پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر رہنما و ممبر قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ جنرل (ر) فیض حمید سے نہ کبھی رابطہ ہوا نہ کبھی ملاقات کی، عمران خان کا بھی ان سے کوئی رابطہ نہیں تھا، مسلم لیگ ن جنرل فیض کے پی ٹی آئی کے ساتھ رابطوں کے حوالے سے ایک بیانیہ بنا رہی ہے، فیض حمید ایک ریٹائرڈ جنرل تھے، وہ کیا تیر مار سکتے تھے۔ ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے سے ہٹتے ہی فیض حمید کی کہانی ختم ہوگئی تھی۔۔
وی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر جنرل (ر) فیض حمید کا عمران خان سے کوئی رابطہ ہوتا تو مجھے معلوم ہوتا، کیونکہ میں بانی پی ٹی آئی کے قریب ترین لوگوں میں تھا، اور ڈیڑھ سال سے ملاقاتیں ہوتی تھیں، ایسی کوئی بات ہوتی تو ہمارے سے چھپی نہ رہتی۔
یہ بھی پڑھیں جنرل باجوہ اور فیض حمید کی جوڑی ہمارے لیے بدنامی کا باعث بنی، شیر افضل مروت
’مریم نواز کو سیکھنا چاہیے کہ جو کچھ ان کے ساتھ ہوا کسی اور کے ساتھ نہ ہو‘
پی ٹی آئی رہنما نے کہاکہ مریم نواز کو سیکھنا چاہیے کہ ماضی میں جو کچھ ان کے ساتھ وہ اب کسی کے ساتھ نہ ہو۔
انہوں نے کہاکہ نواز شریف ہمیشہ نکل جاتے ہیں، اب 8 فروری کو انہوں نے وزیراعظم بننا تھا، لیکن دوبارہ ان کو نکال کر ان کے چھوٹے بھائی کو منصب دے دیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ بلاول بھٹو بینظیر کے صاحبزادے ہیں، اس لیے میری ہمیشہ ان کے لیے نیک خواہشات ہیں۔ ’پیپلز پارٹی ایک عظیم الشان ادارہ تھا جس کی تباہی کے ذمہ دار ہیں آصف زرداری ہیں‘۔
شیر افضل مروت نے کہاکہ مجھے پارٹی کا سینیئر نائب صدر بننے میں 6 سال کا وقت لگا ہے، جس وقت میں سینیئر نائب صدر بنا اس وقت پارٹی کا جنرل سیکریٹری، سینیئر نائب صدر اور پارٹی صدور بھی عہدے چھوڑ کر بھاگ گئے۔ ’عمران خان نے بھی مجھے کہاکہ لوگوں کو میرے ساتھ 25 سال ہوگئے ہیں، لیکن وہ مقام نہیں کمایا جو تم نے 2 سال میں کمایا ہے‘۔
’علیمہ خان کے میرے حوالے سے بیان کو کارکنوں نے نہیں سراہا‘
انہوں نے کہاکہ میرا پارٹی میں کسی کے ساتھ کوئی اختلاف نہیں ہے، علیمہ خان عمران خان کی بہن ہیں تو ہماری بھی بہن ہیں، انہوں نے میرے حوالے سے جو بیان دیا اس پر کچھ نہیں کہوں گا، لیکن کارکنوں نے اس کو سراہا نہیں۔ ’میرے خیال میں اس بیان کی ضرورت نہیں تھی لیکن عمران خان کی بہن ہونے کی وجہ سے میں انہیں کوئی جواب نہیں دوں گا‘۔
شیر افضل مروت کے مطابق ان کو پی ٹی آئی سے نہ کسی نے نکالا ہے، اور نہ ہی انہوں نے پی ٹی آئی کو چھوڑا تھا، عمران خان نے ان کے بارے میں کبھی ایک لفظ بھی نہیں بولا۔ ’میں سمجھ رہا تھا کہ پارٹی میں جو ہورہا ہے وہ صحیح نہیں ہے، کیونکہ پارٹی دستور میں تو ایسا کچھ نہیں‘۔
انہوں نے کہاکہ 3 ماہ کے وقفے کے بعد خود جیل میں عمران خان سے ملاقات کا فیصلہ کیا، اس اس ملاقات میں بیرسٹر گوہر نے کردار ادا کیا، عمران خان سے ملنے کی دیر تھی کہ ساری رنجشیں ختم ہوگئیں۔
پی ٹی آئی قیادت کیوں چاہے گی کہ عمران خان باہر نہ آئیں؟
شیر افضل مروت نے کہاکہ فواد چوہدری اگر یہ کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت عمران خان کو باہر نہیں لانا چاہتی تو خود عمران خان کو باہر لے آئیں، قیادت کیوں چاہے گی کہ عمران خان باہر نہ آئے، اگر ہم کچھ نہیں کرسکے تو کوئی اور سامنے آئے اور وہ تیر مار لے جو ہم نہیں مار سکے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہاکہ عمران خان کے ساتھ جیل میں عموماً ایک ہی طرح کی ملاقات ہوتی ہے، ایک وقت میں 6 وکلا کی ملاقات ہوتی ہے اور سب ایک ساتھ ملاقات کرتے ہیں، کوئی اکیلے نہیں مل سکتا، البتہ عدالت میں جو ملاقات ہوتی ہے اس میں عمران خان سے کان میں گفتگو ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ جیل میں ہونے والی ملاقات میں اب درمیان میں ایک شیشے کی پارٹیشن لگا دی گئی ہے، اور اتنی بلند آواز میں بات کرنا ہوتی ہے کہ وہاں موجود ریکارڈنگ ڈیوائس سب ریکارڈ کرلیتی ہے۔
’عمران خان کے جانشین کے حوالے سے فیصلہ وقت کرے گا‘
شیر افضل مروت نے کہاکہ پی ٹی آئی میں عمران خان کے اصل جانشین کے حوالے سے ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا، میرا خیال ہے کہ اس کا تعین وقت کرے گا اگر عمران خان نے خود نہ کیا، پی ٹی آئی اس وقت ایک منظم پارٹی اور ادارہ بن چکی ہے، جس میں شخصیات کی اہمیت زیادہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ کی سیاست دان کا لائف اسٹائل ہے ہی نہیں، لائف اسٹائل کا مطلب یہ ہے کہ اپنی مرضی سے زندگی گزاریں، لیکن سیاست میں تو کوئی اپنی مرضی ہو ہی نہیں سکتی۔ ’آپ کا حلقہ ہوتا ہے، پارٹی ہوتی ہے، آپ نے میڈیا کو وقت دینا ہوتا ہے، اس کے علاوہ فیملی کا وقت ہوتا ہے، اس لیے سیاستدان کی زندگی مشکل ہے جبکہ وکیل اپنی من مانی کرتا ہے، اس کی زندگی مرضی کی ہوتی ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں شیر افضل مروت کی پی ٹی آئی میں واپسی، پارٹی رہنماؤں نے بیرسٹر گوہر سے وضاحت مانگ لی
’وکیل والی عادت لے کر سیاست میں آنے کا نقصان ہوا‘
انہوں نے کہاکہ وکیل کھری اور سیدھی بات کرتا ہے، اور وہی عادت لے کر میں سیاست آگیا ہوں جس کا نقصان ہوا ہے۔