وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے ڈپٹی کمشنر پنجگور ذاکر بلوچ کے قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاست مخالف اس منظم سازش کے اس واقعہ کی بی ایل اے ذمہ دار ہے، بلوچوں کی نسل کشی تو خود یہ عناصر کر رہے ہیں۔
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والے ڈپٹی کمشنر کو شہدا میں شمار کرتے ہوئے ان کے بچوں کی 16 سالہ تعلیم کا ذمہ حکومت بلوچستان اٹھائے گی، مزدوروں کے 500 بچوں کو اسلام آباد بھیجا جائے گا، جن کے تعلیمی اخراجات حکومت بلوچستان اٹھائے گی، ہم اپنے شہدا کی قدر اور ان کے خاندانوں کو سپورٹ کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا طیارہ حادثے سے بال بال بچ گیا
میر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ عوام کو ایک جگہ جمع ہونے کا حق دیتے ہیں، لیکن ہم ریاست کی عملداری پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، دہشت گردوں کے لیے کوئی نرمی نہیں کی جائے گی، نوجوان کسی منفی پروپیگنڈے کا حصہ نہ بنیں اور اندھیرے کی طرف نہ جائیں۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ہمشہ کھلے دل کا مظاہرہ کیا لیکن بلوچ یکجہتی کمیٹی نے 3 مرتبہ وعدوں کی خلاف وزری کی، بلوچستان کے نوجوانوں کو ایسی گلی میں دھکیلا جا رہا ہے جہاں صرف اندھیرا ہے، صوبے میں قانون ہاتھ میں لینے والوں کو ریاست سخت ردعمل دے گی۔
مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر
سرفراز بگٹی کے مطابق شعبان کے علاقے سے اغوا کا واقعہ افواہ تھی جس کی تصدیق نہیں ہوسکی، سرحدی مینجمنٹ حکومت کا حق ہے، چمن کو بھی درست کریں گے، حکومت نے اپنی پالسی مرتب کرلی ہے، را سے فںڈز لینے والے لشکر کو کنٹرول کریں گے، ملک اور بلوچ دشمنوں سے مقابلہ جاری رہے گا۔
سرفراز بگٹی نے بتایا کہ صوبائی حکومت اخوت پاکستان کے ساتھ مل کر 30 ہزار نوجوانوں کو بزنس ماڈل فراہم کرتے ہوئے متعلقہ فنڈز بھی دیے جائیں گے، اگلے چند مہینوں میں بلوچستان میں بہت بہتری نظر آئے گی، انہوں نے یوم آزادی پر پرچم کشائی کی تقریب کے شرکا کا بھی شکریہ ادا کیا۔