چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سینیٹر روبینہ خالد نے کہا ہے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بلوچستان کے مستحق افراد کے لیے امید کی کرن ہے۔ بلوچستان کی احساس محرومی اور پسماندگی کے پیش نظر دور دراز علاقوں تک رسائی کے لیے پائلٹ پراجیکٹ پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
دورہ حب کے موقع پر بلوچستان میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کے دوران سینیٹر روبینہ خالد نے اپنے خطاب میں کہا کہ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی ہدایت پر تمام افسران کو ہدایات جاری کرچکے ہیں کہ مستحقین کو امدادی قسط کی ادائیگی کو ہر ممکن آسان بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ مستحقین کے بنک اکاونٹ کھولنے، اے ٹی ایم کارڈاجرا اور بروقت ادائیگی یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں اس سلسلے میں صدر مملکت آصف زرداری گورنر اسٹیٹ بنک کو احکامات جاری کرچکے ہیں۔ سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ بی آئی ایس پی میں شفافیت اور گڈ گورننس یقینی بنانے کے لیے حکومت کوشاں ہے۔ بلوچستان میں زون بڑھا کر 7 زون قائم کرنے جارہے ہیں۔
مزید پڑھیں:بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک کی اضافی مالی امداد کا امکان
اجلاس میں وزیراعلیٰ کے کوآرڈینیٹر برائے انڈسٹریز میر علی حسن زہری، ڈائریکٹر جنرل بی آئی ایس پی اسلام آباد نوید اکبر، ڈائریکٹر ساؤتھ زون منیر ساسولی، سندھ بلوچستان کے ڈی جیز ڈپٹی کمشنر حب روحانہ گل کاکڑ سمیت انتظامی افسران شریک ہوئے۔ ڈائریکٹر جنرل بی آئی ایس پی اسلام آباد نوید اکبر نے بریفنگ میں بتایا کہ بلوچستان کے 43 تحصیل اور 158 ذیلی تحصیلوں میں بی آئی ایس پی کے مراکز آپریشنل ہیں۔
بلوچستان میں 20 لاکھ مستحقین بینظیر انکم سپورٹ سے مستفید ہو رہےہیں۔ چیئرپرسن کو بریفنگ میں بتایاگیا کہ بلوچستان میں 20 ارب روپے مستحقین میں مختلف پروگرامز کے تحت تقسیم کیے جارہے ہیں جن میں وسیلہ تعلیم بینظیر کفالت پروگرام، بینظیر نشوونما پروگرام سمیت دیگر فلاحی پروگرامز شامل ہیں۔
سینیٹر روبینہ خالد کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں انٹرنیٹ رسائی نہ ہونے سے مستحقین پروگرام سے مستفید نہیں ہوپارہے ہیں۔ اس مقصد کے لیے سٹیلائٹ وین کی ضرورت محسوس کی گئی۔ بی آئی ایس پی پروگرام کے لیے 25 سٹیلائٹ وینز میں سے 18 گاڑیاں موجود ہیں جو 18 اضلاع میں کام کررہی ہیں۔
مزید پڑھیں:بل گیٹس کی بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی تعریف، بہترین فلاحی پروجیکٹ قرار دے دیا
اس موقع پر ڈی جی بی آئی ایس ہی نے بریفنگ میں بتایا کہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں خاص طور سے ماشکیل، دریجی اور کنراج جیسے پہاڑی علاقوں میں کمپیوٹرائزڈ برتھ سرٹیفکییٹ اور فارم ب جاری نہ ہونے سے مستحقین کی اکثریت کو پروگرام سے مستفید ہونے میں مشکلات درپیش ہیں۔
چیئرپرسن بی آئی ایس پی سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ ہیومین ریسورس کی کمی پورا کرنے اور دور دراز علاقوں میں غربت کی زندگی گزارنے والےلوگوں کی سہولت کے لیے سٹیلائٹ موبائل وین کی فراہمی ہماری ترجیح ہے۔
ڈپٹی کمشنر حب روحانہ گل کاکڑ نے بریفنگ میں بتایا کہ ضلع حب کی انتظامیہ نے لسبیلہ چیمرآف کامرس کی معاونت سے بیروزگار افراد خاص طور سے خواتین کو ہنر مند بنانے کے لیے ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ میں تربیتی کورسز کے ذریعے انہیں معاشرے کا کارآمد شہری بنانے اور ہنرمند بناکر باوقار روزگار کی فراہمی کا پروگرام شروع کیا ہے۔ انڈسٹریز کی ضروریات کے مطابق ٹیکنیکل کورسز بھی کرائے جارہے ہیں۔
مزید پڑھیں:روبینہ خالدنے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن کا عہدہ سنبھال لیا
چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے ضلعی انتظامیہ کے اقدام کو قابل تحسین قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ماڈل پراجیکٹ ہے، غربت کے خاتمے اور انکم جنریشن کے حوالے سے اس طرز پر پروگرام شروع کرنیکی ضرورت ہے۔
نیوٹریشن فوڈ آئٹم تیار کرنے والی کمپنی دورے کے موقع پر بریفنگ میں بتایا گیا کہ دنیا کے مختلف ممالک میں نیوٹریشن فوڈآئٹم کی فراہمی میں پاکستان کو نمایاں مقام حاصل ہے۔ مقامی صنعت کار نے بریفنگ میں بتایا کہ اقوام متحدہ کے فوڈ ادارے کی ضروریات کے مطابق کمپنی معیاری نیوٹریشن آئٹم فراہم کررہی ہے۔