اسلام آباد میں تحریک انصاف کا جلسہ 5ویں مرتبہ آخری لمحات میں کیوں منسوخ ہوا؟ اس سوال کا بظاہر سیدھا جواب کسی کے پاس نہیں، حتیٰ کہ پارٹی رہنما بھی اس ضمن میں متضاد بیانات دے رہے ہیں جس سے ایک طرف تو اندرونی اختلافات کو تقویت مل رہی ہے وہیں کارکنان بھی مایوس نظر آتے ہیں۔
گزشتہ روز دارالحکومت میں تحریک انصاف کے متوقع جلسے کی منسوخی کے فیصلے کے بعد سارا دن رہنماؤں اور کارکنوں سمیت عمران خان کی بہنوں نے بھی جلسہ منسوخ کرنے سے متعلق اپنے تحفظات کا اظہار کیا لیکن خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر سیف اس معاملہ میں سب سے جدا نظر آئے۔
یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی کارکنان جلسہ منسوخی پر ناراض، قیادت کے لیے چوڑیوں کا تحفہ پیش کردیا
جیونیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو جلسہ منسوخ کرنے کے لیے نہیں بلایا تھا بلکہ رات گئے مرکزی قیادت نے حکومت سے تصادم کے خدشے کے پیش نظر اڈیالہ جیل میں قید بانی چیئرمین سے مشاورت کا فیصلہ کیا تھا۔
بیرسٹر سیف کے مطابق بیرسٹر گوہر خان اور اعظم سواتی نے عمران خان سے جیل میں ملاقات کی جس کے بعد عمران خان نے جلسہ منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا، معاملہ یہیں تک نہیں رہا بلکہ بیرسٹر سیف نے ایک ہاتھ آگے بڑھ کر عمران خان کی بہن علیمہ خان کی تنقید کا بھی جواب دے ڈالا۔
مزید پڑھیں:علیمہ خان نے جلسہ منسوخی کا ذمہ دار پی ٹی آئی قیادت کو قرار دے دیا
بیرسٹر محمد علی سیف کے مطابق اگر علیمہ خان کو کسی چڑیا نے بتایا ہے کہ جیل میں مذکورہ ملاقات اسٹیبلشمنٹ کی مرہونِ منت تھی تو اس کی وہ خود ذمہ دار ہیں، حقیقت یہی ہے کہ پشاور میں موجود پارٹی قیادت نے عمران خان سے ملاقات کا فیصلہ خود کیا تھا۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے جمعرات کو اسلام آباد کے علاقے ترنول میں جلسہ ملتوی کرنے پر عمران خان کی بہن علیمہ خان نے پی ٹی آئی قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ عمران خان کو جیل سے باہر نکالنے کا کسی کا ارادہ ہی نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:علیمہ خان نے جلسہ منسوخی کا ذمہ دار پی ٹی آئی قیادت کو قرار دے دیا
علیمہ خان کے مطابق بیرسٹرگوہراوراعظم سواتی کو جیل میں عمران خان سے ملاقات کے لیے اسٹیبلشمنٹ نے ہی بھیجا تھا، انہوں نے سوال اٹھایا کہ اعظم سواتی صبح ساڑھے 7 بجے عمران خان سے ملنے کیوں گئے تھے۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے موجودہ چیئرمین تو باہر ہیں، جب ان کا دل کرتا ہے تو یہ بااختیار ہوکر فیصلے کرتے ہیں لیکن عمران خان کو نکالنے کی بات آتی ہے تو یہ انہی سے پوچھنے چلے جاتے ہیں۔