صدر پاکستان آصف علی زرداری نے حال ہی میں مختلف شعبہ ہائے زندگی میں اعلیٰ کارکردگی اور خدمات سرانجام دینے پر ملک بھر سے 104 افراد کو قومی اعزازات سے نوازنے کی منظوری دی ہے، جس میں کھیل، ثقافت، فون لطیفہ، تعلیم اور صحت سمیت دیگر شعبہ جات کے افراد شامل ہیں۔ ان سول اعزازات میں بلوچستان سے ایک ایسی شخصیت کو بھی نامزد کیا گیا ہے جو گزشتہ کئی سالوں سے بلوچستان میں تعلیم کی بہتری کے لیے کوشاں ہیں۔
بلوچستان کے لوگوں کا شکوہ دور ہوگیا، ملک عبدالرشید کاکڑ
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ملک عبد الرشید کاکڑ نے کہاکہ قومی اعزاز کے لیے نامزدگی پر انتہائی خوش ہوں، ہمارے بلوچستان کے لوگ اکثر گلہ کیا کرتے تھے کہ قومی اعزازات کے لیے نوازتے وقت بلوچستان کے لوگوں کو نظر انداز کیا جاتا ہے اس کے علاوہ میرٹ کا بھی خیال نہیں رکھا جاتا، لیکن اس بار جب میں نے فہرست دیکھی تو معلوم ہوا کہ بہت سے ایسے لوگ موجود ہیں جنہوں نے عملی طور پر ملکی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے، جس پر صدر مملکت آصف علی زرداری کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں صدرمملکت کی ذوالفقار علی بھٹو کو نشان پاکستان، 104 دیگر شخصیات کو اعزازات دینے کی منظوری
’2001 سے تعلیمی شعبے میں بہتری کے لیے کام کررہا ہوں‘
عبدالرشید کاکڑ نے کہاکہ 2001 سے تعلیمی شعبے میں بہتری کے لیے کام کررہا ہوں جس کے لیے سب سے پہلے کوئٹہ کے نواحی علاقے کچلاک میں پرائمری اسکول کا آغاز کیا، جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اب ہائی اسکول کا درجہ حاصل کرچکا ہے، اس کار خیر میں ہمارے ساتھ بہت سے لوگ جڑے ہیں، بالخصوص جاپان ایمبیسی نے ادارے کی تعمیرو ترقی میں ہماری بھرپور مدد کی۔
انہوں نے کہاکہ کچلاک جو ایک یونین کونسل ہے، یہاں پر تعلیمی معیار اس سطح کا نہیں تھا تاہم ہماری کاوشوں سے اب یہاں پر تعلیمی معیار ہر گزرتے دن کے ساتھ بہتر ہوتا جارہا ہے۔
عبدالرشید کاکڑ نے کہاکہ اس دوران ہمیں یہ محسوس ہوا کہ بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں بھی ایک ایسا پرائیویٹ اسکول ہونا چاہیے جہاں پر تعلیم کی بہتر سہولیات کم فیس میں فراہم کی جائیں جس کے لیے ہم نے کوئٹہ کے علاقے شہباز ٹاؤن میں ایک اسکول کی تعمیر کی۔
’ہمارا مقصد منافع کمانا نہیں، ایک مشن کے تحت کام کررہے ہیں‘
انہوں نے بتایا کہ ہمارا مقصد منافع کمانا نہیں، بلکہ ایک مشن کے تحت کام کررہے ہیں، اسکول کی عمارت ہماری ذاتی ہے۔
’اسکول کچھ اس نظام پر چل رہا ہے کہ وہ بچے جو صاحب استطاعت ہیں اپنی مکمل فیس ادا کرتے ہیں، جبکہ ایسے بچے جو متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں وہ آدھی فیس جمع کراتے ہیں جبکہ غریب خاندانوں کے بچے ہمارے اسکول میں مفت تعلیم حاصل کرتے ہیں، ایسے میں ہم کامیابی کے ساتھ ادارہ چلا رہے ہیں۔
’تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند ہر بچے کو اپنے اسکول میں داخلہ دیتے ہیں‘
عبدالرشید کاکڑ نے مزید کہاکہ ہم ہر تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمد بچے کو اپنے اسکول میں داخلہ دیتے ہیں، تاکہ زیادہ سے زیادہ بچے علم کی شمع سے روشن ہو سکیں، دوسری جانب بلوچستان میں تعلیمی صورتحال نہ تو بہتر ہے اور نہ ہی سرکاری اسکولوں کی حالت درست ہے۔
یہ بھی پڑھیں توشہ خانہ والی گراف گھڑی کے خریدار عمر فاروق اپنی ہلال امتیاز کی نامزدگی پر کیا کہتے ہیں؟
انہوں نے کہاکہ والدین بھی اپنے بچوں کی تعلیم پر توجہ نہیں دیتے، ہم اکثر ان والدین سے یہی کہتے ہیں کہ بچوں کی تعلیم پر زیادہ سے زیادہ توجہ دیں تاکہ ملک کا آئندہ آنے والا مستقبل محفوظ ہوسکے، میرا عزم ہے کہ ہر بچے کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کروں گا۔