گھوڑی کے دودھ سے بنی آئس کریم کے فوائد نےسائنسدانوں کو بھی حیران کر دیا

جمعرات 15 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پولینڈ کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ گھوڑی کے دودھ سے بنی آئس کریم آنتوں کے لیے فائدے مند ثابت ہوتی ہے اور اس کا ذائقہ بھی بہت اچھا ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹھنڈے دودھ کے صحت سے متعلق حیرت انگیز فوائد

یو تو وسط ایشیا کے افراد نسلوں سے گھوڑے کے دودھ کے صحت سے متعلق بے پناہ فوائد کے قائل ہیں جبکہ اب پولینڈ کے محققین کا خیال ہے کہ اسے آئس کریم میں بھی استعمال کیا جانا چاہیے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ میٹھا کھانا نہ صرف مزیدار ہوتا ہے بلکہ آپ کی آنتوں کے لیے بھی اچھا ہو سکتا ہے۔

ویسٹ پومیرینین یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے سائنسدانوں نے گھوڑے کے دودھ کا استعمال کرتے ہوئے 4 قسم کی آئس کریم تیار کی۔ سائنسدانوں نے پایا کہ یہ آئس کریم نقصان دہ بیکٹیریا کو آنتوں کو نقصان پہنچانے سے روکتی ہے۔

آئس کریم کے 60 نمونے تیار کیے جانے سے پہلے گھوڑی کے دودھ کو پہلے 65 ڈگری سینٹی گریڈ پر آدھے گھنٹے کے لیے پیسٹورائز کیا گیا تھا۔ گائے کے دودھ کو اتنے ہی درجہ حرارت پر ابالا جاتا ہے۔

مزید پڑھیے: سونف والے دودھ کے حیرت انگیز فوائد

ایک دن بعد مصنوعات کی جانچ کرتے ہوئے انہوں نے پایا کہ تمام نمونوں میں پگھلنے کی شرح میں کوئی خاص فرق نہیں ہے۔ ان آئس کریموں کے درمیان پروٹین اور چربی کی سطح بھی مختلف نہیں تھی۔ محققین نے بتایا کہ یکساں طور پر، تمام نمونوں کا کریمی سفید رنگ قدرتی اور پرکشش تھا۔

سائنسدانوں نے کہا کہ گھوڑی کا دودھ انسانی جسم کے لیے فائدہ مند بیکٹیریا کے لیے ایک اچھا ماحول ہے کرتا ہے۔

گھوڑے کے دودھ پر الگ الگ تحقیق نے طویل عرصے سے تجویز کیا ہے کہ اسے تپ دق، معدے کے السر، اور یہاں تک کہ دائمی ہیپاٹائٹس کے علاج کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

برطانیہ میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے گائے کے دودھ سے منہ موڑ لیا ہے اور پودوں سے حاصل کردہ متبادل کا انتخاب کر رہے ہیں۔ حالاں کہ گائے کے دودھ کے اپنے فوائد ہیں۔

حالیہ برسوں میں بچوں میں الرجی سے متعلق امراض میں اضافہ ہوا ہے، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے پیش گوئی کی ہے کہ 2025 تک دنیا کی نصف آبادی الرجی کا شکار ہو جائے گی۔

مزید پڑھیں: دودھ پیئیں صحت مند زندگی جیئیں

تازہ ترین حکومتی اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ برطانیہ میں تقریباً 2.4 ملین بالغ افراد فوڈ الرجی کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔ شدید ردعمل کے لیے اسپتالوں میں داخل ہونے کی تعداد پچھلے 20 سالوں میں 3 گنا سے بھی زیادہ ہے۔

بچوں میں الرجی کی بڑھتی ہوئی تعداد میں وہ لوگ شامل ہیں جو گائے کا دودھ نہیں پی سکتے۔ سائنسدانوں کے مطابق گائے کا دودھ نہ پی سکنے والے بچوں کو متبادل کے طور پر گھوڑی کا دودھ پلایا جاسکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp