’بہت دیر کی مہرباں آتے آتے‘، خاتون کو بھیجا گیا پوسٹ کارڈ 121 سال بعد پتے پر پہنچا

بدھ 21 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

یوں تو آج کے دور میں آپ دنیا کے دوسرے کونے پر اپنے کسی دوست کو کوئی پیغام بھیجیں تو وہ ایس ایم ایس یا ای میل کی صورت تقریباً پلک جھپکتے ہی پہنچ جاتا ہے لیکن ماضی میں ایسے ہی کسی خط کو وصول کرنے کے لیے لوگوں کو کئی کئی دن انتظار کرنا پڑتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا: 80 برس پہلے ارسال کیا گیا خط بالآخر منزل پر پہنچ گیا

چند دنوں یا چلیں مہینوں تک بھی ٹھیک لیکن جناب برطانیہ میں تو حد ہی ہوگئی۔ ایک پوسٹ کارڈ جسے مہینے یا سال نہیں بلکہ 121 برس پہلے ڈاک کے ذریعے ایک خاتون کو بھیجا گیا تھا وہ نہ جانے کن جہانوں کی سیر میں مصروف تھا کہ اب جاکر اپنی منزل پر پہنچا ہے۔

غیر ملکی میڈٰیا کے مطابق ایک پوسٹ کارڈ اپنی منزل یعنی ویلز میں 121 سال بعد پہنچا ہے۔ ویلز میں سوانسی کے علاقے کی سوانسی بلڈنگ سوسائٹی نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ دیگر میل کے ساتھ ایک پوسٹ کارڈ بھی جمعے کو اس کی کریڈاک اسٹریٹ والے پتے پر پہنچا۔

پوسٹ کارڈ کسی لیڈیا ڈیوس کے نام پر تھا جو غالب امکان ہے کہ اس وقت یعنی 121 برس پہلے وہاں رہتی ہوں گی جہاں اب ان کے مکان کی جگہ ایک بڑی عمارت نے لے لی ہے۔

وہ پتا اب ایک بینک کا ہے جس کے مارکیٹنگ اور کمیونیکیشن آفیسر ہنری ڈاربی نے میڈیا کو بتایا کہ پتا بالکل درست ہے، ہم اب بھی 11 (اور 12) کریڈاک اسٹریٹ پر ہیں لیکن یہ پوسٹ کارڈ اپنے وقت سے 121  سال تاخٰر سے پہنچا ہے۔

مزید پڑھیے: امریکا: خاتون کو 30 برس قبل کھویا ہوا بٹوہ کیسے ملا اور وہ اسے پانے کو بیتاب کیوں ہیں؟

اس پر لگے ڈاک ٹکٹ پر کنگ ایڈورڈ کی تصویر تھی جو سنہ 1901 سے سنہ 1910 تک بادشاہ رہے۔ پوسٹ کارڈ کا زیادہ تر حصہ اب پڑھا نہیں جا سکتا لیکن پوسٹ مارک پر 3 اگست 1903 کی تاریخ صاف دکھائی دیتی ہے۔

کریڈاک اسٹریٹ کا 100 برس پرانا منظر

دریں اثنا رائل میل کے ایک ترجمان نے کہا کہ پوسٹ کارڈ کی دیر سے آمد کے پیچھے کی اصل وجہ سامنے نہیں آسکی تاہم امکان ہے کہ یہ پوسٹ کارڈ ایک صدی سے زیادہ عرصے تک پوسٹ میں گم رہنے کی بجائے ہمارے سسٹم میں واپس ڈال دیا گیا ہو۔

انہوں نے کہا کہ جب کوئی چیز ہمارے سسٹم میں ہوتی ہے تو ہم اسے صحیح پتہ پر پہنچانے کے پابند ہوتے ہیں اور وہ کام بخوبی کر بھی دیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp