اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں ٹرائل کورٹ کو بدھ تک کیس کا حتمی فیصلہ سنانے سے روک دیا ہے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس بابر ستار پر مشتمل اسلام آباد ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کردی اور کہا کہ ٹرائل کورٹ میں 190 ملین پاؤنڈز کیس کا ٹرائل جاری رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں: 190 ملین پاونڈ ریفرنس: تفتیشی افسر پر چھٹی مرتبہ بھی جرح مکمل نہ ہوسکی، سماعت 21 اگست تک ملتوی
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے 190 ملین پاؤنڈز کیس بند کرنے کے پرانے فیصلے کے ریکارڈ کی فراہمی کی درخواست کی۔ وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیے کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس زیرسماعت ہے، بانی پی ٹی آئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں ہی اسلام آباد ہائیکورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا، نیب نے ابتدائی طور پر 8 ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر کیا، عدالت نے دیگر 6 کو عدم پیشی پر اشتہاری قرار دے دیا۔
وکیل سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف ریفرنس زیرسماعت ہے، نیب کے مطابق این سی اے نے 190 ملین پاؤنڈزز کی رقم ضبط کی۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا رقم واپس ملک ریاض اور انکی فیملی کے اکاؤنٹس میں چلی گئی جس پر وکیل سلمان صفدر نے بتایا کہ رقم براہ راست سپریم کورٹ کے رجسٹرار کے اکاؤنٹ میں بھیجی گئی۔
’القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کہاں ہے؟‘
جسٹس حسن اورنگزیب نے سوال کیا کہ کیا برطانیہ کی طرف سے ملنے والی رقم ملک ریاض اور فیملی کو واپس کردی گئی اور یہ رقم کس کی جانب سے پاکستان بھیجی گئی۔ سلمان صفدر نے جواب دیا کہ رقم واپس کردی گئی ہے اور یہ رقم ملک ریاض فیملی کی طرف سے بھیجی گئی، ملک ریاض نے بانی پی ٹی آئی کو القادر ٹرسٹ بنانے کے لیے زمین دی، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پوچھا، ’یہ یونیورسٹی کہاں ہے؟‘
وکیل سلمان صفدر نے جواب دیا کہ یہ یونیورسٹی جہلم کے قریب ہے اور فنکشنل ہے، القادر ٹرسٹ کو یونیورسٹی کی تعمیر اور فرنیچر کے لیے رقم فراہم کی گئی، جسٹس حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا القادر ٹرسٹ رجسٹرڈ ہے۔ انہوں نے پھر خود ہی اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ رجسٹرڈ نہیں ہے، میرے پاس کیس چل رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پرویز خٹک کی گواہی، عمران خان کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرینس میں کیا نیا موڑ لائے گی؟
وکیل سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ القادر ٹرسٹ کے چیف فنانس آفیسر نے ٹرائل کورٹ میں پیش ہوکر اپنا بیان قلمبند کرایا کہ ٹرسٹ کے فنڈز میں کسی قسم کا مالی غبن نہیں ہوا۔ سلمان صفدر نے دلائل دیے کہ نیب کے اس ٹرائل میں کوئی چیز غیرشفافیت نہیں رہی، اس سے قبل کے ٹرائلز میں جو کچھ ہوا وہ عدالت کے سامنے ہی ہے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سوال کیا کہ ملک ریاض نے زمین تحفے میں کب دی، جس پر سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ ملک ریاض نے یہ زمین 2019 میں دی، ہم نے ٹرائل کورٹ میں نیب ایگزیکٹو بورڈ میٹنگ کا ریکارڈ طلب کرنے کی درخواست دی، ٹرائل کورٹ نے ریکارڈ طلب کرنے کی ہماری درخواست مسترد کردی، ٹرائل جج نے درخواست مسترد کرنے کی حیران کن وجوہات لکھیں کہ تفتیشی افسر اس ریکارڈ کا لکھنے والا یا کسٹوڈین نہیں ہے۔
’وہ ریکارڈ کیسے چھوڑ دیں جو بانی پی ٹی آئی کی بے گناہی ثابت کرتا ہو‘
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے وکیل سلمان صفدر سے پوچھا کہ آپ نے کتنی درخواستیں دائر کیں جس پر وکیل نے بتایا کہ صرف یہی ایک درخواست دائر کی ہے، تفتیشی افسر نے تسلیم کیا کہ اس نے نیب ایگزیکٹو بورڈ میٹنگ کا ریکارڈ دیکھا ہے، وہ ریکارڈ بہت اہم اور متعلقہ ہے، جو بانی پی ٹی آئی کی بےگناہی ثابت کرتا ہے۔
وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیے کہ بانی پی ٹی آئی ایسا ریکارڈ کیسے چھوڑ دیں جس سے اپنی بےگناہی ثابت کرسکتے ہیں، ٹرائل کورٹ کیس کا فیصلہ کرنے کے لیے بہت بےچین ہے، بہت چھوٹی تاریخیں دی جارہی ہیں۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سلمان صفدر سے پوچھا کہ آپ کو کب معلوم ہوا کہ نیب پہلے انکوائری کر کے بند کرچکا ہے جس پر انہوں نے جواب دیا کہ ہمیں پہلے اس سے متعلق معلوم نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیں: 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت، اڈیالہ جیل پولیس نے صحافیوں کو دھکے کیوں مارے؟
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کہ یہ جاننا بہت اہم ہے کہ آیا آپ کو پہلے معلوم تھا کہ انکوائری پہلے بند ہوچکی ہے۔ سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ بڑی مشکل سے گواہ قابو آیا ہے اور وہ ساری بات مان گیا ہے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پوچھا کہ کیا آپ کو جرح کے دوران اس بات کا علم ہوا جس پر وکیل سلمان صفدر نے بتایا کہ ان کے علم میں یہ بات ایک ماہ پہلے آئی ہے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ آپ کو پتا چلا تھا تو آپ کو پہلے درخواست دائر کرنی چاہیے تھی، آپ نے آخری لمحے آکر درخواست دائر کی ہے، اسے خارج کیا جانا چاہیے۔ سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیسز میں نیب ریفرنسز کے حتمی فیصلے دینے سے روک رکھا ہے۔
’تاخیری حربے استعمال کیے تو حکم امتناعی واپس لے لیں گے‘
بعدازاں، عدالت نے نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 21 اگست (بدھ) تک جواب طلب کر لیا اور ٹرائل کورٹ کو کیس کے حتمی فیصلے سے روک دیا ہے۔ جسٹس حسن اورنگزیب نے وکیل سلمان صفدر سے کہا کہ اگر آپ نے تاخیری حربے استعمال کیے تو نہ صرف حکم امتناعی واپس لیں گے بلکہ کیس کا جلد از جلد فیصلہ کرنے کا حکم بھی دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس: عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی درخواست کیوں مسترد کی؟
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں جیل ٹرائل روکنے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ عمران خان نے اپنے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر کے ذریعے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کی ابھی کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے، اس رٹ پٹیشن میں درخواست گزار کی کامیابی کا بہت زیادہ امکان ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ درخواست میں دلائل کا توازن درخواست گزار کے حق میں ہے، اگر اس درخواست کے فیصلے تک ٹرائل کورٹ کے کی کارروائی کو روکا نہیں جاتا تو درخواست گزار کو کافی نقصان اٹھانا پڑے گا۔ عمران خان نے درخواست میں عدالت سے استدعا کی ہے کہ نیب کورٹ نمبر ایک اسلام آباد میں 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی کارروائی کو انصاف، مساوات اور انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے رٹ پٹیشن کے فیصلے تک روک دیا جائے۔