پاکستان تحریک انصاف کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ن لیگ کی قیادت نے عدلیہ کو دباؤ میں لانے کی کوشش شروع کر دی ہے۔ مسلم لیگ ن کے سوشل میڈیا سیل پر جو کچھ شیئر کیا جا رہا ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ رانا ثناء اللہ نے عدلیہ پر براہ راست حملہ آور ہونے کی کوشش کی ہے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ 3 ججز کے خلاف ریفرنس دائر کیا جائے گا۔ آج 1997ء کی عدالتی تاریخ دہرائی جا رہی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 1973ء کے آئین کو مرتب کرنے میں پیپلز پارٹی کے بانی ذولفقارعلی بھٹو کا اہم کردار ہے لیکن اب بھٹو کے نواسے نے بھٹو کے آئین پر حملہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ وہ آئین جس پر پیپلز پارٹی فخر کرتی تھی آج اس آئین کو توڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ظاہر ہو گیا کہ جو آئین بھٹو نے بنایا وہ زرداریوں نے برباد کر دیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم شہبازشریف نے سینیٹ کے فلور پر کہا کہ ملک کے حالات اس نوعیت کے ہیں کہ سیاستدانوں کو بیٹھ کر تبادلہ خیال کرنا چاہیے اور ملک کو سیاسی کشمکش سے نکالنا چاہیے لیکن کل پی ڈی ایم کے اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا عمران خان اور پی ٹی آئی والوں سے کوئی گفتگو نہیں ہوگی۔ یہ وزیراعظم کی بات سے بالکل متضاد بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف کہتے ہیں کہ اسمبلی میں آ کر اپنا کردار ادا کریں ۔ جب ہم اسمبلی میں جانے پر آمادگی کا اظہار کرتے ہیں تو دوسری طرف اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف راستے میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ اس پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہمارا مقدمہ چل رہا ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ ہائی کورٹ اس پر فیصلہ سنائے گی۔ جس طرح الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن واپس چلا گیا اسی طرح اسپیکر قومی اسمبلی کو بھی پیغام جائے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم حکومت چاہتی ہے کہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ایسا رہے جو حکومت کے ہاتھ کی چھڑی ہو۔ یہ ایسی حزب اختلاف چاہتے ہیں جو سرکار کی زبان بولے اور تصویر کا دوسرا رخ پیش نہ کرے۔
رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ کل سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کے کیس میں پیش رفت ہونی ہے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ اپنی رائے پیش کرے گا۔ اس کیس میں اٹارنی جنرل نے کوئی ٹھوس دلائل نہیں دیے۔ الیکشن کمیشن نے بھی جو عذر پیش کیے وہ قابل قبول نہیں ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تمام جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ سپریم کورٹ کے پاس آئین کی تشریح کا اختیار ہے۔ ہماری سپریم کورٹ میں درخواست آئین کی تشریح کے لیے ہے کہ آئین کہتا ہے کہ اسمبلیاں تحلیل ہوں تو 90 دن میں انتخابات ہونے ہیں۔ اس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی آ چکا۔ اس فیصلے کو الیکشن کمیشن تسلیم بھی کر چکا۔ اگر الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کا فیصلہ تسلیم نہیں کیا ہوتا تو الیکشن کا شیڈول بھی نہ دیتا۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف ن لیگ اور پیپلز پارٹی والے الیکشن کمیشن میں کاغذات نامزدگی جمع کروا رہے ہیں اور دوسری جانے الیکشن نہیں ہونے دے رہے۔ اگر انہوں نے الیکشن نہیں کروانے تھے تو اپنے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی بھی نہ جمع کرواتے۔ یہ انتخابات میں تاخیر کے لیے ہر راستہ اپنا رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم پر گھبراہٹ اور عمران خان کا خوف طاری ہے۔ الیکشن سے فرار کے مختلف بہانے تلاش کیے جا رہے ہیں۔ تحریک انصاف آئین کے ساتھ کھڑی ہے اور دفاع کرے گی۔ ہم سب کو ملکر اس فسطائیت کا مقابلہ کرنا ہے۔ آئینی ترمیم کے بغیر آپ سپریم کورٹ کے اختیارات کم نہیں کر سکتے۔ آزاد عدلیہ کے بغیر خود مختار جمہوریت ہو نہیں سکتی۔