آزاد جموں و کشمیر سمیت دنیا بھر میں مقیم کشمیری انڈیا کے یوم آزادی کو یوم سیاح کے طور پر منارہے ہیں، کشمیری عوام یہ دن اس لیے مناتے ہیں کہ وہ سمجھتے ہیں کہ بھارت کی آزادی کے 2 ماہ 10 دن بعد، یعنی 26 اکتوبر 1947 کو بھارت نے کشمیر پر غیر قانونی طور پر فوجی قبضہ کیا۔
کشمیری انڈیا کے فوجی قبضے کے خلاف پہلے دن سے جدوجہد کررہے ہیں، 26 اکتوبر 1947 کو کشمیر میں داخل ہونے کے بعد سے انڈیا کی فوج مقامی آبادی پر حملے کرتی رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 27 اکتوبر یوم سیاہ: دُنیا بھر میں کشمیر پر بھارتی قبضے کے خلاف احتجاجی مظاہرے، ریلیاں
کشمیر پر فوجی قبضے کے چند گھنٹوں کے بعد انڈیا کی فوج نے سری نگر کے قریب واقع گوگو گاؤں پر حملہ کر کے کئی کشمیریوں کو شہید و زخمی کیا تھا، یوں انڈیا کی فوج پہلے ہی دن کشمیر میں قابض فوج بن گئی۔
1988 میں کشمیریوں نے جواب میں بندوق اٹھائی اوراس وقت سے اب تک وہ بھارتی فوج کے خلاف برسرپیکار ہیں،5 اگست 2019 کو انڈیا نے کشمیر کو بندوق کی نوک پر ضم کیا لیکن کشمیریوں کو یہ قبول نہیں اور وہ اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: یوم سیاہ: مقبوضہ کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کو 76 برس مکمل
انڈیا نے اس سے پہلے جونا گڑھ، حیدر آباد، گوا اور سکم کو فوجی طاقت کے ذریعے ضم کیا اور 7 دوسری شمال مشرقی ریاستوں پر بھی فوج کے ذریعے اپنا قبضہ برقرار رکھا ہے، ان ریاستوں میں آج بھی بھارت سے آزادی کے لیے جدوجہد جاری ہے، ان ریاستوں میں ناگالینڈ ، منی اور آسام سرفہرست ہیں۔
آزاد کشمیر میں بھارت مخالف احتجاجی مظاہرے
دنیا بھرمیں مقیم کشمیری 15 اگست کو یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں، امسال بھی یوم سیاہ کے موقع پر آزاد کشمیر بھر میں سرکاری طور پر بھارت مخالف مظاہرے کیے گئے۔
پاسبان حریت جموں و کشمیر کے زیرِ اہتمام سینٹرل پریس کلب مظفرآباد کے سامنے بھارت مخالف مظاہرہ کیا گیا، مظاہرین نے نریندرا مودی، راج ناتھ سنگھ
امیت شاہ اور اجیت دوول کے پتلے نظر آتش کیے۔
’بھارت کس منہ سے یوم آزادی منا رہا ہے‘
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پاسبان حریت عزیر احمد غزالی نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام کی آزادی اور حقوق چھین کر بھارت خود کس منہ سے یوم آزادی منا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت یاد رکھے کشمیری عوام اس کے جابرانہ قبضے سے آزادی حاصل کرکے رہیں گے اور بھارتی تسلط سے آزادی تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔
’آزادی تک کشمیری اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے‘
احتجاج میں وزرا حکومت نے بھی شرکت کی، احتجاجی مظاہرے میں خطاب کرتے ہوئے وزیر لبریشن سیل بیگم امتیاز نسیم نے کہا کہ بھارت پوری دنیا میں جمہوریت کے دعوے کرتا ہے لیکن کشمیریوں کو ان کا حق، حق خود ارادیت دینے سے ڈرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نہیں چاہتا کہ کشمیر آزاد ہو کر پاکستان کا حصہ بنے اور کشمیری آزاد فضا میں سانس لے سکیں، جب تک کشمیریوں کو آزادی کا حق نہیں ملتا تب تک کشمیری اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔