جنرل فیض کے خلاف الزامات اوپن ہونے کے بعد سماعتوں کا احوال بھی پبلک کیا جائے، شاہد خاقان

پیر 19 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے کنوینر شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کی گرفتاری اپنی نوعیت کا غیر معمولی معاملہ ہے جسے فوج خود پروسیڈ کر رہی ہے، جنرل فیض کیخلاف الزامات پبلک کر دیے گئے، پروسیڈنگ کو بھی پبلک کیا جائے۔ فوجی عدالتوں میں ہونے والی سماعتوں کا احوال سامنے نہیں آتا، معاملات کو عوام کے سامنے لایا جائے کیونکہ معاملہ عوام کے سامنے لایا گیا ہے۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جب 9 مئی کا واقعہ ہوا تو جنرل فیض اس وقت فوج میں نہیں تھے تو اگر کچھ کیا ہے تو بطور ریٹائرڈ افسر کیا ہے، فوج کے نظام کو دیکھتے ہوئے ان کا کورٹ مارشل ہوسکتا ہے، ابھی الزامات سامنے آنے دیں اور اس پر قیاس آرائیاں مناسب نہیں ہیں۔

مزید پڑھیں:جہاں الیکشن چوری ہوتے ہیں وہاں سیاسی استحکام نہیں آتا، شاہد خاقان عباسی

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی اقتدار سے بے دخلی سمیت ملک میں ماضی میں پیش ہونے والے واقعات کے اگر ہمیں جواب چاہئیں تو ٹروتھ کمیشن بنایا جائے، اس ملک میں جو کچھ ہوا ہے اور ہو رہا ہے اس کو ڈاکیومنٹ کیا جائے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ فیض حمید کو گرفتار کرلیا گیا ہے، انہوں نے کیا کیا، کیا نہیں کیا مجھے اس کا علم نہیں ہے، باتیں بہت سی ہم نے بھی سنی ہیں، جب فیض صاحب پر لگے الزامات سامنے آئیں گے تو ہی بات ہو سکے گی۔ بتایا گیا کہ ان پر ہاؤسنگ اسکیم کے حوالے سے الزامات ہیں۔ اگر 9 مئی کے واقعات میں ان کا کوئی کردار ہے تو پراسیکیوشن بہت ضروری ہے کیونکہ یہ عام واقعہ نہیں۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ 9 مئی میں جو بھی لوگ شامل تھے آپ کو ان کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے تھی، ان دنوں برطانیہ میں فسادات جاری ہیں لیکن انہوں نے پراسیکیوشن شروع کرکے سزائیں بھی دینا شروع کردی ہیں۔

مزید پڑھیں:ہماری سیاسی قیادت کو صرف اپنے اقتدار سے غرض، کوئی بھی شخص اس ملک سے بڑا نہیں ہوسکتا، شاہد خاقان عباسی

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو سپریم کورٹ نے نکالا، اس ملک کا سپریم کورٹ ٹرائل کورٹ بنا، چلتی ہوئی حکومت کے وزیر اعظم کو اس بات پر نکالا کہ جب چھ سات سال پہلے وہ حکومت میں نہیں تھے تو وہ متحدہ عرب امارات میں ایک کمپنی کے ڈائریکٹر بنے اور وہ کمپنی ان کے بیٹے کی تھی، ویزہ لینے کے لیے آپ ڈائریکٹر شپ ظاہر کرتے ہیں تو ویزہ مل جاتا ہے، تو نواز شریف نے وہ ڈائریکٹر فیس نے نہیں لی۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ کمپنی اب ختم ہو چکی ہے لیکن سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ ہمیں اس سے غرض نہیں کہ کمپنی ختم ہو چکی ہے، وہ فیس نہیں لی لیکن وہ آپ کا اثاثہ تھا جس کو آپ نے 2013 میں الیکشن لڑتے ہوئے اپنے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا گیا، نہ اس بات کو عقل تسلیم کرتی ہے اور نہ قانون تسلیم کرتا ہے۔

فیض حمید کے حوالے سے رانا ثنااللہ کے دعوؤں پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میرے یا رانا صاحب کے کہنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، فرق اس وقت پڑے گا جب آپ ٹرائل میں جا کر بطور گواہ پیش ہوں گے، اگر رانا ثنااللہ کے پاس کچھ معلومات ہیں تو وہ وہاں درخواست دے دیں کہ میں وہاں بطور گواہ پیش ہونا چاہتا ہوں۔

مزید پڑھیں:شاہد خاقان عباسی آئی پی پیز کے حق میں بول پڑے

انہوں نے کہا کہ کسی سے رابطہ ہونا یا بات ہونا کوئی جرم نہیں ہوتا، کیا بات کی وہ جرم ہوتا ہے۔ 9 مئی کا اب تک کوئی ثبوت نہیں آیا بلکہ صرف الزامات آئے ہیں لیکن اگر 9 مئی سازش ہے تو پراسیکیوشن حکومت کی ذمہ داری بن جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی غیرمعمولی واقعہ ہے اور اگر ان کے پاس ثبوت ہیں تو مقدمہ چلانا ان کی ذمے داری ہے۔ اگر یہ سازش ہے، کسی نے منصوبہ بندی اور سہولت کاری کاری تو وہ سب اس مقدمے میں شامل ہو جائیں گے، اگر اس میں کوئی فوجی بھی شامل ہے تو اس بنیاد پر فوج بھی مقدمہ چلا سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp