موسمیاتی تغیر سے چترال کی خواتین کس طرح متاثر ہورہی ہیں؟

جمعرات 22 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

’یہ 29 جولائی کی رات تھی، ہم سب گھر میں سوئے ہوئے تھے کہ اچانک شور برپا ہوا، ہم خوفزدہ ہوکر باہر نکلے تو پتا چلا یہ سیلاب کے پانی کا شور ہے، پانی اس قدر زیادہ تھا کہ ہم رات ہی کو وہاں سے نکلے اور قریبی پولو گراونڈ میں پناہ لی‘۔

یہ بھی پڑھیں:کے پی: بارشوں نے ڈیڑھ ماہ میں 64 جانیں لے لیں، چترال میں ایمرجنسی

یہ کہنا ہے ضلع چترال کے دور افتادہ علاقے ریشون سے تعلق رکھنے والی خاتون رضیہ کا۔ رضیہ 4 بچوں  کی ماں ہیں، جو سیلاب سے متاثرہ گھر میں رہائش پذیر ہیں۔

رضیہ نے بتایا کہ سیلاب کی وجہ سے انکے گھر کا سارا سامان تباہ ہو گیا ہے، نہ پینے کو صاف پانی میسر ہے اور نہ ہی اوڑھنے کو کمبل۔ انہوں نے کہا کہ کئی ہفتے گزر گئے لیکن ابھی تک حکومت نے انکی کوئی مدد نہیں کی۔

قالین اور کمبل استعمال کے قابل نہیں

رضیہ کے گھر میں بستر اور کمبل مٹی میں اس قدر خراب ہوچکے ہیں کہ دوبارہ استعمال کے قابل نہیں رہے۔ قالین بھی گھر کے صحن میں گندا پڑا ہوا تھا۔

رضیہ کہتی ہیں ’ہمیں پینے کا پانی تک میسر نہیں، ایسے میں دیگر ضروریات زندگی ہمیں پانی بھی خریدنا پڑتا ہے‘۔

یہ حال صرف رضیہ کا نہیں بلکہ ریشون کے ہر دوسرے گھر کا ہے، یہاں ہر سال سیلاب آتے ہیں جس کی وجہ سے علاقہ مکین مشکلات کا شکار ہیں۔

سیلاب سے متاثرہ ایک دوسری خاتون نے کہا کہ ’قدرتی آفات اپنے ساتھ بہت ساری مشکلات لے کر آتی ہے‘۔

انہوں نے وی نیوز کو بتایا کہ ’سیلاب کے بعد انکے علاقے میں بیماریاں بہت زیادہ ہوگئی ہے لیکن انکا کوئی پرسان حال نہیں۔ یہاں کوئی نہیں آیا نہ ہی کسی نے انکو صحت اور علاج کی سہولیات دی:۔

سیلاب سے کھڑی فصلیں بھی تباہ ہوجاتی ہیں

چترال کے علاقے آرکاری سے تعلق رکھنے والی سماجی کارکن مہر النساء نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جب بھی چترال میں سیلاب آتا ہے اس سے خواتین اور بچے خاص طور پر زیادہ متاثر ہوتے ہیں‘۔

مہر النساء کے مطابق ’خواتین بے گھر ہوجاتی ہیں انکو خوراک کی کمی کا سامنا ہوتا ہے جب کہ صحت کے حوالے سے بھی بہت سارے مسائل کا سامنا کرتی ہیں‘۔

مہینوں کی محنت رائیگاں چلی جاتی ہے

مہر النساء نے کہا کہ ’چترال کے دور دراز علاقوں میں لوگ معاشی طور پر کمزور ہیں اور خواتین زیادہ تر مردوں کے شانہ بشانہ کھیتی باڑی کرتی ہیں جب سیلاب آتے ہیں تو انکی کھڑی فصلیں بھی تباہ ہوجاتی ہیں اور یوں انکی مہینوں کی محنت رائیگاں چلی جاتی ہے‘۔

 گلیشیئر آؤٹ برسٹ

ویلج کونسل ریشون کے وائس چیئرمین وزیر محمد نے کہا کہ 29 جولائی کو جو سیلاب آیا تھا وہ گلیشیئر آؤٹ برسٹ کی وجہ سے آیا تھا، جو سب کچھ بہا کر لے گیا۔ انہوں نے کہا کہ 2010 کے بعد گلوبل وارمنگ یا موسمیاتی تغیر کی وجہ سے چترال میں تقریباً ہر سال سیلاب آتے ہیں، جس سے مقامی آبادی کو بہت نقصان پہنچتا ہے۔

وزیر محمد کے مطابق سیلاب نہ صرف گھروں کو بہا کر لے جاتا ہے، بلکہ کھڑی فصلوں اور باغات کو بھی ملیامیٹ کردیتا ہے، جس سے لوگ معاشی طور پر بہت کمزور ہوجاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:چترال: سیلابی ریلے سے لکڑیاں نکالنے کے دوران تکرار، ایک شخص قتل، ملزمان گرفتار

وزیر محمد نے بتایا کہ ریشون ویلج کونسل 800 گھرانوں پر مشتمل ایک علاقہ ہے جو سیلاب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے۔

فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خواتین سیلاب میں زیادہ متاثر ہوتی ہیں محکمہ صحت کو سیلاب کے بعد ان علاقوں میں فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد ضرور کرنا چاہیے۔

2022 کے سیلاب نے کتنی تباہی مچائی؟

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کے مطابق جون اور اگست 2022 کے درمیان ملک بھر میں شدید بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے مجموعی طور پر 3 کروڑ 30 لاکھ لوگ متاثر ہوئے۔ ان میں 2 کروڑ 6 لاکھ کو زندگی کے تحفظ کے لیے مدد کی ضرورت رہی، جن میں نصف تعداد بچوں کی تھی۔

ان کے مطابق صوبہ سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں سیلاب سے بری طرح متاثرہ 34 اضلاع میں 79 لاکھ لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔ ان میں 6 لاکھ 64 ہزار افراد کو امدادی کیمپوں اور غیررسمی رہائش گاہوں میں منتقل ہونا پڑا۔

کچن گارڈننگ

خیال رہے اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام یو این ڈی پی گلاف ٹو کے تحت سیلاب سے متاثرہ چترال، دیر کوہستان اور سوات میں خواتین کے لیے کچن گارڈننگ تربیت کا سلسلہ بھی شروع کیا گیا ہے، جس کے تحت 620 خواتین کو مختلف قسم کی سبزیوں کے بیج اور اوزار دیے گئے ہیں، جس سے وہ اپنے کھیتوں میں دوبارہ آباد کاری اور کھیتی باڑی کررہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:اپر چترال: سیلاب سے پورا گاؤں تباہ، 2 ہلاکتیں

 گھروں کی بحال اور آباد کاری میں مالی مدد کی اپیل

تاہم چترال کی رضیہ اور دیگر خواتین نے حکومت اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کو امدادی سامان کے ساتھ صاف پانی کا بندوبست کیا جائے اور تباہ شدہ گھروں کی بحال اور آباد کاری میں بھی انکی مالی مدد کی جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp