برطانیہ میں فیک نیوز کے پھیلاؤ کے باعث رونما ہونیوالے حالیہ فسادات کی تحقیقات میں اہم پیش رفت میں لاہور پولیس نے پاکستان سے آپریٹ کی جانیوالی ویب سائٹ کے ایک صحافی کو گرفتار کرلیا ہے۔
ڈی آئی جی آپریشن فیصل کامران کے مطابق گرفتار کیے جانے والے شخص کو لاہور کے علاقہ ڈیفنس سے حراست میں لیا گیا ہے، جس کی شناخت شناخت فرحان آصف کے نام سے ہوئی ہے۔ پولیس افسران نے فرحان آصف سے مکمل تفتیش اور اس کا بیان قلم بند کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں فسادات: 75 فیصد مسلمان خود کو غیر محفوظ سمجھنے لگے، سروے رپورٹ
فرحان آصف ایک نیوز پلیٹ فارم کے لیے کام کرتا ہے فرحان آصف پر الزام ہے کہ اس نے برطانیہ میں 3 بچیوں کے قاتل کی شناخت کے حوالے سے فیک نیوز ویب سائٹ پر پوسٹ کی جو برطانیہ میں فسادات کا باعث بنی۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ مزید کارروائی اور اس کے ساتھ ملوث دیگر افراد تک رسائی کے لیے ملزم کو ایف آئی اے کے حوالے کر دیا گیا ہے کیس میں مزید تفتیش اور حقائق سامنے لانے کے لیے ایف آئی اے ازسر نو تفتیش کرے گی۔
مزید پڑھیں: ایلون مسک برطانیہ میں فسادات پر نالاں کیوں؟
واضح رہے کہ برطانیہ کے شہر ساؤتھ پورٹ کے ایک ڈانس اسکول میں گزشتہ ماہ ایک شخص نے حملہ کر کے 3 بچیوں کو قتل کر دیا تھا، اس واقعے میں 8 بچیوں اور 2 بالغ افراد سمیت 10 لوگ زخمی ہو گئے تھے، حملہ آور اگرچہ موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تاہم بعد میں پولیس نے اسے آلہ قتل سمیت گرفتار کر لیا تھا۔
برطانوی پولیس کے مطابق حملہ آور کی عمر 17 سال ہے اور کم سنی کے باعث اس کی شناخت ظاہر نہیں کی جا سکتی۔ البتہ برطانیہ میں یہ افواہ پھیل گئی کہ حملہ آور مسلمان تارک وطن تھا، اس واقعہ کے بعد برطانیہ بھر میں پناہ گزینوں کے خلاف مظاہرے شروع ہو گئے اور جھڑپوں میں پولیس اہلکاروں سمیت درجنوں لوگ زخمی ہو گئے تھے۔
مزید پڑھیں: برطانیہ میں فسادات کے الزام میں متعدد انتہاپسندوں کو سزائیں، گرفتاریوں کا سلسلہ جاری
ساؤتھ پورٹ حملے کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں کو سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی جھوٹی خبروں سے شہہ ملی اور فیک نیوز پھیلانے میں ایک نیوز ویب سائٹ چینل 3 ناؤ کا کردار بھی سامنے آیا۔
تحقیقات کے دوران مذکورہ نیوز ویب سائیٹ کے لیے کام کرنے والے لوگوں کو تلاش کیا گیا جن کا تعلق دنیا کے مختلف ممالک سے ہے، جن میں ان میں سے ایک فرحان آصف بھی ہیں جو اس نیوز ویب سائیٹ کے لیے کام کرتے ہیں اور ان کا تعلق پاکستان کے شہر لاہور سے ہے۔
مزید پڑھیں: برطانیہ میں سوشل میڈیا پر نفرت اور تشدد کو ہوا دینے کے الزام میں 3 افراد گرفتار
اس کے بعد مختلف نیوز ویب سائٹس پر حملہ آور سے متعلق غلط خبریں چلائی گئیں۔ چینل 3 ناؤ پر بھی ایسی ہی ایک خبر چلائی گئی جس میں بتایا گیا کہ پناہ گزین حملہ آور نے برطانیہ میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کی درخواست دے رکھی ہے۔
مذکورہ خبر میں یہ بھی بتایا گیا کہ حملہ آور کچھ عرصہ قبل کشتی کے ذریعے برطانیہ پہنچا تھا، بعض دیگر پلیٹ فارمز پر بھی لکھا گیا کہ حملہ آور مسلمان ہے جس نے برطانوی بچیوں کو قتل کیا ہے۔
مزید پڑھیں: نمازیوں سمیت مساجد شہید کرنے کی خواہش نے خاتون ’کی بورڈ واریئر‘ کو لمبی جیل کروادی
اس قسم کی فیک نیوز کے بعد برطانیہ بھر میں انتہائی دائیں بازو کے نظریات سے وابستہ تنظیمیں اور عام لوگ جو پناہ گزین مخالف سوچ رکھتے ہیں، سڑکوں پر نکل آئے اور پرتشدد مظاہروں کی شکل اختیار کر گئے، پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں کئی مظاہرین اور پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
مظاہرین مساجد پر حملہ کرنے پت اتر آئے جس سے برطانیہ میں مقیم مسلمان کمیونٹی عدم تحفظ کا شکار ہو گئی، بعد میں تحقیقات سے پتا چلا کہ برطانیہ میں ہونے والے فسادات میں کسی ایسے شخص کا بھی ہاتھ ہے جو پاکستان کے شہر لاہور میں بیٹھ کر چینل 3 ناؤ کے لیے کام کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: برطانوی حکام کا نسلی منافرت پر مبنی آن لائن مواد کی شیئرنگ کو جرم قرار دینے کا عندیہ
تاہم اپنی گرفتاری سے قبل فرحان آصف نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایاتھا کہ چینل 3 ناؤ کی جانب سے جاری غلط خبر نہیں چلنی چاہیے تھی، لیکن ان کا موقف تھا کہ اس سارے معاملے کی تمام تر ذمہ داری ایک چھوٹی سی نیوز ویب سائیٹ پر نہیں ڈالی جا سکتی۔ فرحان آصف کے مطابق متنازعہ فیک نیوز بنانے اور چلانے میں ملوث افراد کو نوکری سے برخاست کردیا گیا ہے۔