اسلام آباد ہائیکورٹ کے 19 اگست کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت کی اپیل کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: آڈیو لیک کیس میں بشریٰ بی بی کی ایف آئی اے طلبی کا نوٹس معطل
جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل 2 رکنی بینچ کا تحریری حکمنامہ 5 صفحات پر مشتمل ہے۔
حکمنامے میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت نے انکوائری کمیشن 19 مئی 2023 کو قائم کیا تھا اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں انکوائری کمیشن تشکیل دیا گیا۔
جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عامر فاروق بھی 3 رکنی کمیشن کا حصہ تھے۔
سپریم کورٹ نے انکوائری کمیشن کو کام سے روکا جس کے بعد آج تک دوبارہ اجلاس نہ ہوسکا۔
مزید پڑھیے: چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کے آخری ڈیڑھ ماہ میں کون سے مقدمات زیر سماعت ہیں؟
وفاقی حکومت نے اپنی اپیل میں مؤقف اختیار کیا کہ ہائیکورٹ نے ازخود نوٹس کے دائرہ اختیار کو استعمال کیا۔ بشریٰ بی بی نے ہائیکورٹ میں دائر کی گئی رٹ میں کہا کہ آڈیو من گھڑت ہے۔
حکمنامے میں کہا کہ ہائیکورٹ اس بات کی پابند تھی کہ پہلے ان الزامات کا جائزہ لیتی لہٰذا سپریم کورٹ تاحکم ثانی اسلام آباد ہائیکورٹ کو کارروائی سے روک رہی ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ فریقین چاہیں تو اضافی دستاویزات جمع کراسکتے ہیں۔