جنوبی پنجاب کے علاقے رحیم یار خان میں کچے کے ڈاکوؤں نے پولیس موبائل وین پر راکٹ حملہ کرکے 12 پولیس جوانوں کو شہید اور 6 کو زخمی کردیا، جبکہ 5پولیس جوان لاپتا ہوگئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے واقعے پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کرنے کا حکم دے دیا۔
11 police jawans embraced shahadat in a rocket launcher attack by Kacha gangs in Machka. It is indeed very sad but this will not go unavenged. My team under the supervision of Home Secretary, IG and CTD has been dispatched with clear directions to sort them out decisively.
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) August 22, 2024
گزشتہ روز جنوبی پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کے ماچھکہ کے علاقے میں بارش کے پانی کے باعث کیچڑ میں پھنسی 2 پولیس گاڑیوں کو کچے کے ڈاکوؤں نے بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 12 پولیس جوان موقع پر ہی شہید ہوگئے جب کہ دیگر 6 شدید زخمی ہوگئے ہیں۔
مزید پڑھیں: رحیم یار خان راکٹ حملہ، 12 پولیس جوان شہید، 6 زخمی، 5 لاپتا
یہ علاقہ گوٹکی اور اوباڑہ کی سرحد کے قریب ہے جہاں گوٹکی کے ایک پولیس آفیسر نے تصدیق کی ہے کہ ڈاکوؤں نے اچانک یہ ہولناک حملہ رحیم یار خان کے دریائی علاقے ماچھکے میں کیا، جب گاڑیاں شدید بارش کے باعث کیچڑ میں پھنسی ہوئی تھیں۔ واقعے پر وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے نوٹس لیتے ہوئے افسران کو فوری ڈاکوؤں کا خاتمہ کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز نے اس سانحہ میں اغوا کرلیے گئے پولیس اہلکاروں کی فوری طور پر بازیابی کے لیے آپریشن کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ کے حکم پر پنجاب پولیس کے آئی جی ڈاکٹر عثمان انور خود رحیم یار خان پہنچ گئے ہیں۔ مریم نواز نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ اس سانحہ میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ اس افسوسناک واقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، یہ ہو نہیں سکتا کہ اس کا بدلہ نہ لیا جائے، تمام اغوا کیے گئے پولیس اہلکاروں کی فوری بازیابی کے لیے آپریشن کیا جائے گا اور لاقانونیت کی آماجگاہوں کو مکمل طور پر نابود کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: کچے کے ڈاکو پکڑنے کے لیے تینوں صوبوں سے بیک وقت کارروائی کا فیصلہ
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے اس حوالے سے مزید بتایا کہ سیکرٹری داخلہ نور الامین مینگل، آئی جی پنجاب، ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی آپریشن نگرانی کے لیے روانہ ہوگئے ہیں اور ٹیم کو واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ اس معاملے کا فیصلہ کن حل ہونا چاہیے۔