سپریم کورٹ: مارگلہ ہلز میں کمرشل سرگرمیاں روکنے کا تفصیلی فیصلہ جاری

بدھ 21 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ آف پاکستان نے مارگلہ ہلز میں کمرشل سرگرمیاں روکنے کا تفصیلی فیصلہ جاری جاری کردیا۔

تفصیلی فیصلہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا، جس کے مطابق عدالت عظمیٰ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس اطہر من اللہ کا فیصلہ برقرار رکھا۔

یہ بھی پڑھیں مارگلہ ہلز کی خوبصورتی کو چار چاند لگانے کے لیے بڑی شجرکاری مہم کا آغاز

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 11 ستمبر سے وائلڈ لائف بورڈ مونال کا قبضہ لے لے، جبکہ نیشنل پارک میں موجود لامونتانا، گلوریہ جینز کا بھی قبضہ لیا جائے۔

سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ سی ڈی اے اور پولیس کی مدد سے قبضہ لیا جائے، اور ریسٹورنٹس کو جانے والے راستے بیریئر لگا کر بند کیے جائیں۔

عدالت نے کہا ہے کہ وائلڈ لائف کو ڈسٹرب کیے بغیر ریسٹورنٹس کی عمارات گرا دی جائیں، جبکہ ریسٹورنٹس کی جگہ کو کیسے استعمال میں لانا ہے، اس حوالے سے وائلڈ لائف ماہرین سے رائے لے۔

یہ بھی پڑھیں سپریم کورٹ: مونال ریسٹورنٹ کے مالک کو توہین عدالت کا نوٹس جاری، ڈائنو ویلی کا ریکارڈ طلب

عدالت نے کہا ہے کہ ماہرین سے رائے لی جائے کہ کیا وہاں پانی کے لیے مصنوعی جھیل بنائی جاسکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

اسلام آباد پولیس جنید اکبر اور دیگر کی گرفتاری کے لیے کے پی ہاؤس پہنچ گئی

ہندو برادری کے افراد کو داخلے سے روکنے کی بات درست نہیں، پاکستان نے بھارتی پروپیگنڈا مسترد کردیا

کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا، ہم سب انسان ہیں، امیتابھ بچن نے ایسا کیوں کہا؟

پارلیمنٹ ہاؤس سے سی ڈی اے اسٹاف کو بیدخل کرنے کی خبریں بے بنیاد ہیں، ترجمان قومی اسمبلی

ترکی میں 5 ہزار سال پرانے برتن دریافت، ابتدائی ادوار میں خواتین کے نمایاں کردار پر روشنی

ویڈیو

کیا پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات ایک نیا موڑ لے رہے ہیں؟

چمن بارڈر پر فائرنگ: پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور تعطل کے بعد دوبارہ جاری

ورلڈ کلچرل فیسٹیول میں آئے غیرملکی فنکار کراچی کے کھانوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

کالم / تجزیہ

ٹرمپ کا کامیڈی تھیٹر

میئر نیویارک ظہران ممدانی نے کیسے کرشمہ تخلیق کیا؟

کیا اب بھی آئینی عدالت کی ضرورت ہے؟