امریکی محکمہ دفاع نے پاکستان میں سابق فوجی اہلکاروں کی گرفتاری کو ملک کا اندرونی معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا علاقائی استحکام اور باہمی مقاصد کے حصول میں پاکستان کی حمایت کے لیے پُر عزم ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا پاکستان میں واقعات کو تشویش کی نگاہ سے دیکھتا ہے، امریکی قومی سلامتی کونسل
پینٹاگون کے ترجمان میجر جنرل پیٹرک رائیڈر نے امریکا اور پاکستان کے درمیان مضبوط شراکت داری کو اجاگر کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ امریکا علاقائی استحکام اور باہمی مقاصد کے حصول میں پاکستان کی حمایت کے لیے پرعزم ہے، انہوں نے کہا کہ سابق فوجی اہلکاروں کی گرفتاری پاکستان کا داخلی معاملہ ہے۔
دوسر جانب پاکستان میں حالیہ ریٹائرڈ فوجی افسران کی گرفتاریوں کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں ڈپٹی پریس سکریٹری سبرینہ سنگھ نے کہاکہ میرے پاس اس بارے میں کہنے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔ یہ دراصل پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے جس سے متعلق پاکستان سے ہی بات کی جا سکتی ہے۔
مزید پڑھیں:امریکا پاکستان کے نیوکلیئر نظام کی حفاظت سے مطمئن
انہوں نے کہا کہ امریکا پاکستان کے ساتھ اپنی شراکت داری کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور باہمی مفادات کی بنیاد پر فوجی اور سویلین قیادت کے ساتھ مختلف باہمی امور پر بات چیت کرتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے یہ بیان پاکستان کے ملٹری میڈیا ونگ کی جانب سے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کی گرفتاری سے متعلق حالیہ اعلانات کے بعد سامنے آیا ہے۔
جنرل فیض حمید کو بدعنوانی اور اختیارات کے غلط استعمال کے الزامات کا سامنا ہے اور اس وقت وہ کورٹ مارشل کی کارروائی سے گزر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:کیا پاکستان امریکا کو ناخوش کیے بغیر روس سے ایل این جی حاصل کرلے گا؟
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف کیس کے سلسلے میں 3 مزید ریٹائرڈ فوجی افسران کو بھی حراست میں لیے جانے کا انکشاف کیا ہے۔یہ کارروائی سپریم کورٹ کے ایک حکم پر عمل میں لائی گئی جس کا مقصد قومی استحکام کو برقرار رکھنا ہے۔