سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کو 8 فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد 18 فروری سے ملک بھر میں بند کر دیا گیا تھا جس پر صارفین نے آواز اٹھائی تھی تو حکومت نے کہہ دیا تھا کہ یہ اس نے بند نہیں کیا تاہم سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کو پی ٹی اے حکام آج یہ بتادیا کہ وہ بندش وزارت داخلہ کے حکم پر کی گئی تھی۔
سینیٹ کمیٹی میں پی ٹی اے حکام نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی اے کو خود بریفننگ کے لیے کمیٹی اجلاس میں شرکت کرنی تھی تاہم راستوں کی بندش کے باعث وہ کمیٹی اجلاس میں شرکت کے لیے نہ پہنچ سکے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹوئٹر کی بندش سے پاکستان کو معاشی طور پر کیا نقصانات ہوئے؟
کمیٹی کو پی ٹی اے کے ممبر کمپلائنس اور انفورسمنٹ ڈاکٹر خاور صدیق کھوکھر نے بتایا کہ ایکس پر مختلف اکاؤنٹس سے مذہبی انتشار، نفرت اور غیر اخلاقی مواد کے پاکستان سے پوسٹ ہونے کی شکایت ایکس کو کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ایسے اکاؤنٹس کو بلاک کر دیا جائے جو مذہبی انتشار نفرت اور غیر اخلاقی مواد شیئر کرتے ہیں تاہم ایکس کی جانب سے کوئی کارروائی نہ کی گئی اور ہمارے نوٹس کا جواب تک نہیں دیا گیا جس پر وزارت داخلہ نے ایکس کو بند کرنے کا حکم دے دیا اور پی ٹی اے نے ایکس کو بند کر دیا۔
سینیٹر انوشہ رحمان نے پی ٹی اے کی جانب سے ایکس کی سروس کو بند کرنے کا دعوے کو غلط قرار دے دیا اور کہا کہ ملک بھر میں اس وقت بھی ایکس کی سروس چل رہی ہے پی ٹی اے کے پاس اتنی اتھارٹی ہی نہیں ہے کہ وہ ایکس کی سروس کو بند کر سکے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں انٹرنیٹ سست روی کا شکار کیوں؟ چیئرمین پی ٹی اے نے نئی وجہ بتادی
انہوں نے کہا کہ تمام لوگ 2 منٹ میں وی پی این ڈاؤن لوڈ کر کے ایکس کی سروس چلا رہے ہیں اگر پی ٹی اے کو حکومتی ہدایت پر عمل کرنا تھا تو اس کو کچھ ایسا نظام بنانا چاہیے تھا جس کے ذریعے کسی بھی صورت میں ایکس کی سروس پاکستان میں نہ چل سکتی۔
انوشہ رحمان کی بات کے جواب میں پی ٹی اے حکام نے بتایا کہ اس وقت ہم وی پی این بلاک نہیں کر سکتے۔
سینیٹ آئی ٹی کمیٹی نے ملک میں ایکس کی بندش اور انٹرنیٹ کی سست روی کے معاملے پر سیکریٹری داخلہ کو آئندہ اجلاس میں طلب کرنے کا فیصلہ کیا۔
مزید پڑھیے: ’ایکس‘ بندش: پاکستان میں ایکس (ٹوئٹر) کیسے استعمال کیا جا سکتا ہے؟
پی ٹی اے حکام نے ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس کے سلو ہونے کی ایک مرتبہ پھر سے وضاحت کر تے ہوئے کہا کہ ملک پر میں انٹرنیٹ پہلے 18 جون کو متاثر ہوا تھا جس کے بعد اب 17 اگست سے انٹرنیٹ سروس پھر سے تعطل کا شکار ہے جس کی بنیادی وجہ ایک CV 4 کیبل کی خرابی ہے اس کیبل کے ذریعے 1.5 ٹیرا ہرٹز انٹرنیٹ آتا ہے۔
30 اگست تک یہ کیبل کی مرمت مکمل ہو جائے گی جس کے بعد انٹرنیٹ سروس مکمل طور پر بحال ہو جائے گی۔
پی ٹی اے حکام نے ایک دفعہ پھر کمیٹی کو بتایا کہ ملک بھر میں وی پی این کے زیادہ استعمال کے باعث بھی انٹرنیٹ سروس متاثر ہوئی ہے چونکہ ابھی تک وزارت داخلہ کی جانب سے وی پی این کو بند کرنے کی ہدایت نہیں آئی ہے اس لیے تمام وی پی اینز چل رہے ہیں اور اس وجہ سے انٹرنیٹ سروس متاثر ہے۔