جنسی سرگرمیاں ایم پاکس کے پھیلاؤ کی وجہ قرار، دنیا کے لیے خطرے کی گھنٹی

ہفتہ 24 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایم پاکس کی وبا افریقہ کے بہت سے ممالک میں تیزی سے پھیل رہی ہے، جن میں جمہوریہ کانگو اور اس کے ہمسایہ ملک برونڈی، کینیا، روانڈا اور یوگنڈا خاص طور پر نمایاں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں منکی پاکس کا دوسرا کیس کس شہر میں رپورٹ ہوا؟

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ایم پاکس کے پھیلاؤ کو بین الاقوامی تشویش کی حامل ہنگامی طبی صورتحال قرار دیتے ہوئے اس سے بچاؤ کے لیے صحت عامہ کے اقدامات کو مضبوط بنانے پر زور دیا ہے۔

ایم پاکس کے پھیلاؤ کو بین الاقوامی خطرہ قرار دینے کی سفارش عالمگیر صحت کے ضوابط سے متعلق ہنگامی کمیٹی کے اجلاس میں دی گئی ہے۔

عالمی طبی قانون کے تحت ایسی صورتحال کا اعلان اسی وقت کیا جاتا ہے جب کسی بیماری سے دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر خطرات لاحق ہوں۔

’ڈبلیو ایچ او‘ کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے بتایا ہے کہ ایک روز قبل بیماریوں پر قابو پانے اور ان کی روک تھام کے افریقی مراکز (سی ڈی سی) نے بھی اسے صحت عامہ کے حوالے سے ہنگامی صورتحال قرار دیا تھا۔

اس بیماری کا پھیلاؤ روکنے اور زندگیوں کو تحفظ دینے کے لیے بین الاقومی سطح پر مربوط اقدامات کرنا ضروری ہیں۔

ایم پاکس کی خطرناک قِسم

ایم پاکس افریقہ کے بہت سے ممالک میں تیزی سے پھیل رہی ہے جن میں جمہوریہ کانگو اور اس کے ہمسایہ ملک برونڈی، کینیا، روانڈا اور یوگنڈا خاص طور پر نمایاں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:کوئٹہ سے ایران جانیوالے 3 زائرین میں منکی پاکس کا شبہ

رواں سال 14 ہزار سے زیادہ لوگ اس بیماری سے متاثر ہوئے ہیں جن میں 524 کی موت واقع ہو گئی تھی۔ یہ تعداد 2023 میں سامنے آنے والی مریضوں سے کہیں زیادہ ہے۔

پھیلاؤ کی وجہ جنسی سرگرمیاں

قبل ازیں ڈائریکٹر جنرل نے بتایا تھا کہ ایم پاکس کئی طرح کے وائرس سے پھیل رہی ہے۔ ایم پاکس کی خطرناک قسم ‘ون بی’ کا سب سے زیادہ پھیلاؤ جمہوریہ کانگو میں دیکھنے کو ملا اور جنسی سرگرمیاں اس کی بڑی وجہ تھیں۔

ماہرین کے مطابق وائرس کی یہ قسم ایک سے دوسرے فرد کو باآسانی منتقل ہو جاتی ہے۔

ون بی وائرس کئی سال سے کانگو میں موجود ہے جبکہ 2022 میں اس کی دوسری قسم ‘ٹو بی’ کا دنیا بھر میں پھیلاؤ دیکھا گیا جسے عالمگیر صحت عامہ کے لیے خطرہ قرار دیا گیا تھا۔

گزشتہ ماہ کانگو کے ہمسایہ ممالک میں 90 فیصد مریض ون بی وائرس سے متاثر ہوئے جبکہ ان ممالک میں پہلے یہ وائرس موجود نہیں تھا۔

ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ ایم پاکس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ہر جگہ مخصوص حالات کے مطابق اور جامع اقدامات کی ضرورت ہے۔

ویکسین کی تیزرفتار تیاری

اس وقت ایم پاکس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ’ڈبلیو ایچ او‘کی تجویز کردہ اور منظور کردہ ویکسین استعمال کی جا رہی ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کی سفارشات

گزشتہ سال اگست میں ڈائریکٹر جنرل نے ایم پاکس کے پھیلاؤ کی نگرانی کے لیے سفارشات دی تھیں۔ ان کی مدت 20 اگست (2024) کو مکمل ہونا ہے تاہم اس میں مزید توسیع کی جا رہی ہے تاکہ ممالک کو اس خطرے سے نمٹنے میں مدد فراہم کی جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp