سندھ کے علاقے رانی پور میں پیر کی حویلی میں مبینہ تشدد سے کمسن ملازمہ کی موت کے کیس میں اہم موڑ آگیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق کمسن ملازمہ فاطمہ کی والدہ نے عدالت میں حلف نامہ جمع کرایا ہے جس کے مطابق انہوں نے بچی کی موت کو طبعی کہتے ہوئے ملزمان کو بے گناہ قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں رانی پور: کمسن ملازمہ قتل کیس میں ملزم فیاض شاہ کی درخواست ضمانت مسترد
بچی کی والدہ کی جانب سے حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے وہ بے گناہ ہیں، اگر عدالت انہیں رہا کرنا چاہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
مبینہ تشدد سے جاں بحق ہونے والی کمسن ملازمہ کی والدہ کے بیان کے بعد خیرپور کی عدالت نے سماعت غیرمعینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس اگست میں پیر کی حویلی میں کمسن ملازمہ کے تڑپنے کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس کی بعدازاں موت واقع ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیں فاطمہ کی موت تشدد سے ہوئی، جنسی زیادتی کی تصدیق: رانی پور قتل کیس میں پولیس کا حتمی چالان
مرنے والی بچی کی پوسٹمارٹم رپورٹ میں تشدد اور زیادتی ثابت ہوئی تھی، جس کے بعد پولیس نے مقدمہ درج کرتے ہوئے پیر اسداللّٰہ شاہ، پیر فیاض شاہ، حنا شاہ اور امتیاز نامی ملزمان کی گرفتاری عمل میں لائی تھی۔