نریندرا مودی کے تیسری بار برسراقتدار آنے کے ساتھ ہی ایک بار پھر انڈیا میں موجود مسلمانوں کیخلاف محاذ کھول دیا گیا۔ راجستھان میں معمولی تکرار سے شروع ہونے والا تنازع مسلمانوں کی املاک اور مسجد پر حملوں تک دراز ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت نے گجرات فسادات کا ذمہ دار مودی کو قرار دینے والی ڈاکیومینٹری پر پابندی لگا دی
راجستھان کے شہر اودے پور 2 طالب علموں میں معمولی بات پر شروع ہونے والی تکرار دیکھتے ہی دیکھتے مسلم کُش فسادات میں بدل گئی۔
انڈین میڈیا کے مطابق 2 روز قبل ریاست راجستھان کے شہر اودے پور میں میٹرک کے 2 طالب علموں کے میں جھگڑا ہوا۔ اس جھگڑا کا ایک فریق مسلمان تھا، لہٰذا یہ تو تکرار جلد ہی مسلمانوں کی املاک اور مساجد پر حملوں میں بدل گئی۔
یہ بھی پڑھیں:ہندو مذہبی تیوہار کے بینر پر ’میا خلیفہ‘ کی تصویر نے ہنگامہ کھڑا کردیا
جھگڑے کے بعد میونسپل کارپوریشن نے مسلمان طالب علم کا گھر غیرقانونی قرار مسمار کردیا، جبکہ نابالغ مسلمان طالب علم کو اس کے والد سمیت گرفتار کر لیا گیا ہے۔
انڈین میڈیا کے مطابق واقعے کے بعد ہندو انتہا پسندوں نے مسلمانوں کی املاک اور مساجد پر حملے کیے اور کئی گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی۔
شدید ہنگامہ آرائی کے سبب اودے پور شہر میں انٹرنیٹ سروس تاحال معطل ہے اور شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے۔