمونے غیر معیاری قرار پائے گئے۔
ہمارے معاشرے میں دودھ میں پانی ملانا جرم نہیں رہا، بس حکومت ’جان لیوا کیمکل نہ ملانے کی ’خواستگار‘
رپورٹ پر اسمبلی فلور پر بات کرتے ہوئے وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو نے بتایا کہ ملاوٹ کرنے والوں کے خلاف کارروائیاں کی گئیں اور اس دوران جرمانے اور دکانوں کو سیل کیا گیا۔
مزید پڑھیے: پنجاب فوڈ اتھارٹی نے 2030 لیٹر ملاوٹی دودھ تلف کر دیا، سپلائرز کو جرمانے
وزیر خوراک نے بتایا کہ دودھ میں پانی ملاوٹ پر کارروائی نہیں کی گئی اور 8 فیصد پانی کی ملاوٹ کو تسلیم کیا گیا اور اس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ انہوں نے مزید کہا حکومت ملاوٹ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔
’دودھ میں پانی ملانا بھی ملاوٹ ہے‘
ڈاکٹر معصوم شاہ سابق ڈائریکٹر لائیو اسٹاک رہے ہیں جنہوں نے دودھ ٹیسٹنگ لیباریٹری کی بنیاد بھی رکھی۔ ان کے مطابق وہ روزانہ کی بنیاد پر ملاوٹ کے خلاف کارروئیاں بھی کرتے تھے۔
ڈاکٹر معصوم شاہ کے مطابق دودھ میں اضافی کچھ بھی ملانا ملاوٹ ہے چاہے وہ صاف پانی ہی کیوں نہ ہو اور حکومت کی جانب سے دودھ میں پانی ملانے کی اجازت یا خاموشی ملاوٹ کے لیے راہ ہموار کرنے کے برابر ہے۔
معصوم شاہ حالیہ رپورٹ سے اتفاق نہیں کرتے۔ ان کے مطابق ملاوٹ ہوتی ہے لیکن اتنے بڑے پیمانے پر بھی نہیں ہوتی جس طرح رپورٹ میں بتایا گیا ہے۔ ان کے مطابق اس رپورٹ کے مطابق ڈبے بند دودھ کے استعمال میں اضافہ ہو گا جو خود بھی ملاوٹ پاک نہیں ہوتا۔
رپورٹ کے خلاف ہائیکورٹ جانے کا اعلان
لائیو اسٹاک فارمرز ویلفیئر ایسوسی ایشن اور لائیو اسٹاک کارپوریٹیو سوسائٹی نے رپورٹ کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔
ایسویسی ایشن کے صدر محمد آصف اعوان نے وی نیوز کو بتایا کہ دودھ کی ٹیسٹنگ محکمہ لائیو اسٹاک کا کام ہے فوڈ اتھارٹی کا نہیں۔
انہوں نے رپورٹ کو کھلے دودھ کے خلاف سازش قرار دیا اور مؤقف اپنایا کہ اس رپورٹ کا فائدہ ڈبہ پیک دودھ بیچنے والوں کو ہوگا۔
مزید پڑھیں: ضلعی انتظامیہ پشاور کی کارروائی، 2000 کلو مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
آصف نے بتایا کہ خیبر پختونخوا میں 70 فیصد دودھ کی سپلائی پنجاب سے ہوتی ہے جو وہاں کلئیرنس کے بعد ہی آتا ہے جبکہ 30 فیصد مقامی پیداوار ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اتنے بڑے پیمانے پر ملاوٹ ممکن ہی نہیں اور حکومت دودھ ٹیسٹ کرے اور ملاوٹ پانے پر اسی وقت ضائع کردے لیکن اس طرح میڈیا میں 93 فیصد ملاوٹ کی خبریں نہ پھلائے۔ 8 فیصد پانی ملاوٹ کی اجازت پر انہوں نے کہا کہ کسی نے بھی پانی ملاوٹ کی اجازت نہیں دی ہے۔
’دکاندار پانی تو ملائیں گے‘
پانی ملاوٹ کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں سرکاری نرخ نامہ 180 روپے لیٹر مقرر ہے جبکہ فارم سے 240 کا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب دکاندار 240 روپے فی کلو دودھ خریدے گا تو 180 روپے کا کیسے بیچ سکتا ہے لہٰذا لازمی بات ہے پانی تو ملائے گا۔
آصف نے بتایا کہ وہ حکومتی رپورٹ کے خلاف پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر رہے ہیں جس میں اس رپورٹ کو چیلنچ کیا جائے گا اور عدالت میں ثابت کردیں گے کہ کھلے دودھ میں کیمیکل کی ملاوٹ نہیں کرتے۔