بالی ووڈ کے عظیم اسکرپٹ رائٹر جاوید اختر شو کے دوران کیوں روپڑے؟

منگل 20 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارت فلم انڈسٹری کی ایک بڑی شخصیت و معروف فلم نگار، منظر نامہ نگار اور گیت کار مصنف جاوید اختر اپنے ایک حالیہ انٹرویو کے دوران گفتگو کرتے ہوئے اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے۔

یہ بھی پڑھیں: کنگنا رناوت کی شکایت پر جاوید اختر کی عدالت میں طلبی

جاوید اختر نے فلم انڈسٹری میں اپنی جدوجہد کو یاد کرتے ہوئے روتے ہوئے کہا کہ وہ آج تک بھوکے رہنے کا وقت نہیں بھول سکتے کیونکہ ان کے پاس اس وقت کھانا کھانے اور کپڑے خریدنے تک کے لیے پیسے نہیں ہوا کرتے تھے۔

جاوید اختر اور ان کے دیرینہ ساتھی سلیم خان نے نئی پرائم ویڈیو دستاویزی سیریز اینگری ینگ مین میں اپنی زندگیوں اور کیریئر کے بارے میں بات کی۔

شو میں جاوید نے فلم انڈسٹری کے ان کٹھن ابتدائی دنوں کو یاد کیا جب وہ پہلی بار نوعمری میں ممبئی منتقل ہوئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے فیصلہ کیا تھا کہ گریجویشن کے بعد وہ بمبئی جائیں گے اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے طور پر کام کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے یقین تھا کہ یہ کام کرنے کے چند سال بعد میں یقینی طور پر ڈائریکٹر بنوں گا۔

جاوید اختر نے کہا کہ وہ شروع میں ممبئی میں کچھ دوستوں کے ساتھ رہا اور پھر ریلوے اسٹیشنوں، پارکوں، اسٹوڈیو کے احاطے، راہداریوں میں، بینچوں پر سوتا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کچھ دنوں میں، میں دادر سے باندرہ تک پیدل چلتا تھا کیونکہ میرے پاس بس کے کرایے کے پیسے نہیں ہوتے تھے اور اکثر دو دو دن تک کھانا بھی نہیں کھایا ہوتا تھا۔

شبانہ اعظمی نے بھی تلخ یادیں دہرادیں

جاوید اختر کی اہلیہ اور بھارتی فلم انڈسٹری کا ایک بڑا نام اداکارہ شبانہ اعظمی نے اپنے شریک حیات کے مشکل اوقات کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ایک دن جاوید کو احساس ہوا کہ انہوں نے 3 دن سے کچھ نہیں کھایا پھر انہوں نے کسی گھر میں روشنی دیکھی اور دل میں سوچا کہ میں اس طرح نہیں مروں گا وقت بدلے گا۔

جاوید اختر نے روتے ہوئے اس بھوک کو یاد کیا اور کہا کہ میری 2 طرح کی محرومیاں تھیں نیند اور خوراک اور وہ دن میں آج تک نہیں بھول سکتا۔

مزید پڑھیے: شبانہ اعظمی کے فلم انڈسٹری میں 50 برس مکمل، اداکاری ہنوز جاری

انہون نے کہا کہ اب میں فائیو اسٹار ہوٹلوں بڑے بڑے سوئٹس میں رہتا ہوں لیکن پھر پیچھے مڑ کر دیکھتا ہوں کہ میں بمبئی کیسے آیا، ایک تھرڈ کلاس کمپارٹمنٹ میں جس میں بیٹھنے کو بھی جگہ نہیں تھی۔ مجھے یاد ہے کہ میں نیند سے کیسے محروم تھا اور میں کتنا تھکا ہوا ہوتا تھا اور اس وقت مجھے اپنے آج کے بیڈ روم کا ایک بہت ہی چھوٹا سا حصہ ہی درکار تھا جو نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ آج اتنی آسائشیں دیکھتا ہوں تو سوچتا ہوں کہ ماضی میں وہ کہاں تھیں۔

جاوید اختر نے کہا کہ اس وقت پہننے کے لیے ایک ہی پتلون تھی جو پہننے کے قابل تک نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے اس وقت کبھی اپنے خاندان سے پیسے مانگنے کا نہیں سوچا۔ انہوں نے کہا کہ ’کون سا خاندان؟ میں نے وہ سب کچھ پیچھے چھوڑ دیا تھا، میں نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور نہ ہی ان سے کچھ مانگا‘۔

جاوید اختر نے یہ بھی بتایا کہ میری خالہ نے میری پرورش کی اور جب میں 15 سال کی عمر کو پہنچا تو میں وہاں سے ہمیشہ کے لیے چلا آیا۔

سلیم خان اور جاوید اختر نے دیوار، شعلے اور زنجیر جیسی اہم بلاک بسٹر فلمیں لکھیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp