پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اگر حکمران انتخابات کرانے کے لیے تیار ہی نہیں پھر کونسے نیشنل ڈائیلاگ ؟ ایسے میں تو پھر مذاکرات کی کوئی ضرورت نہیں۔
اپنے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ ایکسٹینشن ملنے کے بعد ن لیگ سے مل گئے تھے اور ہماری حکومت جانے سے ایک سال پہلے رجیم چینج کی سازش شروع ہو گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت انتخابات 90 روز سے آگے جا ہی نہیں سکتے لیکن حکمرانوں کے سر پر خوف سوار ہے کہ انتخابات ہوئے تو تحریک انصاف جیت جائے گی۔
عمران خان نے کہا تھا کہ اب کوئی پاکستان میں مارشل لاء نہیں لگے گا اور نہ ہی قوم ایسے کسی اقدام کو تسلیم کرے گی۔
عمران خان نے کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ناگزیر ہے اور اس کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ افغان جہاد میں شرکت کرنے کا پاکستان کو نقصان پہنچا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارا نقصان ہوا۔
پی ڈی ایم عدالتی فیصلہ نہیں مانتی تو جیلوں میں قید لوگ کیوں مانیں
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اگر پی ڈی ایم سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں مانتی تو پھر جو لوگ جیلوں میں قید ہیں وہ فیصلے کیوں مانیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ پی ڈی ایم کو اس بات کا علم ہے کہ جب بھی الیکشن ہوں گے ان کا صفایا ہو گا کیوں کہ عوام تحریک انصاف کے ساتھ کھڑی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہماری جدوجہد کے نتیجے میں آج ہم ہجوم سے ایک قوم بننے جارہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ جب تک ملک میں استحکام نہیں آئے گا تب تک سرمایہ کاری نہیں آئے گی اور خوشحالی نہیں آسکتی۔
ہمارے وزیرخزانہ شوکت ترین ہوں گے ، وزیراعلیٰ کا فیصلہ نہیں کیا
پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت آنے کے بعد ہمارے وزیر خزانہ شوکت ترین ہی ہوں گے لیکن وزیراعلیٰ پنجاب کون ہو گا اس کا فیصلہ ابھی نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ علیم خان کو وزیراعلیٰ بنوانا چاہتے تھے جو میں نہیں چاہتا تھا اور سب سے بڑی غلطی یہ تھی کہ میں سمجھتا رہا کہ فوج اور ہم ایک پیج پر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے جنرل باجوہ کو کہا تھا کہ آپ کو ایکسٹینشن چاہیے تو ہم دینے کے لیے تیار ہیں لیکن اگر حکومت گرائی گئی تو معیشت کو سنبھالنا مشکل ہو جائے گا۔
عمران خان نے کہا کہ موجودہ حکمران جو کچھ کررہے ہیں اس کے پیچھے ہینڈلرز ہیں ورنہ ان کی اتنی جرات نہیں ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ پنجاب کی نگران حکومت الیکشن کرانے کے علاوہ ہر کام کررہی ہے اور ہمارے لوگوں کو اٹھایا جارہاہے۔
نوازشریف نے جنرل باجوہ کو توسیع نہ دیکر پہلا اچھا کام کیا
عمران خان کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ نے ایک اور ایکسٹینشن دینے کی پلاننگ کر لی تھی اور نوازشریف نے اگر کوئی اچھا کام کیا ہے تو وہ یہی ہے کہ مزید توسیع نہیں دی۔
انہوں نے کہا کہ وہ وقت چلا گیا جب لوگ مارشل لا لگنے پر مٹھائیاں بانٹتے تھے اب قوم ایسے کسی بھی اقدام کو تسلیم نہیں کرے گی۔
عمران خان نے کہا کہ ہم اقتدار میں آکر سب سے پہلے ریفارمز لے کر آئیں گے اور خرچے کم کرکے آمدنی بڑھانے کے لیے اقدامات کریں گے۔
عمران خان نے کہا کہ ہم اوورسیز پاکستانیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی جانب راغب کریں گے جس سے یہاں ڈالر آئیں گے اور ہماری معیشت بہتر ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں نیب کو جنرل باجوہ ڈیل کرتے تھے اور کرپٹ عناصر کے خلاف کوئی ایکشن نہیں ہوتا تھا لیکن اب ہم اقتدار میں آکر کرپشن پر کوئی کمپرومائز نہیں کریں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ماضی میں حکومتیں کرپشن پر گرتی تھیں اور میری واحد حکومت تھی جو سازش کے تحت گرائی گئی لیکن اس بار فرق یہ نظر آیا کہ قوم میرے ساتھ کھڑے ہوگئی۔؎
عمران خان کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ کے ساتھ اقتدار چھوڑنے کے بعد دومیٹنگز ہوئیں جس میں میں نے کہا تھا کہ فوری الیکشن کرادیں۔