ارب پتی ایلون مسک نے برطانیہ کو سوویت یونین سے تشبیہ دیتے ہوئے متعدد سوشل میڈیا پوسٹوں میں وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے، ایلون مسک نے برطانیہ کے وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کے لیے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر متعدد تنقیدی پوسٹس کیں جس کا جواب دیتے ہوئے برطانوی وزیر اعظم کے ترجمان نے کہا کہ اس طرح کے تبصروں کا کوئی جواز نہیں ہے۔
راکٹ ساز کمپنی اسپیس ایکس اور الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی کمپنی ٹیسلا کے مالک ایلون مسک برطانیہ کے موجودہ حالات پر کھل کر تبصرہ کرتے دکھائی دیے، اور احتجاج کرنے والے انتہائی دائیں بازو کے گروپوں کی حمایت بھی کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ برطانیہ ایک ہفتے سے زیادہ دائیں بازو کے فسادات کے بعد ’خانہ جنگی‘ کے دہانے پر ہے۔
ایلون مسک آن لائن لڑائیاں کرنے اور انتہائی دائیں بازو کی پوسٹوں کو ری پوسٹ کرنے کے لیے جانے جاتے ہیں۔ اتوار کے روز، ایلون مسک نے ایکس پر پوسٹ میں کہا کہ برطانیہ میں خانہ جنگی ناگزیر ہے، جس پر برطانوی حکومت نے بھرپور مذمت کی اور کہا کہ اس طرح کے تبصروں کا کوئی جواز نہیں ہے۔ اس وقت ملک میں جو کچھ ہورہا ہے وہ منظم، پرتشدد غنڈہ گردی ہے جس کی کوئی جگہ نہیں ہے۔
تاہم، ایلون مسک برطانوی حکومت کے ردعمل کے بعد ان پر اپنی تنقید کو دوگنا کرتے دکھائی دیے، اور پیر کے بعد سے ہنگاموں میں حصہ لینے کے الزام میں گرفتار مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے اور چارج کرنے پر برطانوی حکومت کے خلاف مزید پوسٹوں کو ری پوسٹ کررہے ہیں۔
ایلون مسک نے ان گرفتار افراد کے حق میں بھی پوسٹیں شیئر کیں جن کو برطانوی حکومت نے آن لائن جارحانہ تبصروں کی وجہ سے گرفتار کررکھا ہے، ایلون مسک نے ایک پوسٹ میں کیئر اسٹارمر کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا کہ یہ برطانیہ ہے یا سوویت یونین؟
ایلون مسک نے ہیش ٹیگ (#TwoTierKeir) کو بھی پروموٹ کیا، جس میں پھیلائے جانے والے متنازعہ نظریات کا حوالہ دیا گیا ہے اور دعویٰ کیا گیا ہے کہ حکام اقلیتوں کے مقابلے میں احتجاج کرنے والے گروپوں کے خلاف زیادہ سخت کریک ڈاؤن کررہے ہیں۔
تاہم، برطانوی حکام نے پیر کے بعد سے ایلون مسک کے اشتعال انگیز تبصروں کا براہ راست جواب نہیں دیا، لیکن برطانیہ کے اخبار دی گارڈین نے رپورٹ کیا ہے کہ حکمران لیبر پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ کو نجی طور پر متنبہ کیا گیا تھا کہ وہ ایلون مسک سے مشغول نہ ہوں۔
چیف وہپ ایلن کیمبل کا لیبر ایم پیز کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ یہ اہم ہے کہ آپ کوئی ایسا کام نہ کریں جس سے سوشل میڈیا پر غلط معلومات کو پھیلانے کا خطرہ ہو اور آن لائن مباحثوں میں نہ پڑیں۔
خیال رہے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سابقہ حکومت کے 14 سالہ دور میں مہاجرین مخالف اور اسلام مخالف بیان بازی نے بھی انتہائی دائیں بازو کے تشدد میں کردار ادا کیا۔ اسٹارمر کے پیشرو رشی سناک نے تارکین وطن کو روانڈا بھیجنے کا منصوبہ ناکام بنایا۔
کیئر اسٹارمر نے مظاہرین اور پوسٹروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا وعدہ کیا۔ اب تک 400 کے قریب افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جن میں سے کچھ پر مبینہ طور پر آن لائن اشتعال انگیز تبصرے پوسٹ کرنے کا الزام ہے۔
واضح رہے ایلون مسک نے اسی طرح امیگریشن جیسے مسائل پر امریکا میں دائیں بازو کے بیانیے کی حمایت میں پوسٹس کیں، جولائی میں ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے قتل کی کوشش کے بعد، مسک نے عوامی طور پر ٹرمپ کی حمایت کی، مسک نے پوسٹ کی کہ میں صدر ٹرمپ کی مکمل حمایت کرتا ہوں اور ان کی جلد صحت یابی کی امید کرتا ہوں۔