جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کسی بھی سیاسی جماعت سے اتحاد کے بغیر اپنی تحریک خود چلانے کا اعلان کردیا۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جے یو آئی خود اپنی تحریک چلائے گی، کیونکہ ماضی قریب میں سیاسی اتحادوں کے تجربے اچھے نہیں رہے۔
یہ بھی پڑھیں دھاندلی کی بنیاد پر آئے لوگوں کو عوام کا نمائندہ قبول نہیں کرسکتے، مولانا فضل الرحمان
مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہمیں اس حکومت سے مذاکرات سے کوئی انکار نہیں لیکن ان کے پاس اختیار نہیں ہے، نواز شریف، شہباز شریف سے ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں لیکن جو بااختیار ہیں وہ مذاکرات کے لیے آئیں۔
ڈی آئی خان میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہمیں پورے ملک کے انتخابی نتائج پر اعتراض ہے، اگر سیاست میں مداخلت نہ کرنے کی ضمانت دے دی جائے تو اپنی شکست پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ نے اب جاکر اپنے داخلی معاملات کو سنجیدگی سے لیا ہے، شاید وہ اب جاکر اس قابل ہوئے ہیں، ہم ان معاملات میں ان کے فریق نہیں ہیں۔
’ایشو ٹو ایشو دیگر سیاسی جماعتوں سے اتحاد ہوسکتا ہے‘
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے، ایشو ٹو ایشو دیگر سیاسی جماعتوں سے اتحاد ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اب عوامی اسمبلیوں کی اہمیت ہوگی کہ آپ کے پاس اسٹریٹ پاور کیا ہے، ملک میں سیاسی عدم استحکام معیشت پر اثر انداز ہورہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم بنگلہ دیش جیسے حالات کی طرف نہیں جانا چاہتے، وہاں مینڈیٹ ایک ہوا کا غبارہ تھا جس کے باعث 20 روز کے اندر ہی کایا پلٹ گئی۔
’عوام کا مقدمہ قومی سطح پر لڑنا چاہتا ہوں‘
انہوں نے کہاکہ عوام کا مقدمہ قومی سطح پر لڑنا چاہتا ہوں، ضروری ہے کہ ہمارے اعتراضات اور تحفظات کو دور کیا جائے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ہمارا بجٹ اب آئی ایم ایف بناتا ہے، ہماری معیشت ان کے قبضے میں چلی گئی ہے۔ ایک زمانہ تھا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کی شرائط ماننے سے انکار کردیا تھا، وہ گھٹنے میں آکر بیٹھ گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں حکمرانوں کی ڈور کسی اور کے ہاتھ میں ہے، جعلی نمائندے مسائل حل نہیں کرسکتے، مولانا فضل الرحمان
انہوں نے کہاکہ دوسری جنگ عظیم کے بعد کالونیل سسٹم ختم ہوگیا ہے، غریب ممالک کو معاشی، دفاعی اور سیاسی طور کو کنٹرول کیا جاتا ہے، اس سے جان خلاصی کے لیے اب قوم کو متحد ہونا ہوگا۔