خیبرپختونخوا میں اختلافات، وزیراعلیٰ پر شدید الزامات کے ساتھ صوبائی وزیر شکیل خان مستعفی

جمعہ 16 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

خیبرپختونخوا کابینہ میں اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں، جس کے بعد صوبائی وزیر برائے سی اینڈ ڈبلیو شکیل خان نے اپنی وزارت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

صوبائی وزیر شکیل خان نے اپنا 5 نکاتی استعفیٰ بذریعہ واٹس ایپ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو بھجوا دیا ہے۔ اپنے استعفیٰ میں انہوں نے لکھا، ’آج بروز جمعہ 16 اگست سے مجھے بطور وزیر مستعفی تصور کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا کابینہ میں اختلافات: ناراض رہنماؤں نے عمران خان سے کیا شکایات کیں؟

اپنے استعفیٰ دینے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے انہوں نے لکھا، ’پی ٹی آئی کو عوام نے جس مقصد کے لیے ووٹ دیا حکومت اس سے ہٹ چکی ہے، بری حکمرانی اور ہر سطح پر بے تحاشہ کرپشن عوام میں تحریک انصاف کے مجموعی تاثر کی خرابی کا باعث ہے۔

صوبائی وزیر شکیل خان نے اپنے استعفیٰ میں مزید لکھا کہ اپنی وزارت کے حوالے سے خود کو ہر فورم پر احتساب کے لیے پیش کرتا ہوں، تحریک انصاف کے منشور کے مطابق ہر جگہ خراب حکمرانی اور بدعنوانی کے خلاف آواز اٹھاؤں گا اور اپنے استعفی کی وجوہات پر اسمبلی میں تفصیلی بات کروں گا۔

عمران خان کی تشکیل کردہ کمیٹی نے شکیل خان کو کابینہ سے ہٹانے کی سفارش کی، وزیراعلیٰ

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے صوبائی وزیر شکیل خان کے استعفیٰ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی تشکیل کردہ کمیٹی کی رپورٹ گزشتہ روز موصول ہوئی، اسی کمیٹی نے شکیل خان کو کابینہ سے ہٹانے کی سفارش کی۔

وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں بتایا کہ انہوں نے شکیل خان کو ڈی نوٹی فائی کرنے کی سمری پر دستخط کر دیے تھے اور سمری گزشتہ روز گورنر کو بھجوا دی تھی۔ علی امین گنڈا پور نے بتایا کہ انہیں صوبائی وزیر شکیل خان کا تحریری استعفی تاحال موصول نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: دودھ میں 8 فیصد پانی ملانے کی اجازت، خیبرپختونخوا میں ایسا کیوں ہوا؟

واضح رہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کابینہ میں کافی عرصے سے اختلافات کی خبریں سامنے آرہی ہیں، لیکن کچھ دن پہلے ہی اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چند وزرا اور رہنماؤں نے عمران خان سے ملاقات کی ہے اور خیبرپختونخوا حکومت سے متعلق شکایات کے انبار لگا دیے ہیں۔

حالات سے باخبر پارٹی ذرائع نے بتایا کہ کچھ ممبران اور رہنماؤں نے چند دن قبل عمران خان سے ہونے والی ملاقات میں تمام معملات کو کھل کر ان کے کے سامنے رکھ دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ صوبے میں پی ٹی آئی کی حکومت ہی نہیں ہے، اورعلی امین کرپشن کو روکنے کے لیے اقدامات بھی نہیں اٹھا رہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp