دماغی امراض میں مبتلا لوگ نیند اور بھوک کے مسائل میں دوچار رہتے ہیں جو انہیں جلد بڑھاپے کے طرف لے جاتی ہے۔
ایک حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دماغی بیماری کے نہ صرف نفسیاتی بلکہ جسمانی اثرات بھی ہوتے ہیں۔ محقیقین کا خیال ہے کہ دماغی امراض انسان کو تیزی سے بوڑھا کر دیتے ہیں۔
رواں سال برطانیہ کے لندن کنگز کالج میں دماغی امراض میں مبتلا اشخاص پر ایک تحقیق کی گئی ہے جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وہ جو لوگ دماغی امراض بشمول ڈپریشن اور اضطراب کا شکار ہیں ان کا جسم ان کی عمر کے حساب سے جلد بوڑھا ہو جاتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج سے ہمیں یہ سمجھنے میں مدد ملتی ہے کہ دماغی بیماریوں میں مبتلا افراد کی زندگی صحت مند لوگوں کے مقابلے میں کیوں کم ہوتی ہے۔
اس تحقیق میں محقیقین نے ایک لاکھ سے زائد افراد کا ڈیٹا اکھٹا کر کے تجزیہ کیا جس کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ ذہنی صحت کے مسائل جسمانی پیچیدگیوں کا باعث بنتے ہیں۔ ایسے مریضوں کو نیند اور بھوک کے مسائل بھی رہتے ہیں۔
تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ذہنی امراض میں مبتلا مردوں میں 10 سال جبکہ خواتین میں 7 سال تک عمر میں فرق پڑ جاتا ہے۔