نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ہے کہ دہشتگردی کی اجازت کسی صورت نہیں دی جاسکتی، نوجوان ہر قسم کی انتہا پسندی کو مسترد کردیں۔
اسلام آباد میں یوتھ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ناراضی کے نام پر دہشتگردی قبول نہیں، اتحاد میں طاقت ہے، نواجوان نفرت اور تقسیم کو مسترد کردیں، ایک ہی مقصد کے لیے کام کریں اور وہ ہے پاکستان، بعض اوقات بچے معصومیت میں گمراہ ہوجاتے ہیں، ماں کے ساتھ ناراضی نہیں ہوتی، ملک سے ناراض نہیں ہوسکتے، انتہاپسندی اور نفرت مسترد کرکے ملک کو مضبوط کریں۔
یہ بھی پڑھیں: جنرل فیض نے مجھ سے بھی معافی مانگی تھی، اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے کہا کہ آپ کے مطالبات ہوسکتے ہیں، یہ آپ کا حق ہے مگر لسانیت سے دور رہیں اور اتحاد اور رواداری کو فروغ دیں، پاکستان سب سے پہلے ہے، پاکستان کو باعزت ملک بنانے کے لیے مل کر کوشش کرنا ہوگی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ہمیں پتا تھا کہ ایٹمی دھماکے کریں گے تو مغرب سے مبارکباد نہیں آئے گی، ایٹمی دھماکوں پر ہم پر عالمی پابندیاں لگائی گئیں، نواز شریف نے کہا تھا کہ اپنے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانا ہے، ایٹمی قوت بننے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا کہ جس سے خود کو منوا سکتے، پاکستان کو ایسے لیڈرز کی ضرورت ہے جو ایمانداری اور دیانتداری سے کام کریں۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کا امن تباہ کرنے والے ملک دشمن عناصر کا خاتمہ ضروری ہے، اسحاق ڈار
انہوں نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کا قیام عمل میں لایا گیا جا کا مقصد نوجوانوں کو بااختیار بنانا ہے، آئندہ نوجوان خود روزگار پیدا کرنے والے بنیں گے، اس ملک میں بہت صلاحیت ہے، دیکھنا چاہیے کہ دنیا تیزی سے بدل رہی ہے، ہمیں بھرپور محنت سے چینلجز کا مقابلہ کرنا ہے، طلبہ اپنے اندر قائدانہ صلاحیتیں پیدا کرکے دوسروں کے لیے مثال بنیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بے پناہ صلاحیتوں سے مالا مال ملک ہے جس کی بڑی وجہ اس کے نوجوان ہیں، نوجوان ہمارے کل کے وہ رہنما اور چینج میکر ہیں جو ملک کی تشکیل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی خوشحال قوم کی بنیاد اس کے نظام تعلیم میں ہوتی ہے، حکومت سب کے لیے معیاری تعلیم کی فراہمی اور یہ یقینی بنانے کے لیے پر عزم ہے کہ ہر نوجوان کو سیکھنے، بڑھنے، پڑھنے اور سبقت حاصل کرنے کا موقع ملے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کا امن تباہ کرنے والے ملک دشمن عناصر کا خاتمہ ضروری ہے، اسحاق ڈار
اسحاق ڈار نے کہا کہ انہیں خوشی ہوئی کہ آج اس کنونشن میں 96 اچیورز موجود ہیں، تعلیم کا مطلب صرف ڈگریاں حاصل کرنا نہیں بلکہ تعلیم تنقیدی سوچ اور تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ دینے اور جدت طرازی کو پروان چڑھانے کا نام ہے۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ حکومت کی پہلی ترجیح ہیں اور حکومت ان کے لیے اپنے محدود وسائل سے جو کچھ ممکن ہے وہ کررہی ہے کیونکہ طلبہ ملک کے لیے ایک ایسی انویسٹمنٹ ہیں جن کے ذریعے ملک کو لاکھوں گنا فائدہ حاصل ہوگا۔