اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کا کہنا ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ اپنی مدت ملازمت میں توسیع کے خواہاں نہیں تھے بلکہ انہوں نے کہا تھا کہ ان کے بعد حکومت جسے چاہے چیف آف آرمی اسٹاف منتخب کرے۔ ’نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں بھی جنرل باجوہ نے واضح کہاکہ وہ مدت ملازمت میں توسیع نہیں لینا چاہتے۔‘
وی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی رکوانے کے لیے جنرل فیض اور جنرل باجوہ سے متعلق انہیں کچھ علم نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جنرل باجوہ نے کہا تھا کہ عاصم منیر اور فیض حمید کی جگہ کسی اور کو آرمی چیف بنالیتے ہیں، خواجہ آصف
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کے مطابق خواجہ آصف نے جنرل باجوہ سے متعلق جو بات کی وہ مکمل نہیں بلکہ ادھوری بات کی ہے، جنرل باجوہ نے امریکا میں ستمبر کے شروع میں ہی واضح کردیا تھا کہ وہ مدت ملازمت میں توسیع نہیں لیں گے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ سولہ ماہ کی حکومت کے دوران وزیر اعظم کے معاون برائے دفاعی امور کے فرائض سرانجام دیتے ہوئے کہیں نہ کہیں ان کی جنرل باجوہ سے ملاقات ہوجایا کرتی تھی۔ ’جب آرمی چیف کی تعیناتی کی سمری والا معاملہ ہوتا ہے تو اس نوعیت کی ملاقاتیں عام سی بات ہے۔‘
مزید پڑھیں: جنرل باجوہ نے ایکسٹینشن لینے سے واضح انکار کردیا تھا، ملک احمد خان کی گواہی
جنرل باجوہ سے مراسم تسلیم کرتے ہوئے ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ ان کی کبھی کوئی سیاسی گفتگو نہیں ہوئی اور عمران حکومت کے دوران تو وہ زیر عتاب تھے، جنرل باجوہ اور لیفٹنٹ جنرل فیض نے نوازشریف کو بیرون ملک بھیجنے کے حوالے سے کچھ نہیں کیا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی کے مطابق نوازشریف کے معالج ڈاکٹر شمسی نے بار ہا میاں صاحب کی طبیعت خراب ہونے کی تصدیق کی تو کابینہ نے ان کے بیرون ملک جانے کا فیصلہ کیا، ان کا کہنا تھا کہ ان کے علم میں نہیں کہ جنرل فیض نے مسلم لیگ ن سے رابطہ کیا ہو۔
مزید پڑھیں:جنرل فیض حمید ہمارا اثاثہ تھا جسے ضائع کردیا گیا، عمران خان
ملک احمد خان نے لیفٹنٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کی گرفتاری پر محتاط رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ آرمی ایک ڈسپلن ادارہ ہے۔ ’جنرل فیض کو جو تحویل میں لیا ہے اس میں جو بھی چیز ہوگی وہ شواہد و تحقیق کے مطابق ہی ہوگی۔‘