ممتاز ناول نگار، افسانہ نگار اور سفرنامہ نگار محترمہ سلمیٰ اعوان جنہیں حال ہی میں اردو ادب کی کیٹیگری میں ستارہ امتیاز ملا ہے، کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے انھیں ستارہ امتیاز نہ ملنے کی وجہ شاید یہ تھی کہ ان کا کوئی سفارشی نہیں تھا۔
ان کا کہنا ہے، ’میں نے 29 کے قریب کتابیں لکھی ہیں اور ورسٹائل کام کیا، میں نے ناول، سفرنامے، افسانے اور کالم کی کتابیں لکھیں، بنگلہ دیش، پاکستان سے کیوں علیحدہ ہوا؟ اس پر میں نے وہاں جاکر اور رہ کر ایک ناول ’تنہا‘ کے نام سے لکھا جو قومی سطح کا ناول تھا۔ اس ناول سے پہلے میں تین، چار رومانوی ناول لکھ چکی تھی۔‘
یہ بھی پڑھیں: اردو ادب کی اہم صنف داستان گوئی قصہ پارینہ کیوں؟
’جب سویت یونین ٹوٹا تو اس کے بعد میں روس گئی اور وہاں جاکر جو حالات دیکھے اس پر ’روس کی ایک جھلک‘ کے عنوان سے سفر نامہ لکھا جس کو بہت پذیرائی ملی۔ مجھے اب حکومت کی جانب سے پہلی دفعہ ستارہ امتیاز دیا گیا ہے جس کی مجھے بے حد خوشی ہے۔‘
محترمہ سلمیٰ اعوان نے مزید کیا کہا، دیکھیے اس ویڈیو رپورٹ میں